کراچی، ملیر کالا بورڈ کے علاقے میں دھماکا، علاقے میں خوف و ہراس
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
کراچی:
ابتدائی تفتیش کے دوران دھماکا کریکر حملہ بتایا جا رہا ہے جس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے ، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
شہر قائد کے علاقے ملیر کالا بورڈ چھیپا بوتھ کے عقب سے گزرنے والی ریلوے لائن کے قریب دھماکے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور جائے وقوعہ کو سیل کر کے دھماکے کی نوعیت کا پتہ چلانے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا۔
چھیپا بوتھ کے عقب میں رینجرز کی خالی چوکی بھی قائم ہے اور ابتدائی تفتیش کے دوران دھماکا کریکر حملہ بتایا جا رہا ہے جس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی؛ گھر میں گیس لیکیج سے دھماکا؛ ملازمہ جاں بحق اور دو زخمی
دھماکے میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ، دھماکے سے قریب ہی کھڑی ہوئی چھیپا کی ایمبولینس کی چھت اور موٹر سائیکل کی ٹنکی پر دھماکے کے بعد نشانات پائے گئے۔
جبکہ اس بات کا بھی شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کہیں دھماکا ریلوے لائن کو نقصان پہنچانے کی کوشش تو نہیں تھی جبکہ ڈی آئی جی ایسٹ زون عثمان غنی کی جانب سے دھماکے کو کریکر حملہ قرار دیا جا رہا ہے جبکہ رات گئے تک بی ڈی ایس کا عملہ دھماکے سے متعلق شواہد حاصل کرنے میں مصروف تھے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جا رہا ہے
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکوں میں ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا صبح سویرے 7 بجے کے قریب لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں نے ایکسپریس نیوز کوبتایا ہے کہ دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
ایک رہائشی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں بارودی سرنگیں اب روزمرہ کا خطرہ بن چکی ہیں اور ہم اپنے بچوں کو گھر سے باہر بھیجنے سے ڈرتے ہیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔