اسرائیل نے محصور غزہ پر حملے تیز کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ہزاروں ریزرو صیہونی فوجیوں کو طلب کرنے کا منصوبہ منظور کر لیا ہے، جس کی آج کابینہ سے توثیق متوقع ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 40 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 3 بچے بھی شامل ہیں۔ ساتھ ہی غذائی قلت کے باعث ایک اور بچی دم توڑ گئی ہے، جس سے فاقہ کشی سے اموات کی تعداد 57 ہو گئی ہے، جب کہ 9 ہزار سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکا اور اسرائیل اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ ایسا امدادی نظام بنایا جائے جس میں حماس کو رسائی نہ ہو۔

دوسری جانب، امریکا اور برطانیہ کی جانب سے یمن پر بھی مزید فضائی حملے کیے گئے ہیں۔

2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ میں امداد کی ہر قسم کی فراہمی بند کر رکھی ہے، جب کہ دو روز قبل امدادی سامان اور رضا کار لے جانے والے بحری جہاز پر بھی سمندر میں بمباری کی گئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران اپنی انتہائی سطح پر پہنچ چکا ہے اور صورتحال مزید خطرناک ہو سکتی ہے۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسیروں کی رہائی کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم کا بیان، لواحقین بھڑک اٹھے

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ پر جنگ کا بنیادی مقصد ہمارے اسیروں کو واپس لانا نہیں بلکہ ہمارے دشمنوں کو شکست دینا ہے۔ تاہم ان کے اس بیان پر حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کے لواحقین بھڑک اٹھے اور ان کا کہنا ہے کہ ان کی ترجیح نیتن یاہو کو فارغ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت: پاکستان کی فلسطینیوں کے حق میں توانا آواز، اسرائیل کو کٹہرے میں لانے کی استدعا

الجزیرہ کے مطابق نیتن یاہو نے یروشلم میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم باقی 59 اسیروں کو واپس لانا چاہتے ہیں لیکن جنگ کا حتمی مقصد ہمارے دشمنوں پر فتح ہے۔

ان کے تبصروں پر کچھ باقی ماندہ اسیروں کے رشتہ داروں کی طرف سے ردعمل کا اظہار کیا گیا جن میں ایناو زنگاؤکر نامی ایک ماں بھی شامل ہے۔ مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسیر کی والدہ نے کہا کہ ’اس لمحے سے میرا مقصد نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانا ہے‘۔

مزید پڑھیے: عالمی عدالت انصاف نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دے دیا

غزہ میں قیدیوں کے خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے یرغمالیوں اور لاپتا خاندانوں کے فورم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسیروں کی آزادی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

اسیران کے رشتہ داروں اور ان کے حامیوں نے بارہا نیتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں ایک پائیدار جنگ بندی تک پہنچیں جو تمام اسیروں کی رہائی کو یقینی بنائے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کے غزہ پر حملے، سعودی عرب نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں عالمی ضمیر جھنجوڑ کر رکھ دیا

گزشتہ کئی ماہ سے لواحقین اپنے اسیروں کی فوری رہائی کے حوالے سے مظاہرے بھی کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیل کے اسیر اسرائیلی اسیروں کے لواحقین اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو حماس غزہ

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر بڑے حملے کے لیے اسرائیل نے ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا، اسرائیلی میڈیا
  • اسرائیل شام میں حملے فوری طور پر روک دے، اقوام متحدہ
  • اسرائیل نے غزہ کے اسپتالوں اور مساجد سمیت ہر جگہ بمباری کی ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت،صیہونی طیاروں کی البریج پر بمباری،9 افراد شہید
  • صیہونی فوج کی غزہ کے تین مقامات پر سفاکانہ بمباری، 30 سے زائد فلسطینی شہید، متعدد زخمی
  • اسرائیل نے امدادی سامان غزہ پہنچانے والا بحری جہاز بمباری سے تباہ کردیا
  • بجلی کا10سالہ منصوبہ منظور ، حکومت آئندہ بجلی کی خریدار نہیں ہوگی.اویس لغاری
  • اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری، مزید 40فلسطینی شہید
  • اسیروں کی رہائی کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم کا بیان، لواحقین بھڑک اٹھے