Islam Times:
2025-05-04@10:41:19 GMT

حالات حاضرہ؛ طوفان الاقصی یمن اور امریکی شکست

اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: حالات حاضرہ پہ علامہ ڈاکٹر میثم ہمدانی سے گفتگو
مہمان تجزیہ نگار: علامہ ڈاکٹر میثم ہمدانی
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 4 مئی 2025

موضو عات گفتگو:
 
طوفان الاقصی کے بعد ایک سال اور سات ماہ کے دورانیہ پر ایک نظر؟
یمن مقاومت کر رہا ہے، کیا امریکہ غیر اعلانیہ شکست قبول کر چکا ہے؟
سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان نے ایران کا دورہ کیا ، رہبر انقلاب کوکس کا پیغام دیا اور کیا پیغام دیا تھا؟
پاک بھارت تنازعے میں  ایران کی مصالحت کی پیشکش
کیا اسرائیل ایران کے ایٹمی اثاثوں پر حملہ کرے گا؟
ایران امریکہ مذاکرات، کیا نتیجہ نکلے گا؟
خلاصہ گفتگو و اہم نقاط:
طوفان الاقصی کے بعد مادی نقصانات کے باوجود معنوی طور پہ ملت   فاتح ہوئی ہے
ماضی کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل کے وجود کو خطرہ نہیں ہوا
چوہتر برس میں پہلی بار اسرائیل کا وجود خطرے میں آچکا ہے
مقاومت و مزاحمت سلامت ہے جب تک اسرائیل کا خاتمہ ہوتا
مقاومت و مزاحمت کی حکمتِ عملی تبدیل ہوسکتی ہے مگر  جاری رہے گی
اسرائیل اور صیہونی اپنی نابودی کے خوف کا شکار ہوچکے ہیں
طوفان الاقصیٰ نے تاریخ کا رُخ موڑدیا ہے
سینچری ڈیل کہیں غرق ہوچکی ہے،
یورپ سمیت دنیا فلسطینی ریاست کو ماننے کے لئے تیار ہوچکی ہے
افغانستان کے بعد امریکہ یمن میں بھی شکست سے دوچار  ہوچکا ہے
یمن میں امریکہ کو آپریشن بہت مہنگے پڑرہے ہیں
متحدہ عرب امارات اور عرب ممالک نے یمن کے خلاف آپریشن میں امریکی حمایت نہیں کی
امریکہ کو  یمن  میں غیر  اعلانیہ شکست ہوچکی ہے
عالمی رائے عامہ بھی یمن کی حمایت میں سازگار ہوتی جارہی ہے
 موجودہ حالات میں سعودی وزیر خارجہ کا دورہ ایران بہت اہمیت کا حامل ہے
یہ ایک اعلیٰ  سطحی وفد تھا جس کی سربارہی ولی عہد کررہے تھے
رہبرِ معظم سے ملاقات بھی خصوصی اہمیت اور توجہ کا مرکز رہی
لگتا یہ ہےسعودی وفد کا دور ہ ایران سے قُربت  بڑھانے کی سوچ کا اظہار لگتا ہے
اس دورہ کے بعد فلسطین کے حوالہ سے سعودی موقف بہت  بہتر ہوا ہے
پاک بھارت تنازعے میں  ایران کی مصالحت کی پیشکش کا مثبت قدم ہے
اس وقت بھارتی میڈیا  ایران کے  خلاف بھی  بہت زہر اُگل رہا ہے
پاکستانی ذمہ داران  کاایران کے بارے میں اپنے موقف کو مزید دوستانہ کرنے کی ضرورت ہے
ایرانی پاک بھارت تنازعے کو امریکی سازش کے طور پہ لے رہے ہیں
پاکستانی ذمہ داران کو امریکہ کے منافقانہ کردار کو سمجھنے کی ضرورت ہے
اسرائیل کا ایران کے ایٹمی اثاثوں کا نقصان پہچانانا ممکن ہے
ایران کے متعدد ایٹمی مراکز ہیں، اس لئے ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کرنا نا ممکن ہے
ایران امریکہ مذاکرات ایک روٹین کے مذاکرات ہیں
امریکہ کے لئے ناممکن ہے کہ ایران کو مذاکرات کے ذریعے ڈکٹیٹ کرسکے
ایران امریکہ مذاکرات  میں کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہوگا
ٹرمپ انتظامیہ اس مذاکرات کے ذریعے اپنے بیرونی مسائل کو دبانا چاہتا ہے
 
 
 
 
 
 
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: طوفان الاقصی ایران کے کے بعد

پڑھیں:

اے ایف ڈی کو ’انتہاپسند‘ قرار کیوں دیا؟ امریکہ کی جرمنی پر تنقید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے داروں نےجرمنی کی داخلی انٹیلیجنس ایجنسی (بی ایف وی) کی جانب سے انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی) کو ''دائیں بازو کی انتہا پسند‘‘ تنظیم قرار دینے پر تنقید کی ہے۔

اس جرمن خفیہ ایجنسی نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ 2013 میں قائم ہونے والی تارکین وطن مخالف جماعت اے ایف ڈی جرمنی کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ بننے والی کوششوں کی پیروی کر رہی ہے۔

بی ایف وی اس سے قبل اے ایف ڈی کی کئی مقامی شاخوں کو دائیں بازو کے انتہا پسند گروپوں کے طور پر نامزد کر چکی ہے، لیکن اب اس نے کہا ہے کہ اس نے ملک میں ''آزاد، جمہوری نظام کمزور کرنے‘‘ کی کوششوں کی وجہ سے پوری پارٹی کو یہ لیبل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

اے ایف ڈی کو ''انتہا پسند‘‘ قرار دیے جانے کے اسٹیٹس کی وجہ سے حکام کو اس پارٹی کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے زیادہ اختیارات مل جائیں گے۔

اے ایف ڈی نے اس فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے اسے''سیاسی محرکات‘‘ کی وجہ سے کیا جانے والا ایک عمل قرار دیا ہے۔ وینس اور روبیو نے کیا کہا؟

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعے کے روز جرمنی پر ''دیوار برلن‘‘ کی تعمیر نو کا الزام لگایا۔ انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''مغرب نے مل کر دیوار برلن گرائی تھی اور اب اسے دوبارہ سوویت یونین یا روسیوں نے نہیں بلکہ جرمن اسٹیبلشمنٹ نے تعمیر کیا ہے۔

‘‘

فروری میں وینس نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں ایک متنازعہ تقریر کرنے کے بعد میونخ میں اے ایف ڈی کی رہنما ایلس وائیڈل سے ملاقات کی تھی، جس میں امریکی نائب صدر نے یورپی ممالک پر جرمنی میں آزادی اظہار کے حق کا دفاع کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا تھا۔

وینس کا کہنا تھا کہ اے ایف ڈی کو مرکزی دھارے کی سیاست سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور انہوں نے اس صورتحال کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔

امریکی نائب صدر کے بیانات نے برلن میں حکام کو ناراض کر دیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی جمعے کو ''دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم‘‘ قرار دیے جانے کو ''بھیس بدلے ہوئے روپ میں آمریت‘‘ قرار دیا۔ روبیو نے بھی ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ جرمنی نے اپنی جاسوس ایجنسی کو اپوزیشن کی نگرانی کے لیے نئے اختیارات دے دیے ہیں،''یہ جمہوریت نہیں ہے۔

یہ بھیس بدلی ہوئی آمریت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا مزید لکھا،''جرمنی کو اپنا راستہ تبدیل کرنا چاہیے۔‘‘ جرمنی نے امریکی تنقید کا کیا جواب دیا؟

جرمن وزارت خارجہ نے ایکس پر روبیو کو براہ راست جواب دیتے ہوئے کہا: ''یہ جمہوریت ہے۔ یہ فیصلہ ہمارے آئین کے تحفظ کے لیے مکمل اور آزاد تحقیقات کا نتیجہ ہے‘‘ اور اس کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے۔ وزارت کی جانب سے مزید لکھا گیا،''ہم نے اپنی تاریخ سے سیکھا ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسندی کو روکنے کی ضرورت ہے۔‘‘

شکور رحیم، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت: عاطف بلوچ، امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • اے ایف ڈی کو ’انتہاپسند‘ قرار کیوں دیا؟ امریکہ کی جرمنی پر تنقید
  • مشرق سے ابھرتا ہوا سورج
  • مشرق سے ابھرتا ہوا سوج
  • ایران نے یمن کیخلاف امریکی جارحیت کی مذمت کردی
  • اگلے امریکی ایرانی جوہری مذاکرات ملتوی، ٹرمپ کی نئی دھمکی
  • امریکی صدر کی ایران سے تیل خریدنے والے تمام ملکوں کو پابندیاں لگانے کی دھمکی
  • ایران سے تیل خریدنے والے ملک پر پابندیاں لگائیں گے، ٹرمپ نے خبردار کردیا
  • ایران امریکا جوہری مذاکرات کا ہفتے کو ہونیوالا دور منسوخ
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیوں کے بعد شیڈول مذاکرات ملتوی