یورپ سے حج کی نیت سے نکلنے والے چار مسلمانوں نے اپنی عقیدت اور استقلال کی نادر مثال قائم کر دی ہے، چاروں اشخاص کئی ہفتوں کے طویل اور تھکا دینے والے سفر کے بعد سعودی عرب کی الحدیثہ سرحدی گزرگاہ پر گھوڑوں پر سوار ہو کر پہنچے۔

اس قافلے میں تین ہسپانوی شہری اور ایک مراکشی حاجی شامل تھے، جن کا سعودی حکام اور رضاکاروں نے شمالی القرائط ریجن میں گرمجوشی سے استقبال کیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گرد آلود اور تھکے ماندے سواروں کا استقبال تالیوں، خوشبوؤں اور محبت سے کیا گیا۔

الحدیثہ مرکز کے ڈائریکٹر ممدوح المطیری نے ان حاجیوں کا ذاتی طور پر خیر مقدم کرتے ہوئے ان کے عزم کو ”ایمان اور اخلاص کی طاقتور علامت“ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حیران کن سفر اس روحانی جذبے کی عکاسی کرتا ہے جو دنیا بھر سے آنے والے حجاج کرام کو ہر مشکل کے باوجود حج کی طرف راغب کرتا ہے۔ ہم ان کے لیے حج مبرور اور سفر کی سلامتی کی دعا کرتے ہیں۔‘

سعودی بارڈر حکام نے طبی ٹیموں اور معاون عملے کے ساتھ مل کر ان حاجیوں کا طبی معائنہ کیا، انہیں تروتازہ کرنے والی اشیاء اور حج سے متعلق ضروری معلومات فراہم کیں۔ یہ سارا عمل حکومت کے اس وسیع منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت ہر حاجی کو باوقار، محفوظ اور آسان داخلہ فراہم کیا جا رہا ہے۔

الحدیثہ کی مقامی ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے سواروں کے اعزاز میں ایک مختصر تقریب بھی منعقد کی گئی، جس میں رضاکاروں نے مہمان حاجیوں کو تحائف، پھول اور روایتی عربی خوش آمدید کے ساتھ رخصت کیا۔

القرائط اور الحدیثہ کی تمام انتظامیہ حج کے قومی منصوبے کے تحت پوری طرح متحرک ہے تاکہ دنیا بھر سے آنے والے زائرین کے لیے ایک محفوظ، سہل اور روح پرور سفر کو یقینی بنایا جا سکے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سعودی عرب میں صرف 3 روز میں 17 افراد کے سر قلم

سعودی عرب میں منشیات کے بارے میں ’’ زیرو ٹالرینس’’ پالیسی پر تیزی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے جس کا ثبوت تین روز میں 17 ملزمان کو موت کی سزا پر عمل درآمد کرنا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق پیر کو دو سعودی شہریوں کو "دہشت گردی سے متعلق جرائم" پر سزائے موت دی گئی۔

اس سے قبل ہفتے اور اتوار کے روز مجموعی طور پر 15 افراد کو سزائے موت دی گئی جن میں سے ایک کوکین اور 13 چرس کی اسمگلنگ کے مجرم تھے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق جون 2025 میں سعودی عرب نے 46 افراد کو سزائے موت دی۔ جن میں سے 37 پر منشیات کے مقدمات میں تھے۔

سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ سزائے موت صرف ان مقدمات میں دی جاتی ہے جن میں ملزم تمام قانونی اپیلوں کے مراحل سے گزر چکا ہوتا ہے اور ان سزاؤں کا مقصد ملک میں سلامتی قائم رکھنا اور منشیات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔

2025 کے آغاز سے اب تک 239 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے جن میں سے 161 صرف منشیات سے متعلق جرائم میں سزائے موت پانے والے تھے۔ ان میں 136 غیر ملکی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ 2022 میں بھی ایک ہی دن میں 81 افراد کو دہشت گردی کے الزامات پر سزائے موت دی گئی تھی۔

اسی طرح 2016 میں بھی سعودی عرب میں 47 افراد کی اجتماعی سزائے موت نے عالمی برادری کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ سزائیں سعودی عرب کی 2023 میں شروع کی گئی "منشیات کے خلاف جنگ" کا نتیجہ ہیں اور ان افراد کو اب سزائیں سنائی جا رہی ہیں جنہیں ایک یا دو سال قبل گرفتار کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • 59 سالہ ذاکر نائیک کا 430 فٹ بلندی سے بنجی جمپ کا حیرت انگیز مظاہرہ؛ ویڈیو وائرل
  • سعودی عرب میں صرف 3 روز میں 17 افراد کے سر قلم
  • پاکستانی طلبہ کا استنبول یونیورسٹی کے عالمی تقریری مقابلے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ
  • بابوسر حادثہ: جی بی حکومت نے لاپتا سیاحوں کی تلاش کیلئے جاری آپریشن ختم کردیا
  • امریکی شہریت حاصل کرنے والے شادی شدہ جوڑوں کیلئے ویزا پالیسی مزید سخت
  • وزیر اعظم گلگت پہنچ گئے، گورنر نے بارشوں سے ہونے والے نقصانات بارے آگاہ کیا
  • عمران خان کی گرفتاری کے دو سال مکمل: پیرس میں تحریک انصاف فرانس کا بڑا احتجاجی مظاہرہ
  • آسٹریلیا میں فلسطین کے حق مظاہرہ، سڈنی ہاربر برج پر عوام کا سمندر اُمڈ آیا
  • ’امیر طلاق یافتہ مسلمان مردوں‘ کو نشانہ بنانے والی خاتون کے آٹھوں شوہر عدالت پہنچ گئے
  • اداکارہ ایمان خان کیساتھ لڑکا کون؟ قربتیں بڑھنے لگیں، مداح کشمکش میں مبتلا