خوابوں سے نکل کر حقیقت پر مبنی معاشی فیصلے کرنا ہونگے: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
لاہور (کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے لیے برآمدات کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں، ملک کا روشن مستقبل "اڑان پاکستان" منصوبہ کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ پاکستان کو زرعی معیشت سے ٹیکنو اکانومی میں تبدیل ہونا ہوگا،ملک ترقی کی چوتھی پرواز کے دہانے پر ہے ۔ استحکام اور وژن ہی کامیابی کی کنجی ہیں، اب غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں، بطور قوم ملکی تعمیر و ترقی کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی میں بجٹ سمٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ریکٹر یو ایم ٹی ومعروف معیشت دان ڈاکٹر حفیظ پاشا،ڈاکٹر سلمان شاہ،سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی، پیٹرن ان چیف ایف پی سی سی آئی ایس ایم تنویر،صدر آئی سی ایم اے غلام مصطفی قاضی،ڈین ،ڈائریکٹرز ،فیکلٹی ممبران ،اساتذہ ،طلبہ و طالبات اور دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا سیاست کوئی ڈرامہ نہیں ،ہم نے اپنی سیاست کو دائو پر لگا کر ملک کو دوبارہ مستحکم کیا ہے۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، اگر ہم نے درست سمت میں ترقی کا سفر تیز کیا تو 2047ء میں بھارت کو بھی پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔ آبادی میں اضافہ بھی ترقی کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے ۔ہماری آبادی بڑھنے کی شرح 2 فیصد سے بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی ہے جس کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں الف لیلوی خوابوں سے نکل کر حقیقت پر مبنی معاشی فیصلے کرنا ہوں گے، ملک کا مستقبل مرغی اور کٹے سے نہیں بلکہ ڈیجیٹل سکلز اور ٹیکنالوجی میں پوشیدہ ہے۔ تقریب کے آخر میں سوال جواب کا سیشن ہوا۔ شرکاء نے طلبہ کے سوالات کے جوابات دئیے۔ 18 ویں ترمیم سے 17 شعبے صوبوں کو منتقل ہوئے نچلی سطح پر ایک فیصد بھی منتقلی نہیں ہوئی۔ تمام اختیارات صوبائی حکومت کے پاس ہیں لیکن تعلیم صحت میں کوئی بہتری نہیں آئی تعلیم کی صورتحال بہت شرمناک ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔(جاری ہے)
ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔ وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔