Daily Ausaf:
2025-11-03@15:49:19 GMT

دنیا کی سب سے خوبصورت ’ہینڈ رائٹنگ‘ والی لڑکی کون؟

اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)آج کے ڈیجیٹل دور میں جہاں ٹائپنگ معمول بن چکا ہے اور ہاتھ سے لکھنا محض ذاتی نوٹس یا دستخط تک محدود ہو چکا ہے، ہمیں یہ لگتا ہے کہ خطاطی یا خوش خطی کا فن ختم ہو چکا ہے۔ لیکن جب کوئی شخص خوبصورت انداز میں لکھتا ہے تو اس کے الفاظ ایک منفرد دلکشی اور وقار پیدا کرتے ہیں جو ٹیکنالوجی سے نہیں آ سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ اچھی لکھائی کو دنیا بھر میں ہر عمر کے لوگوں اور مختلف پیشوں میں بے حد پسند کیا جاتا ہے۔

خوبصورت لکھائی صرف ایک مواصلات کا ذریعہ نہیں ہے، بلکہ یہ انسان کی شخصیت، توجہ، اور تخلیق کرنے کی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے۔ ایک دنیا جہاں تیز اور مؤثر طریقے غالب ہیں، اچھی رائٹنگ ایک یاد دہانی ہوتی ہے کہ انسان کے ہاتھوں کی مہارت اور خوبصورتی ابھی تک زندہ ہے۔ اور ان افراد میں سے ایک ہے پراکرتی مالا، جو نیپال کی ایک نوجوان لڑکی ہے، جس نے دنیا بھر میں اپنی غیر معمولی رائٹنگ کے باعث شہرت حاصل کی۔

پراکرتی مالا، نیپال کی ایک نوجوان لڑکی، نے اپنی خوبصورت رائٹنگ کے ذریعے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی۔ صرف 16 سال کی عمر میں، اس کی رائٹنگ نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی تھی۔ اس کا اندازِ تحریر محض صاف اور واضح نہیں تھا، بلکہ ہر ایک حرف میں ایک نوع کی خوبصورتی اور نرمیت تھی جس نے لوگوں کو اپنا دیوانہ بنا لیا۔

اس کی شہرت کا آغاز اُس وقت ہوا جب اُس نے آٹھویں جماعت کا ایک اسائنمنٹ مکمل کیا جس کا عکس سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ اُس کے شاندار اور خوبصورت اندازِ تحریر نے دنیا بھر کے لوگوں کو مسحور کر لیا، اور اُسے ’دنیا کی سب سے خوبصورت رائٹنگ‘ کا لقب دیا گیا۔ اُس کی رائٹنگ یا لکھائی کے انوکھے انداز اور عمر کے لحاظ سے غیر معمولی مہارت نے ہر طرف تعریفوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔

پراکرتی کی غیر معمولی کامیابی کو اس کے اپنے ملک نیپال نے بھی نظرانداز نہیں کیا۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سفارتخانے نے پراکرتی کی خطاطی کی مہارت کو سراہا اور ایک خصوصی موقع پر اُس کے ہاتھ سے لکھا ایک مبارکباد کا خط وصول کیا۔ یہ خط یو اے ای کے 51ویں ’اسپرٹ آف دی یونین‘ کے موقع پر لیڈرشپ اور عوام کے نام تھا۔ یو اے ای کے سفارتخانے نے اس موقع پر ایک پوسٹ کی، جس میں پراکرتی کو ’دنیا کی بہترینررائٹنگ‘ کا لقب دیا گیا۔

پراکرتی کی رائٹنگ جو چیز اسے ممتاز بناتی ہے وہ صرف اس کا صاف اور واضح ہونا نہیں بلکہ اس کا خوبصورت اور سلیقے سے لکھنا ہے۔ ہر حرف ایک قدرتی خوبصورتی کے ساتھ بہتا ہے، لیکن اس میں ایک خاص ترتیب اور ساخت بھی نظر آتی ہے جو اسے پڑھنے میں آسان بناتی ہے۔ اس کی خطاطی میں محنت، صبر، اور اس فن کے لئے ایک خاص جذبہ جھلکتا ہے۔

پراکرتی کی کامیابی نے یہ ثابت کیا کہ ڈیجیٹل دور میں بھی ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر کی اہمیت ختم نہیں ہوئی۔ چاہے وہ ذاتی نوٹس ہوں، تعلیمی کام ہو یا پیشہ ورانہ خط و کتابت، ایک خوبصورت اور سلیقے سے لکھا گیا خط دیرپا اثر چھوڑتا ہے۔ اور پراکرتی کی خطاطی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ خوبصورتی کا فن اب بھی زندہ ہے۔
مزیدپڑھیں:بلاول بھٹو اورعمران خان کے چاہنے والوں کے لیےبری خبرآگئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پراکرتی کی دنیا بھر

پڑھیں:

صرف 22 سال کی عمر میں 3نوجوانوں کو دنیا کے کم عمر ترین ارب پتی بننے کا اعزاز حاصل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا بھر میں نوجوانوں کے لیے یہ خبر کسی خواب کی تعبیر سے کم نہیں کہ صرف 22 سال کی عمر میں تین دوستوں نے اپنی ذہانت، محنت اور ٹیکنالوجی کے شوق سے ارب پتی بننے کا ریکارڈ قائم کر دیا۔

ان تینوں نے امریکی شہر سان فرانسسکو میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس  سے متعلق اپنی کمپنی Mercor کی بنیاد رکھی، جو چند ہی برسوں میں دنیا کی معروف اے آئی ریکروٹنگ کمپنیوں میں شمار ہونے لگی۔

فوربز کی تازہ رپورٹ کے مطابق Mercor کے شریک بانی برینڈن فوڈی، آدرش ہیرمیت اور سوریا مدھیہ اب دنیا کے کم عمر ترین سیلف میڈ بلینئرز بن چکے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر ان تینوں کی عمر صرف 22 برس ہے، یعنی اس عمر میں جب زیادہ تر لوگ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کرتے ہیں، یہ تینوں نوجوان اپنے خوابوں کی سلطنت قائم کر چکے ہیں۔

Mercor نے حال ہی میں 35 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے، جس کے بعد کمپنی کی مجموعی مالیت 10 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ کمپنی کی اس زبردست ترقی نے نہ صرف ٹیکنالوجی کی دنیا کو حیران کیا بلکہ ان تینوں بانیوں کو براہِ راست ارب پتیوں کی فہرست میں لا کھڑا کیا۔

آدرش ہیرمیت اور سوریا مدھیہ کی دوستی سان فرانسسکو کے Bellarmine College Preparatory میں ہوئی تھی، جہاں دونوں نے تقریری مقابلوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔ سوریا کے والدین بھارت سے امریکا منتقل ہوئے تھے جب کہ ان کی پیدائش امریکا میں ہوئی۔ دوسری جانب آدرش تعلیم کے لیے بھارت سے امریکا گئے اور وہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔

ان دونوں کی ملاقات بعد میں برینڈن فوڈی سے اس وقت ہوئی جب آدرش ہارورڈ یونیورسٹی اور سوریا جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں داخلے کی تیاری کر رہے تھے۔ تینوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ کر Mercor کی بنیاد رکھی اور چند ہی برسوں میں اپنی محنت سے دنیا کو حیران کر دیا۔

انہیں معروف سرمایہ کار پیٹر تھیل نے اپنی فیلوشپ کے ذریعے مالی معاونت فراہم کی، جس کا مقصد نوجوانوں کو تعلیم کے بجائے عملی اختراع کی ترغیب دینا تھا۔ آدرش کے مطابق  میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ چند ماہ قبل میں محض ایک طالب علم تھا اور آج میری زندگی مکمل طور پر بدل چکی ہے۔

ان سے پہلے 27 سالہ پولی مارکیٹ کے بانی شین کوپلن دنیا کے کم عمر ترین سیلف میڈ بلینئر قرار پائے تھے جب کہ اس سے قبل اسکین اے آئی کے بانی الیگزینڈر وانگ یہ اعزاز 18 ماہ تک سنبھالے ہوئے تھے۔ ان کی شریک بانی لوسی گیو 30 سال کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین سیلف میڈ خاتون ارب پتی بنی تھیں۔

کامیابیوں کی یہ کہانی ثابت کرتی ہے کہ تخلیقی سوچ، ٹیکنالوجی اور جرات مندانہ فیصلے نوجوان نسل کے لیے دنیا کے دروازے کھول سکتے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • مالدیپ نے نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر پابندی لگا دی
  • وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
  • صرف 22 سال کی عمر میں 3نوجوانوں کو دنیا کے کم عمر ترین ارب پتی بننے کا اعزاز حاصل
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • خوبصورت معاشرہ کیسے تشکیل دیں؟
  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • ہر چیزآن لائن، رحمت یا زحمت؟
  • دنیا کے مہنگے ترین موبائلز کی کیا خاص بات ہے؟ استعمال کون کر رہا ہے؟
  • دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل