پاک، بھارت کشیدگی، ایرانی وزیر خارجہ کل پاکستان کا دورۂ کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
سٹی42:پاکستان اور بھار ت کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کی کوشش، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی پیر کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔
تفصیلات کےمطابق ایرانی وزیرخارجہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کریں گے۔ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کے بھارت کے دورے کا بھی امکان ہے۔
چند روز قبل ایران نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی،ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ایران خطے میں امن قائم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گا۔
قصور : پسند کی شادی نہ ہونے پراپنےہی گھر کا صفایا کرنے والی لڑکی پکڑی گئی
گزشتہ روز بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اگلے ہفتے بھارت کا دورہ کرسکتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس اپنے دورے میں بھارتی ہم منصب جے شنکر سے پہلگام واقعے سے متعلق گفتگو کریں گے۔
کچھ روز پہلے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا تھا کہ ایران، پاک بھارت ثالثی کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: خارجہ عباس عراقچی ایرانی وزیر خارجہ
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔ وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک؛ چیئرپرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر۔ سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان؛ سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری؛ اور سینیٹر بشری انجم بٹ شامل ہیں۔وفدمیں دو سابق سیکرٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔ لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) کی لیڈرشپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران، وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا وفد باور کرائے گا کے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کے مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔