افریقی ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے 500 ملین ڈالر کا نیا فنڈ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے چند مخیر انسانوں کے ایک گروپ نے، جس میں بل گیٹس کی قائم کردہ فاؤنڈیشن بھی شامل ہے، باہمی تعاون سے ایک ایسا نیا امدادی فنڈ قائم کیا ہے، جس کی مالیت تقریباﹰ 500 ملین ڈالر ہے۔ اس فنڈ کے قیام کا مقصد براعظم افریقہ میں زیریں صحارا کے علاقے میں زچگی سے گزرنے والی ماؤں اور ان کے نوزائیدہ بچوںکی زندگیاں بچانے میں مدد کرنا اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔
زیریں صحارا کا افریقی خطہ ''گلوبل ویلتھ فنڈنگ‘‘ سے بڑی حد تک محروم اور اس اعتبار سے تاریک نظر آنے والا خطہ ہے۔فنڈ کی لانچنگ
متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی میں یہ فنڈ ابتدائی طور پر اپریل کے اواخر میں لانچ کیا گیا۔
(جاری ہے)
اس فنڈ کی حمایت کرنے والا ایک اہم ملک متحدہ عرب امارت بھی ہے، جہاں حال ہی میں 'محمد بن زید فاؤنڈیشن فار ہیومینٹی‘ قائم کی گئی۔
اس کی چیف ایگزیکٹیو ایلس کانگ ایتھے نے روئٹرز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ''اس منصوبے پر کم از کم ایک سال سے کام جاری ہے۔ تاہم جب سے دنیا بھر کی حکومتوں کی طرف سے امریکہ کی پیروی کرتے ہوئے انٹرنیشنل ایڈ یا بین الاقوامی امداد سے دستبرداری کا مظاہرہ کیا گیا ہے، تب سے اس فنڈ کا کردار اور بھی زیادہ اہم ہو گیا ہے۔‘‘ایلس کانگ ایتھے نے ابھی کچھ عرصہ قبل ہی اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس فنڈ کا مقصد افریقیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے، کہا تھا کہ اس کی لانچنگ ''نہایت مناسب لمحات میں ہوئی ہے۔
‘‘'بگننگ فنڈ‘ روایتی ڈونر پروگرام سے مختلف
بگننگ فنڈ کی چیف ایگزیکٹیو ایلس کانگ ایتھے کا کہنا ہے کہ اس فنڈ کا بنیادی اصول افریقی حکومتوں، ماہرین اور تنظیموں کے تعاون اور اشتراک عمل سے کام کرنا ہے۔ اس فنڈ کا نقطہ نظر روایتی ڈونر پروگراموں سے مختلف ہے، جو اکثر ماہرین یا مختلف طرح کی ٹیکنالوجیز کو ایک ہی سرپرست فرد یا ادارے کے زیر اثر لانے کی کوششوں پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔
تالہ الرمحی متحدہ عرب امارات میں قائم اور انسان دوستی اور فلاح کاری کے کاموں میں مصروف محمد بن زید فاؤنڈیشن فار ہیومینٹی کی نمائندگی کرتی ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''متحدہ عرب امارات میں دو نسلیں پہلے، خواتین اپنے بچوں کی پیدائش کے دوران زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتی تھیں اور نصف سے زائد نوزائیدہ بچے بھی انتقال کر جاتے تھے۔
ان واقعات سے سیکھے جانے والے اسباق حالات میں تبدیلی لانے میں کار فرما عوامل سے آگہی میں مدد دیں گے۔‘‘فنڈ کے اہداف
بگننگ فنڈ کا بنیادی مقصد 2030 ء تک تین لاکھ ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں بچانا اور 34 ملین تک ماؤں اوربچوں کے لیے بہبود اور دیکھ بھال کی سہولیات میں توسیع کرنا ہے۔ ماؤں اور بچوں کی صحت کے لیے اس فنڈ کے علاوہ شراکت داروں نے مزید 100 ملین ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کا بھی وعدہ کیا ہے۔
یہ فنڈ سب صحارا کے افریقی ممالک ایتھوپیا، گھانا، کینیا، ملاوی، لیسوتھو، نائجیریا، روانڈا، تنزانیہ، یوگنڈا اور زمبابوے میں مذکورہ اہداف کو پورا کرنے کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔ یہ زیادہ تر کم لاگت والے اور طبی کارکنوں پر زیادہ بوجھ والے ہسپتالوں کی مدد کرے گا۔ اس کا ایک بنیادی مقصد ان وجوہات کا تعین اور ان کے سدباب کے لیے مؤثر اقدامات کرنا بھی ہے، جن کے سبب ان ممالک میں زچگی کے عمل سے گزرنے والی ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی بڑی تعداد موت کے منہ میں چلی جاتی ہے۔
ان اہم ترین وجوہات میں مختلف طرح کی انفیکشنز، زچگی کے دوران ماؤں کے جسموں سے بہت زیادہ خون کا بہہ جانا اور نوزائیدہ بچوں کو عام طور پر لاحق ہونے والی سانس کی تکلیف بھی شامل ہیں۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور نوزائیدہ بچوں اس فنڈ کا ماؤں اور بچوں کی کے لیے اور ان
پڑھیں:
غذر: ایک شخص کو بچانے کی کوشش میں بیٹی، پوتی اور بہنوئی دریا میں ڈوب گئے
گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں ہاتون کھاری کے مقام پر صادق نامی شخص نے دریائے اشکومن میں چھلانگ لگا دی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق صادق کو بچانے کے لیے اس کی بیٹی، پوتی اور بہنوئی بھی دریائے اشکومن میں کود گئے، تاہم افسوسناک طور پر تینوں جاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کے علاقے دکی میں 4 بہنیں ندی میں نہاتے ہوئے ڈوبنے سے جاں بحق
ریسکیو 1122 کے مطابق بیٹی، پوتی اور بہنوئی کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جبکہ صادق کو زخمی حالت میں زندہ نکال لیا گیا ہے۔
انہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال غذر منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ صادق کچھ عرصے سے ذہنی دباؤ کا شکار تھا۔ واقعے کے بعد علاقے میں فضا سوگوار ہو گئی ہے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق افراد کی نعشوں کو بعد ازاں ان کے آبائی گاؤں ہاتون کھاری منتقل کر دیا گیا ہے۔
ریسکیو 1122 غذر نے واقعے کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے۔ یہ افسوسناک سانحہ علاقے میں گہرے دکھ اور صدمے کا سبب بنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دریائے اشکومن ریسکیو 1122 ضلع غذر گلگت بلتستان