تندور مالکان کا روٹی کی نئی قیمتوں کیخلاف احتجاج، انتظامیہ سے کارروائی روکنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
مالکان نے کہا کہ نئی قیمتوں سے تندور والوں کا نقصان ہو رہا ہے، ضلعی انتظامیہ نئی قیمتوں پر نظرثانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ روکا جائے اور گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر کے تندور مالکان نے ڈی سی کوئٹہ کی جانب سے روٹی کی طے شدہ قیمتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تندور مالکان کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے چھاپے اور مالکان کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے تندور مالکان نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے آئے روز تندور پر چھاپے ماکر کام کرنے والے افراد کو گرفتار، تندوروں کو سیل کیا جاتا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے ہمیں روٹی کا جو نیا ریٹ دیا گیا ہے، وہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ ہمیں دیگر صوبوں کی طرح 260 گرام کی روٹی 30 روپے میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پرائس کنٹرول کمیٹی بغیر کسی تجزیہ کے روٹی کی نئی قمیت مقرر کی ہے، جس سے تندور مالکان کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے تندور والوں کے ساتھ ظلم کی انتہاء کردی ہے۔ اب تک 100 سے زائد تندوروں کو سیل اور درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کی تندور مالکان مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں 100 سے زائد تندور مالکان نے نقصان کی وجہ سے تندور ازخود بند کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تندوروں کے خلاف جاری کارروائیاں فوری طور پر بند کی جائیں اور سیل تندوروں کو فوری طور پر کھولنے اور گرفتار افراد کو رہا کیا جائے اور ہمیں 260 گرام کی روٹی 30 روپے میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ تندور مالکان کی جانب سے مالکان نے افراد کو
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی
اسلامی جمعیت طلباء کی ریلی کے موقع پر کارکنوں اور یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈزمیں تصادم ہوا۔ جمعیت کے کارکنوں نے یونیورسٹی کی 2 گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنیوالے طلباء کو گرفتار کر لیا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی۔اسلامی جمعیت طلباء کی ریلی کے موقع پر کارکنوں اور یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈز میں تصادم ہوا۔ جمعیت کے کارکنوں نے یونیورسٹی کی 2 گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنیوالے طلباء کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ جمعیت یونیورسٹی انتظامیہ کو بلیک میل کرنا چاہ رہی ہے، ان کا پس پردہ مطالبہ برطرف کارکنوں کی بحالی ہے، جمعیت کے برطرف کارکن مختلف جرائم میں ملوث تھے۔
ترجمان یونیورسٹی نے مزید بتایا کہ برطرف طلباء کے سٹے آرڈرز عدالت سے خارج ہو گئے، موجودہ انتظامیہ نے جمعیت کی بھتہ خوری بند کی، اب جمعیت کو نہ تو مفت کھانا ملتا ہے، نہ ان کے کپڑے مفت دھلتے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ جمعیت اب ہاسٹلز کے کمرے کرائے پر نہیں دے سکتی، جمعیت کو دراصل اپنے ناجائز دھندے بند ہونے کی تکلیف ہے، جمعیت کی ریلی میں غیرمتعلقہ مشکوک افراد موجود تھے۔ ترجمان جامعہ پنجاب نے بتایا کہ غنڈہ عناصر کے تمام مطالبات بے بنیاد ہیں، جمعیت کے پس پردہ وہ عناصر ہیں جو انتظامی بہتری برداشت نہیں کر پا رہے۔
دوسری جانب اسلامی جمعیت طلبہ کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بنیادی مسائل اور تعلیمی سہولیات کے فقدان پر احتجاج ریکارڈ کرانا چاہا، مگر انتظامیہ نے ہمارے پرامن احتجاج کو جان بوجھ پر پرتشدد بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ دشمن پالیسیوں، بلا جواز ڈگریوں کی منسوخی، ہاسٹل پالیسی میں غیرمنصفانہ اقدامات اور فیسوں میں مسلسل اضافے کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس موقع پر جمعیت کے رہنماؤں نے کہا کہ طلبہ کو درپیش مسائل فوری حل کیے جائیں، ہاسٹلز اور دیگر سہولیات میں بہتری لائی جائے، بلا جواز ڈگریاں منسوخ کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے، تعلیمی اخراجات میں کمی اور سہولتوں میں اضافہ کیا جائے۔