اسرائیل میں نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلی ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے نیتن یاہو حکومت سے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ مکمل کرنے اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی پالیسیوں نے ملک کو بحران میں دھکیل دیا ہے۔

دوسری جانب غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، 24 گھنٹے میں مزید 30 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے پناہ گزین کیمپوں، خیموں اور گھروں کو نشانہ بنایا۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی شجاعیہ میں گھر پر بمباری سے 10 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔

دراج محلے میں شہریوں پر ڈرون حملے میں 4 اور زیتون میں 2 فلسطینی شہید ہوئے۔ خان یونس میں رہائشی مکان پر حملے میں 11 اموات ہوئیں۔

ادھر رفح میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے۔

7 اکتوبر 2023 سے فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد 52 ہزار 495 تک پہنچ گئی۔

عرب میڈیا کے مطابق 2 ماہ سے جاری اسرائیلی محاصرے سے غزہ میں غذائی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ غزہ شہر کے اسپتال میں غذائی کمی کا شکار بچی انتقال کرگئی۔

غذائی قلت سے ہونے والی اموات کی تعداد 57 ہوگئی۔ حماس نے اسلامی دنیا سے ایک بار پھر مدد کی اپیل کی ہے۔ حماس نے بیان میں کہا کہ غزہ میں ہونے والے قتل عام اور قحط رکوانے کے لیے مسلم ممالک اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نیتن یاہو کے مطابق

پڑھیں:

غزہ، امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ، مزید 35 فلسطینی شہید

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی وارننگ کے امداد کے منتظر لوگوں پر گولیاں برسا دیں، الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر کے مطابق واقعہ امدادی ٹرکوں کے داخلے کے مقام سے تقریباً تین کلومیٹر جنوب مغرب میں پیش آیا، جہاں سے روزانہ ضروری سامان غزہ میں پہنچایا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج کی جارحیت ایک بار پھر انسانی المیے کو جنم دے گئی۔ شمالی غزہ میں انسانی امداد کے منتظر شہریوں پر کی گئی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 35 فلسطینی شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔ یہ سانحہ بدھ کے روز اس مقام پر پیش آیا جہاں شہری کھانے پینے کی اشیاء کے امداد کے منتظر تھے۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی وارننگ کے امداد کے منتظر لوگوں پر گولیاں برسا دیں، الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر کے مطابق واقعہ امدادی ٹرکوں کے داخلے کے مقام سے تقریباً تین کلومیٹر جنوب مغرب میں پیش آیا، جہاں سے روزانہ ضروری سامان غزہ میں پہنچایا جاتا ہے۔ اسپتال میں لائی گئی لاشوں کی تعداد 35 بتائی گئی ہے، جن میں کئی بچے اور نوجوان بھی شامل ہیں۔

اس افسوسناک واقعے سے قبل بھی اسرائیلی فوج نے چار الگ الگ حملوں میں مزید 14 فلسطینیوں کو شہید کیا، جن میں سے تین حملے امدادی مراکز کے قریب کیے گئے۔ اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ ان حملوں کا مقصد شہریوں کو امدادی مراکز کے قریب آنے سے روکنا تھا۔ فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ فائرنگ کے اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ دوسری جانب غزہ میں قحط کی صورت حال بھی شدت اختیار کر چکی ہے۔ بدھ کے روز خوراک کی کمی کے باعث مزید 7 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد غذائی قلت سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 154 ہو گئی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں کا سلسلہ اکتوبر 2023 سے جاری ہے، جس میں اب تک 60 ہزار 138 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 46 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں 18 ہزار 500 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔

یہ مسلسل ظلم و بربریت اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ غزہ کے عوام نہ صرف گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں بلکہ بھوک اور پیاس کے عذاب سے بھی دوچار ہیں، اور عالمی برادری کی خاموشی اس المناک صورت حال کو مزید سنگین بناتی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو حملے بغیر رکے جاری رہیں گے؛ اسرائیلی آرمی چیف
  • اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ جاری رہے گی، اسرائیلی جنرل کی وارننگ
  • غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت
  • اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری  
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی اقدامات کی روس کیجانب سے شدید مذمت
  • حماس غزہ میں مزید اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنیکے درپے ہے، صیہونی میڈیا
  • پاراچنار، ایم ڈبلیو ایم کا زائرین پر پابندی کیخلاف احتجاج
  • غزہ، امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ، مزید 35 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف عالمی پابندیوں کا مطالبہ