گورنر سی وی آنند بوس کے رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انتظامی ہم آہنگی کی شدید کمی ہے اور پولیس کا ردعمل کمزور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے حال ہی میں مرشد آباد ضلع میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر بھارت کی مرکزی حکومت کو رپورٹ پیش کی ہے۔ یہ رپورٹ مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجی گئی ہے، جس میں ریاست میں بڑھتی ہوئی بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کو ایک سنگین چیلنج قرار دیا گیا ہے۔ گورنر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل مرشد آباد اور مالدہ اضلاع کی صورتحال تشویشناک ہے۔ ان اضلاع میں ہندو برادری اقلیت میں ہے جس کی وجہ سے سماجی توازن متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مرشد آباد میں تشدد کا اثر دوسرے اضلاع تک پھیل سکتا ہے۔ گورنر نے یہ بھی لکھا کہ تشدد پہلے سے منصوبہ بند تھا اور ریاستی حکومت خطرے سے آگاہ تھی، پھر بھی حفاظتی انتظامات ناکافی تھے۔

گورنر نے مرکزی فورسز کی تعیناتی، انکوائری کمیشن کا قیام اور ضرورت پڑنے پر آئین کی دفعہ 356 کے آپشن پر غور کرنے سمیت کئی سخت تجاویز دی ہیں۔ آرٹیکل 356 کا مطلب ریاست میں صدر راج نافذ کرنا ہے۔ تاہم گورنر نے واضح کیا کہ انہوں نے آرٹیکل 356 کے نفاذ کی سفارش نہیں کی ہے بلکہ صرف آپشن کھلے رکھنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کے بار بار کئے گئے وعدوں سے صورتحال پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انتظامی ہم آہنگی کی شدید کمی ہے اور پولیس کا ردعمل کمزور ہے۔ گورنر نے مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ آئینی اقدامات پر غور کرے تاکہ ریاست میں امن و امان بحال ہو سکے اور عوام کا حکومت پر اعتماد ہو سکے۔

بوس نے رپورٹ میں لکھا کہ تقسیم اتنی گہری ہے کہ تشدد میں اضافے کے باوجود وزیراعلٰی کی طرف سے بار بار کئے گئے وعدے کہ وہ اقلیتی مفادات کا تحفظ کریں گی اور یہ کہ ریاست میں اس قانون کو نافذ نہیں کیا جائے گا، نے مسلمانوں کو پُرسکون کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ قانون کی حکمرانی مضبوطی سے قائم ہو اور پولیس تشدد کو روکے۔ گورنر نے یہ بھی کہا کہ ریاست میں سیاسی تشدد کی تاریخ اور ریاست کے دیگر اضلاع پر مرشد آباد تشدد کے اثرات کو دیکھتے ہوئے، میں یہ تجویز کرنا چاہوں گا کہ حکومت ہند نہ صرف موجودہ حالات پر قابو پانے کے لئے آئینی اختیارات پر غور کرے بلکہ قانون کی حکمرانی میں لوگوں کا اعتماد پیدا کرنے کے لئے بھی کوشش کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ریاست میں رپورٹ میں گورنر نے کہ ریاست یہ بھی

پڑھیں:

وفاقی حکومت کا اسلام آباد کیلئے دہلی طرز کا نیا نظام حکومت متعارف کرانے کا منصوبہ

اسلام آباد میں دہلی طرز کا نیا نظام حکومت لانے کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہوگئی ہے، مجوزہ ماڈل کے تحت منتخب اسمبلی، کونسل اور مختلف محکموں کے انضمام کی تجاویز زیرِ غور ہیں۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت اسلام آباد میں ایک نیا طرزِ حکمرانی متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے، جس کے تحت صحت اور تعلیم سمیت تقریباً تمام محکموں کو آپس میں ضم کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت کے ایک ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد کے لیے دہلی طرز کا ایک حکومتی نظام زیرِ غور ہے۔

منگل کو وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی ایک کمیٹی کا اجلاس وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی صدارت میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیرِ پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے اراکینِ قومی اسمبلی راجہ خرم نواز اور انجم عقیل خان نے شرکت کی۔

وزیر منصوبہ بندی نے اپنے بیان میں کہا کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی نے دو ماڈلز پر غور کیا ہے اور اُن کی حتمی منظوری کے بعد یہ ماڈلز وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیے جائیں گے تاکہ اُن میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جاسکے۔

ذرائع کے مطابق مجوزہ نئے ماڈل کے تحت چیف کمشنر اسلام آباد کو چیف سیکریٹری کا درجہ حاصل ہوگا، جیسا کہ صوبوں میں ہوتا ہے۔

اجلاس میں ایک مجوزہ منتخب کونسل کے قیام پر بھی غور کیا گیا، جس میں وفاقی حکومت کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ گھریلو امور، پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے سوا سی ڈی اے کے دیگر تمام اختیارات وفاقی حکومت کے پاس رہیں گے، جب کہ تمام دیگر محکمے نئے ماڈل کے تحت چلائے جائیں گے۔

ایک ماڈل کے تحت اسلام آباد کے لیے قائم یا مستقبل میں قائم کیے جانے والے تمام ادارے مکمل اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) پر محیط ہوں گے اور صرف شہری علاقوں تک محدود نہیں ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق ان میں سے ایک ماڈل کو اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری گورنمنٹ (آئی سی ٹی جی) کا نام دیا گیا ہے، جو دہلی کی نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری (جی این سی ٹی ڈی) کی طرز پر مبنی ہے۔

اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری اسمبلی (آئی سی ٹی اے) قائم کی جائے، جو صوبائی اسمبلیوں کی طرز پر قانون سازی کرے گی۔

مجوزہ قانون ساز ادارے میں مجموعی طور پر 31 اراکین ہوں گے، جن میں سے 15 براہِ راست منتخب ہوں گے، 4 نشستیں خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص ہوں گی، جب کہ 12 نشستیں وفاقی حکومت کے نامزد کردہ نمائندوں کے لیے ہوں گی جو تعلیم، صحت، ٹاؤن پلاننگ، تجارت و صنعت، ماحولیات، سول سوسائٹی، قانون اور اقلیتوں جیسے شعبوں کی نمائندگی کریں گے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں جمہوری طرزِ حکمرانی کا فقدان ہے اور یہاں اب بھی مارشل لا دور میں 1980 میں جاری کردہ صدارتی حکم نامہ نمبر 18 کے تحت انتظامی امور چلائے جارہے ہیں۔

اجلاس کے ایک شریک رکن کے مطابق مجوزہ گورننس ماڈل اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی، نمائندہ حکومت کے قیام اور موجودہ ڈھانچے کے مؤثر استعمال جیسے اصولوں پر مبنی ہوگا۔

فی الوقت اسلام آباد میں تین مختلف گورننس ماڈلز رائج ہیں، جن میں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)، آئی سی ٹی انتظامیہ اور میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی)، جب کہ صحت اور تعلیم کے شعبے براہ راست وفاقی وزارتوں کے زیرِ انتظام ہیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد میں آخری بلدیاتی انتخابات نومبر 2015 میں منعقد ہوئے تھے، جن کے بعد میئر کا انتخاب عمل میں آیا۔

تاہم، بلدیاتی نمائندوں کی پہلی منتخب باڈی ایم سی آئی، سی ڈی اے اور آئی سی ٹی کے ساتھ اختیارات کے ٹکراؤ اور وفاقی حکومت کی جانب سے عدم تعاون کے باعث عوامی توقعات پر پورا نہ اتر سکی۔

اپنی پانچ سالہ مدت کے دوران بلدیاتی نمائندے اپنے حلقوں کے مسائل کے حل کے لیے مسلسل جدوجہد کرتے رہے، حتیٰ کہ وفاقی حکومت نے نہ تو ان کے لیے دفاتر فراہم کیے اور نہ ہی اعزازیہ منظور کیا۔

بلدیاتی حکومت کی مدت فروری 2021 میں ختم ہوچکی ہے اور تب سے حکومت مسلسل نئے انتخابات کے انعقاد سے گریزاں ہے۔

اس دوران الیکشن کمیشن نے پانچ مرتبہ حلقہ بندیاں کیں اور انتخابی شیڈول بھی جاری کیا، مگر انتخابات نہ ہوسکے۔

رواں سال مئی میں الیکشن کمیشن نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور اسلام آباد میں انتخابات کے لیے قانون سازی میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا، تاہم اب وفاقی حکومت اس نئے ماڈل کے ساتھ سامنے آئی ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا ہدف صرف ایٹمی تنصیبات نہیں، ایرانی حکومت کی جڑیں ہلانا ہے، رپورٹ
  • مغربی تہران میں 16 صیہونی ڈرونز تباہ، 24 جاسوس گرفتار
  • بدامنی کی انتہا
  • بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب، بی بی سی کی تحقیقاتی رپورٹ
  • ریاست کسانوں کیلئے سوتیلی ماں بن چکی ہے، صدر کسان اتحاد
  • مولانا فضل الرحمان کے چھوٹے فرزند اسجد محمود پر حملے کا انکشاف
  • اسلام آباد ہائی کورٹ: گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق ترامیم چیلنج، حکومت سے جواب طلب
  • وفاقی حکومت کا اسلام آباد کیلئے دہلی طرز کا نیا نظام حکومت متعارف کرانے کا منصوبہ
  • تعلیم ریاست کی ترجیح نہیں ہے
  • پاکستان خطے میں بڑھتی کشیدگی کے معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے، وفاقی وزیر خزانہ