سوئٹزرلینڈ کے بعد یونان نے بھی پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانے کی پاکستان کی تجویز کی حمایت کردی۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا، بھارت ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے، وزیر اعظم محمد شہباز شریف

دفتر خارجہ کے مطابق ہفتے کو پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سوئٹزرلینڈ اور یونان کے وزرائے خارجہ سے فون پر بات کرکے صورتحال پر اپنے ملک کا نقطہ نظر پیش کیا۔

دونوں ممالک نے مقبوضہ کشمیر میں سیاحتی مرکز پر 22 اپریل کو ہونے والے حملے کی آزادانہ تحقیقات کے لیے پاکستان کی تجویز کا خیرمقدم کیا ہے۔

اسحاق ڈار سے گفتگو کے دوران سوئس حکومت کی جانب سے شفاف تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔ سوئس وزیر خارجہ اگنازیو کیسس نے پاکستان کے امن کے عزم کو سراہا اور تحقیقات کی تجویز کی تائید کی۔ انہوں نے ایک غیر جانبدار تحقیقات کو آسان بنانے کے لیے مناسب طریقے کی تلاش میں سوئٹزرلینڈ کے تعاون کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر قریبی رابطے میں رہنے پر بھی اتفاق کیا۔

مزید پڑھیے: پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کا پردہ بھی چاک ہوگیا

یاد رہے کہ22  اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر لگایا تھا جبکہ پاکستان کی جانب سے اس بات کی متعدد بار تردید کی جا چکی ہے۔

پاکستان نے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت کو خبردار کیا ہے پاکستان کی جانب سے کشیدگی سے بچنے کی خواہش کے باوجود اگر بھارت کوئی بھی فوجی کارروائی کرتا ہے تو اس کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا ہوگا۔

دفتر خارجہ کے مطابق یونانی وزیر خارجہ جارج جیراپیٹرائٹس نے بھی پاکستان کی جانب سے بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی تجویز کا خیرمقدم کیا ہے اور کشیدگی کو روکنے اور علاقائی استحکام کے تحفظ کے لیے تحمل کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی دستاویزات لیک ہونے پر مودی نے خفیہ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کو برطرف کردیا

یاد رہے کہ منگل کو اسحاق ڈار نے یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندہ برائے خارجہ امور کاجا کالس سے بھی بات کی تھی جنہوں نے علاقائی امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے جنوبی ایشیا کے 2 جوہری حریفوں کے درمیان بات چیت کی ضرورت پر زور دیا۔

نائب وزیراعظم نے تینوں یورپی حکام کو بتایا ہے کہ پاکستان بھارت کے الزامات اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی جیسے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان پہلگام واقعہ پہلگام واقعہ انکوائری سوئٹرز لینڈ یونان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پہلگام واقعہ پہلگام واقعہ انکوائری سوئٹرز لینڈ یونان پہلگام واقعہ پاکستان کی کی جانب سے کی تجویز کے لیے کے بعد

پڑھیں:

آپریشن مہادیو سے متعلق کوئی بھی بھارتی دعویٰ پاکستان کیلیے اہمیت نہیں رکھتا، دفتر خارجہ

اسلام آباد:

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ آپریشن مہادیو سے متعلق کوئی بھی بھارتی دعویٰ پاکستان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

آپریشن سندور پر بھارتی پارلیمنٹ میں بحث پر دفتر خارجہ  کی جانب سے ردعمل سامنے آ گیا۔ ترجمان کے مطابق پاکستان آپریشن سندور پر  ہندوستانی رہنماؤں کے بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کو  مسترد کرتا ہے۔ اس طرح کے  بیانات تنازعات کو بڑھاوا دینے کے خطرناک رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ  بھارت نے پہلگام حملے کی تحقیقات اور  ثبوتوں کے بغیر پاکستان پر حملہ کیا۔ 6 اور 7 مئی  کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان میں حملہ کیا۔ بھارتی حملے سے بے گناہ بچے، خواتین اور مرد شہید ہوئے۔  پاکستان نے بھارتی لڑاکا طیاروں اور فوجی اہداف کو بے اثر کرنے میں شاندار کامیابی حاصل کی ، جو کہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔

ترجمان نے بھارتی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ  بھارتی عوام کو  گمراہ کرنے کے بجائے اپنی مسلح افواج کے نقصانات کو تسلیم کریں۔ بھارت جنگ بندی کو عملی جامہ پہنانے میں تیسرے فریق کے کردار کو قبول کریں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے ہندوستان کو پہلگام حملے کی تحقیقات کی پیشکش کی ، بھارت نے وزیراعظم پاکستان کی انکوائری کی پیشکش سے فائدہ نہیں اٹھایا۔  بھارت نے  بیک وقت جج، جیوری اور جلاد کے طور پر کام کیا۔

ترجمان کے مطابق  نام نہاد  آپریشن مہادیو سے متعلق  کوئی بھی دعویٰ ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ بھارتی وزیر داخلہ کی طرف سے دیا گیا اکاؤنٹ من گھڑت ہے۔  کیا یہ محض اتفاق ہے کہ پہلگام حملے کے مبینہ مجرم لوک سبھا کی بحث کے آغاز پر ہی مارے گئے؟۔ پاکستان مستقبل میں بھی کسی بھی ممکنہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ اسحاق ڈار نے 20 سے 28 جولائی تک امریکا کا دورہ کیا اور اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت کی، جہاں انہوں نے پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا۔ اسحاق ڈار کی واشنگٹن میں دیگر مصروفیات بھی رہیں۔ اس دوران انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات بھی کی، جس میں عالمی اور خطے کی صورت حال پر گفتگو کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • پاک فضائیہ نے جدید بھارتی رافیل کیسے گرائے؟ رائٹرز نے خصوصی رپورٹ شائع کردی
  • پاکستان نے تھائی لینڈ کو فاسٹنگ بدھا کا ریپلیکا تحفے میں دیا: ترجمان دفترِ خارجہ
  • فلسطین لبریشن آرگنائزیشن پر امریکی پابندیاں حیران کن ہیں، چینی وزارت خارجہ
  • پاکستان نے بھارتی لوک سبھا میں آپریشن سندور سے متعلق بیانات کو مسترد کردیا
  • آپریشن مہا دیو کے بھارتی دعوے پاکستان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے: دفتر خارجہ
  • آپریشن مہادیو سے متعلق کوئی بھی بھارتی دعویٰ پاکستان کیلیے اہمیت نہیں رکھتا، دفتر خارجہ
  • پہلگام حملے کے بغیر تحقیقات بھارتی جارحیت کا جواز نہیں، پاکستان
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں انشورنس سیکٹر میں اصلاحات کی تجویز
  • لیجنڈز لیگ فائنل کے بائیکاٹ کی تجویز مسترد
  • ’ہاں، بھارتی معیشت مردہ ہے‘، راہول گاندھی نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کی حمایت کردی