یاد رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں ہر قسم کی امداد کی فراہمی پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ دو روز قبل غزہ کے لیے امدادی سامان اور رضا کاروں کو لے جانے والے بحری جہاز پر بین الاقوامی بحری راستے میں بھی بمباری کی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں غذائی قلت کے باعث ایک اور بچی چل بسی، فاقہ کشی سے شہید ہونے والے افراد کی تعداد 57 ہوگئی۔ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امداد لے جانے پر پابندی کے باعث 9 ہزار سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ امدادی سامان کے سینکڑوں ٹرک بارڈر پر غزہ میں داخلے کے منتظر ہیں، تاہم صیہونی حکومت کی جانب سے انہیں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ اسرائیل کی غزہ میں امداد کی فراہمی پر پابندی کے حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی کا نظام بنانے کے لیے امریکا اور اسرائیل رابطے میں ہیں، امریکا اور اسرائیل ایسا نظام چاہتے ہیں، جس میں امداد حماس تک نہ پہنچ پائے۔ امریکی میڈیا کے مطابق اس مقصد کے لیے امریکا اور اسرائیل ایک نئی بین الاقوامی امدادی تنظیم سے بات چیت کر رہے ہیں۔

 یاد رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں ہر قسم کی امداد کی فراہمی پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ دو روز قبل غزہ کے لیے امدادی سامان اور رضا کاروں کو لے جانے والے بحری جہاز پر بین الاقوامی بحری راستے میں بھی بمباری کی گئی تھی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بین الاقوامی فلاحی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیژن کا کہنا تھا کہ مالٹا کے بین الاقوامی پانی میں غزہ کے لیے امدادی سامان اور رضا کاروں کو لے جانے والے بحری جہاز پر ڈرون کے ذریعے بمباری کی گئی۔ این جی او کی جانب سے آگ کی ویڈیو شیئر کی گئی، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ حملہ کس نے کیا اور نہ ہی فوری طور پر یہ پتہ چل سکا کہ حملے میں کوئی زخمی ہوا ہے یا نہیں۔؟

فلاحی تنظیم کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈرون حملے کے ذریعے خاص طور پر بحری جہاز کے جنٹریٹر کو نشانہ بنایا گیا، جس کی وجہ سے 30 فلاحی ورکرز والا جہاز ڈوبنے کے خطرے سے دوچار ہوگیا۔ یاد رہے کہ فلاحی تنظیم غزہ میں اسرائیلی پابندیوں کے خاتمے کے لیے مہم چلا رہی ہے۔ غزہ کے لیے امدادی سامان کے جانے والے اسی طرح کے ایک اور بحری جہاز کو 2010ء میں بھی اسرائیلی فورسز کی جانب سے روکا گیا تھا، اسرائیلی کارروائی کے دوران 9 رضاکار ہلاک ہوئے تھے۔ اسی طرح دوسرے بحری جہازوں کو بھی روکا گیا، تاہم ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دوسری جانب غزہ پر اسرائیل کے حملے بھی جاری ہیں، نئے حملوں میں مزید 40 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غزہ کے لیے امدادی سامان امداد کی فراہمی بین الاقوامی کی جانب سے جانے والے پر پابندی بحری جہاز لے جانے کی گئی

پڑھیں:

غزہ میں بھوکے اور پیاسے لوگوں پر مسلسل بمباری کا نشانہ، یو این ادارہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 مئی 2025ء) غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی دو ماہ سے بند ہونے کے نتیجے میں خوراک کی شدید قلت ہو گئی ہے جہاں لوگ کھانے اور پانی حاصل کرنے کے لیے آپس میں لڑ رہے ہیں جبکہ فضا سے اسرائیل کی بمباری متواتر جاری ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا چیریکوو نے غزہ سٹی سے جنیوا میں صحافیوں کو عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چند روز قبل بمباری کا نشانہ بننے والے لوگ آگ میں جل رہے تھے جبکہ انہیں بچانے کے لیے پانی موجود نہیں تھا۔

Tweet URL

غزہ میں جنگ بدستور جاری ہے جبکہ اسرائیل نے امداد کی ترسیل کے تمام راستے بند کر رکھے ہیں جس سے حالات نے تباہ کن صورت اختیار کر لی ہے۔

(جاری ہے)

امدادی سامان کے ذخائر تقریباً ختم ہو چکے ہیں اور پینے کے صاف پانی تک رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔

ترجمان نے پانی کے حصول پر ہونے والی والی لڑائی کا آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا کہ لوگ پانی لے کر آنے والے ٹرک پر گولیاں اور پتھر برسا رہے تھے۔

گمشدہ بچپن

ترجمان نے بتایا کہ غزہ کے بچے اپنے بچپن سے محروم ہو گئے ہیں اور بڑے خوراک اور کھانا بنانے کے لیے ایندھن کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں۔

غزہ شہر میں کئی مرتبہ حملوں کا نشانہ بننے والے پیشنٹ فرینڈلی ہسپتال میں انہیں بتایا گیا کہ بچوں میں غذائی قلت کی شرح خوفناک بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ طبی مراکز میں بڑے پیمانے پر زخمی لوگوں کو لایا جا رہا ہے جہاں خون دستیاب نہیں ہے۔ ایندھن کی مقدار انتہائی محدود رہ جانے کے باعث ہسپتالوں میں انتہائی ضرورت کے وقت ہی جنریٹر چلائے جاتے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو بنیادی طبی نگہداشت میسر نہیں رہی۔

امدادی سامان کا خاتمہ

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں خوراک، ادویات اور بنیادی ضرورت کے دیگر سامان کا مکمل خاتمہ ہونے کو ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے سرحدیں کھلوانے کے لیے اسرائیلی حکام سے متواتر رابطے میں ہیں۔ ان کے پاس یہ یقینی بنانے کا طریقہ کار موجود ہے کہ امداد صرف ضرورت مند لوگوں تک ہی پہنچے۔

امدادی ادارے سرحدیں کھلتے ہی بڑی تعداد میں لوگوں تک امداد پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔

گزشتہ روز 'اوچا' کے سربراہ ٹام فلیچر نے اسرائیل کے حکام سے اپیل کی تھی کہ وہ غزہ کا ظالمانہ محاصرہ ختم کریں اور انسانی زندگیوں کو بچانے کی اجازت دیں۔

انہوں نے حماس کی قید میں یرغمالیوں کی بلاتاخیر رہائی پر بھی زور دیا اور کہا کہ امداد اور اس کی فراہمی سے بچائی جانے والی زندگیوں کو سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

ہولناکی اور شرمندگی

ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران اسرائیل کے احکامات پر غزہ کے مختلف علاقوں سے 420,000 لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جن میں بیشتر کے پاس تن کے کپڑوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔ انخلا کرنے والوں کو راستے میں فائرنگ اور پناہ گاہوں میں بمباری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں یہ سوچ کر پریشان ہوتی ہوں کہ 10 یا 20 برس کے بعد ہمیں اپنے بچوں کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہیں یہ بتانے کے قابل نہیں ہوں گے کہ ہم ان ہولناکیوں کو روک نہ سکے۔'

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل میں نیتن یاہو کیخلاف بڑا مظاہرہ، جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ زور پکڑ گیا
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت،صیہونی طیاروں کی البریج پر بمباری،9 افراد شہید
  • غزہ میں بھوکے اور پیاسے لوگوں پر مسلسل بمباری کا نشانہ، یو این ادارہ
  • فریڈم فلوٹیلا پر ڈرون حملہ، بحری جہاز کے ڈوب جانے کا خطرہ
  • نوشکی میں تیل سے بھرے ٹرک میں آتشزدگی کا واقعہ، جاں بحق افراد کی تعداد 7 ہوگئی
  • اسرائیل نے امدادی سامان غزہ پہنچانے والا بحری جہاز بمباری سے تباہ کردیا
  • غزہ کیلئے انسانی امداد کے حامل ایک اور بحری جہاز پر اسرائیلی حملہ!
  • مالٹا؛ غزہ کیلیے امداد لے جانے والے بحری جہاز پر اسرائیل کا ڈرون حملہ
  • نوشکی واقعہ کے 5 زخمی دم توڑ گئے، مجموعی اموات کی تعداد 6 ہوگئی