یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے امریکا کا روس پر نئی پابندیوں کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
امریکی حکام نے روس پر نئی اقتصادی پابندیاں تیار کر لی ہیں جن کا مقصد روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ میں لانا ہے۔ ان پابندیوں میں بینکنگ اور توانائی کے شعبے شامل ہیں، جن کا ہدف روسی ریاستی کمپنی گیز پروم اور دیگر بڑے ادارے ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ان پابندیوں کا حتمی فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ اگرچہ ٹرمپ نے ابتدا میں روس کے ساتھ نرم رویہ اپنایا، لیکن صدر پیوٹن کی جنگ بندی اور مذاکرات سے مسلسل انکار کے بعد ان کا مؤقف سخت ہوتا جا رہا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل ان اقدامات کی تیاری میں مصروف ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ جاری بات چیت کی تفصیلات پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔
نئی پابندیاں اس وقت زیر غور آئیں جب بدھ کے روز امریکہ اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر دستخط ہوئے، جسے ٹرمپ نے اپنے امن منصوبے کا اہم حصہ قرار دیا تھا۔ اگر ٹرمپ نے ان پابندیوں کی منظوری دے دی، تو یہ روس کے خلاف امریکا کے مؤقف میں واضح سختی کی علامت ہوگی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یوکرین امن مذاکرات پر ٹرمپ ضرورت سے زیادہ توقعات کے باعث مایوسی کے شکار ہیں؛ پوٹن
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کے ساتھ مزید امن مذاکرات کی امید کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ جنگ کا پانسہ اس وقت بھی روس کے پاس ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر پوٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر کہا کہ اگر کسی (ٹرمپ) کو مایوسی ہوئی ہے تو وہ صرف ضرورت سے زیادہ توقعات کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک عمومی اصول ہے۔
صدر پوٹن نے مزید کہا کہ ہمیں ایک ایسا پائیدار اور مکمل امن چاہیے جو نہ صرف روس اور یوکرین بلکہ پورے یورپ کی سلامتی کو یقینی بنائے۔
روسی صدر پوٹن نے مزید کہا کہ استنبول میں یوکرین کے ساتھ ہونے والے تین دور کے امن مذاکرات میں کچھ مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ امن سے متعلق کوئی بھی پیش رفت تفصیلی بات چیت کے بغیر ممکن نہیں اور یہ عوامی سطح پر نہیں بلکہ پرسکون ماحول میں ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں روس پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے مکمل بکواس اور یوکرین پر روسی حملوں کو قابلِ نفرت کہا تھا۔
امریکی صدر نے خبردار کیا تھا کہ اگر روس نے یوکرین کے ساتھ جنگ ختم نہ کی تو اس پر اور اس کے تیل خریدنے والے ممالک خصوصاً چین اور بھارت پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔