غزہ، غذائی قلت کے باعث ایک اور بچی چل بسی، فاقہ کشی سے شہید افراد کی تعداد 57 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
یاد رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں ہر قسم کی امداد کی فراہمی پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ دو روز قبل غزہ کے لیے امدادی سامان اور رضا کاروں کو لے جانے والے بحری جہاز پر بین الاقوامی بحری راستے میں بھی بمباری کی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں غذائی قلت کے باعث ایک اور بچی چل بسی، فاقہ کشی سے شہید ہونے والے افراد کی تعداد 57 ہوگئی۔ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امداد لے جانے پر پابندی کے باعث 9 ہزار سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ امدادی سامان کے سینکڑوں ٹرک بارڈر پر غزہ میں داخلے کے منتظر ہیں، تاہم صیہونی حکومت کی جانب سے انہیں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ اسرائیل کی غزہ میں امداد کی فراہمی پر پابندی کے حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی کا نظام بنانے کے لیے امریکا اور اسرائیل رابطے میں ہیں، امریکا اور اسرائیل ایسا نظام چاہتے ہیں، جس میں امداد حماس تک نہ پہنچ پائے۔ امریکی میڈیا کے مطابق اس مقصد کے لیے امریکا اور اسرائیل ایک نئی بین الاقوامی امدادی تنظیم سے بات چیت کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں ہر قسم کی امداد کی فراہمی پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ دو روز قبل غزہ کے لیے امدادی سامان اور رضا کاروں کو لے جانے والے بحری جہاز پر بین الاقوامی بحری راستے میں بھی بمباری کی گئی تھی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بین الاقوامی فلاحی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیژن کا کہنا تھا کہ مالٹا کے بین الاقوامی پانی میں غزہ کے لیے امدادی سامان اور رضا کاروں کو لے جانے والے بحری جہاز پر ڈرون کے ذریعے بمباری کی گئی۔ این جی او کی جانب سے آگ کی ویڈیو شیئر کی گئی، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ حملہ کس نے کیا اور نہ ہی فوری طور پر یہ پتہ چل سکا کہ حملے میں کوئی زخمی ہوا ہے یا نہیں۔؟
فلاحی تنظیم کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈرون حملے کے ذریعے خاص طور پر بحری جہاز کے جنٹریٹر کو نشانہ بنایا گیا، جس کی وجہ سے 30 فلاحی ورکرز والا جہاز ڈوبنے کے خطرے سے دوچار ہوگیا۔ یاد رہے کہ فلاحی تنظیم غزہ میں اسرائیلی پابندیوں کے خاتمے کے لیے مہم چلا رہی ہے۔ غزہ کے لیے امدادی سامان کے جانے والے اسی طرح کے ایک اور بحری جہاز کو 2010ء میں بھی اسرائیلی فورسز کی جانب سے روکا گیا تھا، اسرائیلی کارروائی کے دوران 9 رضاکار ہلاک ہوئے تھے۔ اسی طرح دوسرے بحری جہازوں کو بھی روکا گیا، تاہم ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دوسری جانب غزہ پر اسرائیل کے حملے بھی جاری ہیں، نئے حملوں میں مزید 40 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کے لیے امدادی سامان امداد کی فراہمی بین الاقوامی کی جانب سے جانے والے پر پابندی بحری جہاز لے جانے کی گئی
پڑھیں:
میانمار: زلزلہ متاثرین کے لیے چین کی امداد کا خیر مقدم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے چین کی جانب سے میانمار میں زلزلے سے متاثرہ 320,000 لوگوں کو ہنگامی غذائی مدد فراہم کرنے کے اقدام کو سراہا ہے۔
اس اقدام کے تحت چین 'ڈبلیو ایف پی' کو امدادی مالی وسائل مہیا کرے گا جس سے 4,900 میٹرک ٹن چاول خریدے جائیں گے۔ اس امداد سےمارچ میں آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے سے بری طرح متاثرہ علاقے ساگینگ، منڈلے، نے پی تا، میگوے، شن اور باگو میں ایک ماہ کے لیے لوگوں کی غذائی ضروریات پوری کی جائیں گی۔
'ڈبلیو ایف پی' یہ امداد ضرورت مند لوگوں کو براہ راست مہیا کرے گا جس میں اسے مقامی امدادی شراکت داروں اور غیرسرکاری اداروں کا تعاون بھی میسر ہو گا۔
غذائی عدم تحفظمیانمار میں زلزلے سے بری طرح متاثرہ علاقوں میں غذائی تحفظ کی صورتحال بدستور نازک ہے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کی جاری کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق 63 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو انسانی امداد اور تحفظ کی فوری ضرورت ہے۔
زلزلے سے کئی ماہ کے بعد بھی ہزاروں لوگ بے گھر ہیں جو پناہ گاہوں میں مون سون سمیت شدید موسمی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔'ڈبلیو ایف پی' اور اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) کے مطابق، متاثرہ علاقوں میں 38 فیصد آبادی غذائی ضروریات کے لیے انسانی امداد یا غیررسمی مدد پر انحصار کر رہی ہے۔
میانمار میں 'ڈبلیو ایف پی' کے نمائندے مائیکل ڈنفورڈ نے کہا ہے کہ ملک کو کئی سال سے تنازعات، بے گھری اور بڑھتے غذائی عدم تحفظ جیسے سنگین مسائل کا سامنا تھا جنہیں زلزلے نے دوچند کر دیا ہے۔
چین نے اس زلزلے کے بعد میانمار کے لوگوں کو ضروری مدد پہنچانے کے لیے نمایاں اقدامات کیے ہیں۔چین کی جانب سے فراہم کردہ حالیہ مدد سے 'ڈبلیو ایف پی' کو ایسے خاندانوں تک خوراک پہنچانے کی مدد ملے گی جو زلزلے میں اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں اور مون سون کی بارشوں نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایف پی' زلزلہ متاثرین کی مدد کے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے اور ملک بھر میں اس آفت سے متاثرہ علاقوں اور ہمسایہ ممالک میں لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے متواتر بین الاقوامی مدد درکار ہے۔ لوگوں کو بھوک سے بچانے اور زندگیوں کی بحالی میں مدد دینے کے لیے مزید ممالک بھی چین جیسا کردار ادا کریں۔