مودی راج میں صحافت زیرِ عتاب: پہلگام فالس فلیگ کے بعد کریک ڈاؤن میں شدت
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
مودی راج میں صحافت زیرِ عتاب: پہلگام فالس فلیگ کے بعد کریک ڈاؤن میں شدت WhatsAppFacebookTwitter 0 4 May, 2025 سب نیوز
پہلگام فالس فلیگ واقعے کے بعد بھارت میں صحافت پر حکومتی شکنجہ مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے سنسرشپ اور میڈیا اداروں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، کشمیر پر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو جھوٹے مقدمات میں الجھایا جا رہا ہے۔ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بھارت صحافتی آزادی کے عالمی انڈیکس میں 151ویں نمبر پر جا پہنچا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مودی حکومت پر تنقید کرنے والی آوازوں کو یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کے ذریعے خاموش کرایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، دی وائر اور بی بی سی جیسے بین الاقوامی میڈیا اداروں پر چھاپے بھی مارے جا چکے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے بھی بھارتی حکومت کی میڈیا پالیسیوں پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کے بھارت میں میڈیا کی آزادی محض ایک دعویٰ بن کر رہ گئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپہلگام فالس فلیگ: بھارتی میڈیا کا بھیانک چہرہ بےنقاب پہلگام فالس فلیگ: بھارتی میڈیا کا بھیانک چہرہ بےنقاب پاک بھارت جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتے، جنگ ہوئی تو کنٹرول سے باہر ہو جائیگی، امریکی کانگریس مین خلیج تعاون کونسل کا پاکستان اور بھارت سے فوری مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ پاک بھارت کشیدگی؛ وزیر داخلہ آج خلیجی ممالک کے دورے پر روانہ ہوں گے پہلگام فالس فلیگ؛ انتہا پسند ہندوؤں کی جنونیت کیخلاف نہتی لڑکی ڈٹ گئی پہلگام فالس فلیگ: عوام کا پاک فوج سے اظہارِ یکجہتیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پہلگام فالس فلیگ
پڑھیں:
بھارتی میڈیا کا پاکستان کو چین کی ذیلی ریاست ظاہر کرنے کا پروپیگنڈا بے نقاب
معرکہ حق میں شکست کی ہزیمت چھپانے کے لیے بھارت نے نیا پروپگینڈا شروع کر دیا جب کہ بھارت ابلاغی محاذ پر پاکستان کو چین کی تابع ریاست کے طور پر پیش کرنے لگا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی صحافی برکھا دت کے مطابق بھارتی فوج کو دو محاذ پر جنگ کا سامنا ہے، پاکستان کو چینی مفادات کے تسلسل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
کیشور مہبوبانی نے برکھا دت کے استفسار کے جواب میں کہا کہ ہم پاکستان اور چین کے تعلقات کو صرف بھارتی نقطہ نظر سے دیکھ رہے ہیں، ہم صرف کشمیر اور سی پیک کو دیکھ رہے ہیں، پاکستان اگر واقعی چین کی زیلی ریاست ہوتا تو اسے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑتا۔
کیشور مہبوبانی نے کہا کہ پاکستان کو چین کی زیلی ریاست کا لیبل دینا غلطی ہوگا، ہندوستان ہمیشہ ماضی کے مسائل پر اختلافات پر توجہ مرکوز کرتا ہے، بھارت دوسرے ممالک سے سبق سیکھنے اور بہتر راستہ تلاش کرنے کے لیے نہیں سوچتا۔
کیشور مہبوبانی نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور چین کے جغرافیائی سیاسی مفادات کا اتحاد ہے، جس طرح امریکہ نے کمیونسٹ چین کو اندرونی سیاسی نظام نظر آنداز کرتے ہوئے پاٹنر کے طور پر چنا ہے، آج ویتنام اور چین کے درمیان تجارت کو دیکھا جا سکتا ہے۔
کیشور مہبوبانی نے مزید کہا کہ آپ اپنے مخالف کو اپنے آپ کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ بھارت اپنی شکست سے افسردہ عوام کو مطمئن کرنے کے لیے دو محاذ جنگ کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے، بھارت پاکستان کو چین کی زیلی ریاست ثابت کرنے پر تلا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق دو ممالک کے درمیان تعلقات پسندیدگی یا نظریاتی ہم آہنگی پر نہیں، بلکہ جغرافیائی اور معاشی مفادات پر مبنی ہوتے ہیں، یہ سب ایک بڑی گیم ہے، جس میں ہر ملک اپنا فائدہ دیکھ کر فیصلے کرتاہے۔