انڈیا نے پاکستانی دریاؤں پر تین ڈیم بنا کر سندھ طاس معاہدہ کی دھجیاں اڑائیں، پاکستانی ذمہ داروں کا آخر کار اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
سٹی42: انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی اب تک کی سندھ طاس معاہدہ کی تمام خلاف ورزیوں کی فہرست تفصیلات کے ساتھ وفاقی حکومت کو فراہم کر دی۔
انڈس واٹر کمیشن نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت کے پاکستان کے ملکیتی دریاؤں پر تعمیر کئے گئے 3 ڈیموں کی تعمیر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت نے 2005 میں بگلیہار ڈیم، 2010 میں کشن گنگا ڈیم اور 2016 میں رتلے ڈیم تعمیر پر معاہدے کو نظر انداز کیا۔
پی ایس ایل 10: لاہور قلندرز اور کراچی کنگز میں آج جوڑ پڑے گا
بھارت نے تینوں ڈیموں کی تعمیر کی تو پاکستان کا اندس واٹر کمیشن اس کو نہیں روک سکا بلکہ بھارت کی الٹی سیدھی دلیلوں کو انٹرنیشنل فورم پر جھوٹا دکھانے مین ہر بار ناکام رہا۔ اب اندس واٹر کمیشن کے عہدیدار پاکستانی میڈیا کے نمائندوں کو بتاتے ہین کہ" تینوں ڈیموں کے کیس میں بھارت کو ہر بار سبکی اٹھانا پڑ ی تھی" بھارت اب پہلگام واقعے کی آڑ لیکر سندھ طاس معاہدے کو ہی معطل کر چکا ہے اور پاکستان انڈیا کی وائلیشن کو لے کر ایک بار پھر انٹرنیشنل سطح پر اپنا کیس لے جانا چاہتا ہے جس کے لئے انڈس واٹر کمیشن کے عہدیداروں سے تفصیلات مانگی گئیں۔
9سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم عمر گرفتار
عالمی ثالثی قوانین کے مطابق یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کی معطلی ممکن نہیں ہے اور پاکستان پانی کی کمی بیشی سے نقصان کو لے کر ہرجانہ کا دعویٰ کر سکتا ہے۔
22 اپریل کو پہلگام واقعہ کے بعد انڈیا نے سندھ طاس معاہدہ اپنی دانست میں معطل کر کے پہلے جہلم اور پھر چناب میں بلا اطلاع پانی چھوڑا۔ اس دوران پاکستان کے اندس واٹر کمیشن کے نام سے بنے ادارہ کے ماہرین یہ کر رہے ہیں کہ خود ان کے الفاظ میں انہوں نے بھارت سے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی ٹھوس وجوہات جاننے کے لیے نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا "ابتدائی ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے۔"
بانی پی ٹی آئی آج بھی مقبول لیڈر ہیں:مسرت چیمہ
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ واٹر کمیشن انڈس واٹر
پڑھیں:
پانی اور خوں اکٹھا نہیں بہہ سکتا، سندھ طاس معاہدے کی بھارتی خلاف ورزی پر رپورٹ تیار
پاکستانی تھنک ٹینک جناح انسٹیٹیوٹ نے سندھ طاس معاہدے کی بھارتی خلاف ورزی پر رپورٹ تیار کرلی، رپورٹ کا عنوان “پانی اور خوں اکٹھا نہیں بہہ سکتا “ رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت پاکستان کا پانی مکمل بند نہیں کر سکتا، 3 مغربی دریاؤں کا رخ موڑنے کیلئے 30 ڈیمز جتنی گنجائش درکار ہے، اتنی بڑی تعمیرات کے لیے درکار وقت، لاگت اور زمین دستیاب نہیں، دریاؤں کا بہاؤ موڑنے کی کوشش بھارتی علاقوں میں سیلاب کا باعث بن سکتی ہے، موجودہ بھارتی ڈیم صرف پن بجلی کےلیے بنائے گئے ہیں۔
تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کی آبی جارحیت کا چین سمیت دیگر ممالک پر منفی اثر پڑے گا، بھارت کا یکطرفہ اقدام عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہوگا، آبی معاہدے کی معطلی پر عالمی ثالثی عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کی آبی جارحیت ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات مزید خراب کرسکتی ہے، نیپال، بھوٹان اور بنگلا دیش بھی بھارتی رویے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، دریاؤں کے پانی کو ہتھیار بنانا بھارت کی سفارتی ساکھ کو نقصان دے گا، عالمی برادری بھارت کے اس عمل کی مذمت کرے گی۔
پاکستان میں پانی کی غیر یقینی صورتحال معیشت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔