کہتے ہیں ریکوڈک آئے گا تو پاکستان کے مسائل ختم ہو جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 03 مئی 2025ء ) شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ کہتے ہیں ریکوڈک آئے گا تو پاکستان کے مسائل ختم ہو جائیں گے، میرے زمانے میں کہتے تھے گوادر پورٹ بن جائے تو پاکستان کے حالات ٹھیک ہو جائیں گے، ریکوڈک معاہدے سے کیا فائدہ ہوا؟۔ تفصیلات کے مطابق عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہےکہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ نوجوانوں کا ناامید ہونا ہے، نوجوانوں کو کاروبار اور نوکری کے مواقع میسر ہوں گے تو نوجوان واپس آجائیں گے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ نوجوانوں کا ناامید ہونا ہے، کیونکہ پاکستانی نوجوان ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں، میری کچھ طلبا سے ملاقات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کیا مستقبل ہے؟ جبکہ میرے پاس ان نوجوانوں کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔(جاری ہے)
نوجوان پاکستان کا قیمتی اثاثہ ہیں، نوجوانوں کے پاس بنیادی حقوق ہونے چاہئیں۔
نوجوانوں کو کاروبار اور نوکری کرنے کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔ انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ میں بلوچستان ہائی کورٹ بار روم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مسائل کی تو بات کی جاتی ہے، مگر ان کیحل کی بات نہیں کی جاتی، ہماری جماعت کا مقصد مسائل کے حل کے لیے بات کرنا ہے، ہمارا مقصد پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہے۔ ناانصافی ملک کی جڑ کو کھوکھلا کردیتی ہے، جب آئین کو پامال کیا جاتا ہے تو انصاف کیسے رہے گا، انصاف نہ ہونے کی وجہ سے آج کا نوجوان مایوسی کاشکار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک آئین کے مطابق نہیں چل رہا، ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی نہیں، اگر آپ کو پسند نہیں ہے تو آئین بدل دیں، مائن اینڈ منرل ایکٹ اگر آئین سے متصادم ہے تو وہ غلط ہے، آئین کے اندر جو حقوق صوبے کو دیے گئے ہیں وہ دیے جانے چاہئیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ وسائل اور آئین میں دیے گئے حقوق کے اعتبار سے بلوچستان کو سب سے امیر صوبہ ہونا چاہیے، بلوچستان کے عوام کو یہ بتایا جائے کہ ان کو ریکوڈک سے کیا ملے گا، مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر بلوچستان میں بحث ہونی چاہیے تھی، مگر بل کو پاس کردیا گیا۔انہوں نے سوال اتھایا کہ کیا یہاں لوگ 70 کروڑ روپے دے کر سینیٹر نہیں بنے، ہم کرپٹ لوگوں کو سینیٹ میں بھیجیں گے اور پھر توقع کریں کہ ملک چلے گا، یہ خام خیالی ہے کہ ایسے لوگ ملک اور صوبے کے مسائل حل کریں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مسائل انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔
وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔
حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔
حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے، ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔
انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔
اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکیل حافظ احسان کے دلائل مکمل ہوگئے اور اشتر اوصاف نے دلائل شروع کردیے۔