کیلیفورنیا چین کے ساتھ تجارت کے لئے اپنے دروازے کھلے رکھے گا، گورنر کیلیفورنیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
واشنگٹن :امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے جاپانی میڈیا “نکی ایشیا” کے ساتھ ایک آن لائن انٹرویو میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی ٹیرف پالیسی نے کیلیفورنیا کو بہت نقصان پہنچایا ہے، اور کیلیفورنیا چین کے لئے “اپنے تجارتی دروازے کھلے رکھے گا”۔ نیوسم نے کہا کہ کیلیفورنیا چین کے لئے “مستحکم تجارتی شراکت دار” رہا ہے۔ فریقین نے صوبوں، پریفیکچرز، کاؤنٹیوں اور شہروں کے درمیان تعاون کی متعدد یادداشتوں پر دستخط کر رکھے ہیں۔
گزشتہ سال چین کے اپنے دورے کے دوران انہوں نے قومی سطح پر چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑھایا تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کیلیفورنیا چین سمیت تمام تجارتی شراکت داروں کے لئے ” دروازے کھولے ہوئے” ہے کیونکہ عالمی تجارت زیرو سم گیم نہیں ہے اور “ہم ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں”۔
ٹرمپ انتظامیہ کی تجارتی پالیسیوں کے بارے میں نیوسم نے کہا کہ کیلیفورنیا نہ صرف ایشیا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارت کرتا ہے بلکہ سلیکون ویلی کی ٹیک کمپنیاں بھی ایشیا میں مربوط سپلائی چین اور مارکیٹ رکھتی ہیں ۔ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں نے سیاحت، تجارت، چھوٹے کاروباری اداروں اور بڑی کارپوریشنز پر بہت منفی اثر ڈالا ہے، یہاں تک کہ ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس کی وجہ سے “کیلیفورنیا کو براہ راست اور بالواسطہ طور پر اربوں ڈالر کا معاشی نقصان” ہوا ہے۔
اپریل میں صدر ٹرمپ کی جانب سے نام نہاد ‘مساوی محصولات’ کے اعلان کے بعد نیوسم نے دیگر ممالک سے اپیل کی تھی کہ وہ کیلیفورنیا کی مصنوعات کے خلاف جوابی کارروائی نہ کریں۔ کیلیفورنیا پہلی امریکی ریاست بھی بن گئی ہے جس نے ٹرمپ انتظامیہ پر محصولات کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔
کیلیفورنیا معاشی قوت کے لحاظ سے امریکہ کی سب سے طاقتور ریاست ہے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لیے جائیں، آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹیرین فورم پاکستان کی صدر و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار اور جنرل سیکریٹری، ایم این اے نواب زادہ میر جمال خان رئیسانی کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا تھا، اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا حقائق سے انحراف ہے، ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے، درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت جبکہ اچھی طرزِ حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے، ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفد کے دیگر ارکان نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے اور ریاست مخالف عناصر کو کامیابی نہیں ملے گی۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’چیف منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروگرام‘ کے تحت 5 برسوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روز گار فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون تک پروگرام کے پہلے مرحلے میں 150 نوجوان سعودی عرب جائیں گے، اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔