Islam Times:
2025-08-03@20:15:15 GMT

حالات حاضرہ؛ طوفان الاقصی یمن اور امریکی شکست

اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: حالات حاضرہ پہ علامہ ڈاکٹر میثم ہمدانی سے گفتگو
مہمان تجزیہ نگار: علامہ ڈاکٹر میثم ہمدانی
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 4 مئی 2025

موضو عات گفتگو:
 
طوفان الاقصی کے بعد ایک سال اور سات ماہ کے دورانیہ پر ایک نظر؟
یمن مقاومت کر رہا ہے، کیا امریکہ غیر اعلانیہ شکست قبول کر چکا ہے؟
سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان نے ایران کا دورہ کیا ، رہبر انقلاب کوکس کا پیغام دیا اور کیا پیغام دیا تھا؟
پاک بھارت تنازعے میں  ایران کی مصالحت کی پیشکش
کیا اسرائیل ایران کے ایٹمی اثاثوں پر حملہ کرے گا؟
ایران امریکہ مذاکرات، کیا نتیجہ نکلے گا؟
خلاصہ گفتگو و اہم نقاط:
طوفان الاقصی کے بعد مادی نقصانات کے باوجود معنوی طور پہ ملت   فاتح ہوئی ہے
ماضی کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل کے وجود کو خطرہ نہیں ہوا
چوہتر برس میں پہلی بار اسرائیل کا وجود خطرے میں آچکا ہے
مقاومت و مزاحمت سلامت ہے جب تک اسرائیل کا خاتمہ ہوتا
مقاومت و مزاحمت کی حکمتِ عملی تبدیل ہوسکتی ہے مگر  جاری رہے گی
اسرائیل اور صیہونی اپنی نابودی کے خوف کا شکار ہوچکے ہیں
طوفان الاقصیٰ نے تاریخ کا رُخ موڑدیا ہے
سینچری ڈیل کہیں غرق ہوچکی ہے،
یورپ سمیت دنیا فلسطینی ریاست کو ماننے کے لئے تیار ہوچکی ہے
افغانستان کے بعد امریکہ یمن میں بھی شکست سے دوچار  ہوچکا ہے
یمن میں امریکہ کو آپریشن بہت مہنگے پڑرہے ہیں
متحدہ عرب امارات اور عرب ممالک نے یمن کے خلاف آپریشن میں امریکی حمایت نہیں کی
امریکہ کو  یمن  میں غیر  اعلانیہ شکست ہوچکی ہے
عالمی رائے عامہ بھی یمن کی حمایت میں سازگار ہوتی جارہی ہے
 موجودہ حالات میں سعودی وزیر خارجہ کا دورہ ایران بہت اہمیت کا حامل ہے
یہ ایک اعلیٰ  سطحی وفد تھا جس کی سربارہی ولی عہد کررہے تھے
رہبرِ معظم سے ملاقات بھی خصوصی اہمیت اور توجہ کا مرکز رہی
لگتا یہ ہےسعودی وفد کا دور ہ ایران سے قُربت  بڑھانے کی سوچ کا اظہار لگتا ہے
اس دورہ کے بعد فلسطین کے حوالہ سے سعودی موقف بہت  بہتر ہوا ہے
پاک بھارت تنازعے میں  ایران کی مصالحت کی پیشکش کا مثبت قدم ہے
اس وقت بھارتی میڈیا  ایران کے  خلاف بھی  بہت زہر اُگل رہا ہے
پاکستانی ذمہ داران  کاایران کے بارے میں اپنے موقف کو مزید دوستانہ کرنے کی ضرورت ہے
ایرانی پاک بھارت تنازعے کو امریکی سازش کے طور پہ لے رہے ہیں
پاکستانی ذمہ داران کو امریکہ کے منافقانہ کردار کو سمجھنے کی ضرورت ہے
اسرائیل کا ایران کے ایٹمی اثاثوں کا نقصان پہچانانا ممکن ہے
ایران کے متعدد ایٹمی مراکز ہیں، اس لئے ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کرنا نا ممکن ہے
ایران امریکہ مذاکرات ایک روٹین کے مذاکرات ہیں
امریکہ کے لئے ناممکن ہے کہ ایران کو مذاکرات کے ذریعے ڈکٹیٹ کرسکے
ایران امریکہ مذاکرات  میں کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہوگا
ٹرمپ انتظامیہ اس مذاکرات کے ذریعے اپنے بیرونی مسائل کو دبانا چاہتا ہے
 
 
 
 
 
 
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: طوفان الاقصی ایران کے کے بعد

پڑھیں:

پاکستان پر 19 فیصد امریکی ٹیرف کامطلب کیا ؟ زیادہ اثر کون سے شعبے پرپڑے گا؟

امریکہ نے دنیا کے 70 ممالک پر درآمدی ٹیرف کی فہرست جاری کی ہے، جس میں پاکستان جنوبی ایشیا کا واحد ملک ہے جس پر نسبتاً کم ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔
امریکی حکومت کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ فہرست کے مطابق پاکستان کی مصنوعات پر 19 فیصد جوابی ٹیرف عائد کیا گیا ہے، جب کہ بھارت پر 25 اور بنگلہ دیش پر 20 فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا ہے۔ دیگر ایشیائی ممالک جیسے سری لنکا، ویتنام اور تائیوان بھی 20 فیصد ٹیرف کی زد میں ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 19 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کو امریکہ کو بھیجی جانے والی مصنوعات پر 19 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس اقدام کا سب سے زیادہ اثر پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر پر پڑے گا، جو ملک کی کل برآمدات کا تقریبا 60 فیصد ہے۔ پاکستان امریکہ کو چمڑے کی مصنوعات، فرنیچر، پلاسٹک، سلفر، نمک، سیمنٹ، کھیلوں کا سامان، قالین، فٹ ویئر اور دیگر اشیا برآمد کرتا ہے۔

امریکہ پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کا سب سے بڑا خریدار ہے، اور پاکستان کو اس شعبے میں بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے ممالک سے شدید مقابلے کا سامنا ہے، جن پر زیادہ ٹیرف عائد کیے گئے ہیں۔ نئے ٹیرف کی بدولت پاکستان کو اس بات کا فائدہ ہو سکتا ہے کہ وہ کم ٹیرف کے ساتھ امریکہ میں اپنے ٹیکسٹائل کی مصنوعات کو بنگلادیش اور دیگر حریفوں پر سبقت لے کر فروخت کرے۔

پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے مطابق، نئے ٹیرف کے نفاذ کے بعد امریکہ میں پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات قدرے سستی ہو سکتی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کے برآمد کنندگان اس موقع سے کس طرح فائدہ اٹھا پائیں گے؟

پاکستان نے 2024-25 میں امریکہ کو تقریباً 4.4 بلین ڈالر مالیت کی مصنوعات برآمد کیں، جن میں ٹیکسٹائل کا بڑا حصہ تھا۔ امریکہ سے پاکستان کی درآمدات کا حجم اس سے کم تھا، جو تقریباً 2.14 بلین ڈالرز تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 7.3 بلین ڈالر تھا۔

پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے کم امریکی ٹیرف رکھنے والا ملک بن کر ابھرا ہے۔ ابتدائی طور پر امریکہ نے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے بعد اس ٹیرف کو 19 فیصد کر دیا گیا۔

پاکستان میں اس فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا، اور وزیرِ اعظم پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے “شکرگزاری کا موقع” قرار دیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ تجارتی معاہدہ توانائی، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز کرے گا۔

امریکی سفارت خانہ نے اس تجارتی معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ایک اہم کوشش قرار دیا ہے، اور کہا کہ امریکہ اس شراکت داری کو مزید آگے بڑھانے کے لیے پُرعزم ہے۔

 

Post Views: 9

متعلقہ مضامین

  • بھارت اور اسرائیل اور امریکہ کا شیطانی تکون ہے، مسلمان ہی ان کے نشانے پر ہیں، مجاہد چنا
  • سعودی عرب کا اسرائیلی وزیر کی مسجد الاقصیٰ میں اشتعال انگیزی پر شدید ردعمل
  • پاکستان اور ایران کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوں گے،اسحاق ڈار  
  • امریکی نمائندے کا دورہ غزہ اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر پردہ ڈالنے کی کوشش قرار
  • چین کے لڑاکا طیارے نے امریکی و جاپانی ریڈار سسٹم کو شکست دے دی
  • امریکہ کا ٹیرف اور پابندیاں لگانے کا اصل ہدف دنیا سے اسرائیل کو منوانا ہے، علامہ جواد نقوی
  • پاکستان پر 19 فیصد امریکی ٹیرف کامطلب کیا ؟ زیادہ اثر کون سے شعبے پرپڑے گا؟
  • بدلتے علاقائی وعالمی حالات کے باوجود پاک چین دوستی ناقابل شکست رہی: آرمی چیف
  • لاہور میں نئے امریکی قونصل جنرل سٹیٹسن سینڈرز نے ذمہ داریاں سنبھال لیں
  • بھارت سے اختلاف صرف روسی تیل خریدنے پر نہیں ہے، امریکہ