بھارت کا ایک اور جارحانہ اقدام ،پاکستانی پرچم والے بحری جہاز کی اپنی کسی بھی بندرگاہ میں داخلے پر پابندی لگادی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن )آبی جارحیت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کے بعد ہواس باختہ بھارت نے ایک اور جارحانہ قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی پرچم والے بحری جہازوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق بھارت نے پہلگام کے بے بنیاد واقعے کو جواز بناتے ہوئے پہلے آبی جارحیت کرتے ہوئے پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا اور پھر بھارت نے پاکستان سے تمام اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر پابندی لگا دی۔
اب بھارت نے ایک اور جارحانہ قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی پرچم والے بحری جہازوں کے داخلے پر پابندی لگادی۔
ڈائریکٹریٹ جنرل شپنگ ممبئی کا کہنا ہے کہ پاکستانی پرچم والے بحری جہاز کی بھارت کی کسی بھی بندرگاہ میں داخلے پر پابندی ہو گی اور بھارتی پرچم والا کوئی جہاز پاکستان کی کسی بندرگاہ کا دورہ نہیں کرے گا۔
پیکا ایکٹ اور ہتک عزت قانون آزادی صحافت کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے: پی ایف یو جے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستانی پرچم والے بحری پر پابندی داخلے پر بھارت نے
پڑھیں:
بھارت کی ایک اور اوچھی حرکت، پاکستان سے تمام اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر پابندی لگادی
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بغیر شواہد کے پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پہلگام کے سیاحتی مرکز پر ہونے والے واقعے کے بعد بھارت نے پہلے پاکستان کے ساتھ عالمی بینک کی ثالثی میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر بند کیا اور پھر طبی بنیادوں پر علاج کے لئے بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں اور سفارتی عملے کو فوری ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔
اب بھارت نے پاکستان کے خلاف ایک اور چال چلتے ہوئے تمام اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر پابندی لگا دی ہے۔بھارتی وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فارن ٹریڈ پالیسی 2023 میں ترمیم کرتے ہوئے پاکستان سے ہر قسم کی اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔بھارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان سے ہر قسم کی اشیا کی درآمد پر پابندی قومی مفاد میں لگائی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔ہندو انتہا پسند مودی سرکار نے بغیر شواہد کے پہلگام واقعے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا تاہم متاثرہ خاندانوں، بھارت کی اپوزیشن جماعتوں حتیٰ کہ بھارت کے کئی اتحادیوں اور بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ نے بھی پہلگام واقعے کو بھارت کی سکیورٹی ناکامی قرار دیتے ہوئے اس کا ذمہ دار بی جے پی کی حکومت کو ٹھہرایا ہے۔
پاک بھارت ممکنہ جنگ ، کس کے پاس کتنے ہتھیار ہیں؟
مزید :