پارلیمنٹ اور عدلیہ عوام کے حقوق کے تحفظ میں ناکام، اختر مینگل کا مزاحمت کی سیاست کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی، ایم) کے صدر سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ، عدلیہ اور دیگر فورمز عوام کے حقوق کے تحفظ میں ناکام رہے ہیں۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق گزشتہ شب شاہوانی اسٹیڈیم میں پارٹی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مینگل نے کہا کہ ان کی جماعت اپنی سیاست کے لیے حکومت سے اجازت لینے کی زحمت نہیں کرے گی، جب حکومت ہم سے احتجاج نہ کرنے کے لیے کہتی ہے، تو ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی غلط پالیسیوں کو ترک کرے، جو لوگوں کو احتجاج کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ اگر حکام لوگوں اور بلوچ خواتین کی بے حرمتی کرتے ہیں، نسل کشی کرتے ہیں اور نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکتے ہیں تو ان کی پارٹی کیسے خاموش رہ سکتی ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ ان کی جماعت فوجی چھاؤنیوں کے باہر احتجاج کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔
اختر مینگل نے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خواتین رہنماؤں اور سیاسی کارکنوں کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس (ایم پی او) کے تحت غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا، اور عدالتیں انصاف کے بجائے تاریخیں دے رہی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عدالتیں قانون اور آئین کے بجائے سیکٹر کمانڈروں کی مرضی کے مطابق مقدمات کا فیصلہ کر رہی ہیں۔
اجلاس سے بی این پی (ایم) کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا، اجلاس کے مقررین میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی بہن اقرا بلوچ، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے نصر اللہ بلوچ اور پارٹی کے دیگر رہنما شامل تھے۔
انہوں نے ایم پی او کے تحت حراست میں لی گئی ڈاکٹر ماہ رنگ اور دیگر سیاسی کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ نے دعویٰ کیا کہ لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے، جعلی مقابلوں میں قتل کیا جا رہا ہے، اور ان کی لاشوں کو صوبے بھر میں پھینکا جا رہا ہے۔
اجلاس میں ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گل زادی بلوچ، بیبرگ بلوچ اور دیگر سیاسی کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے متعدد قراردادیں منظور کی گئیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یو این چیف کا بارودی سرنگوں کے خلاف عالمی مہم شروع کرنے کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش تخفیف اسلحہ اور بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے ایک عالمگیر مہم شروع کر رہے ہیں جس کے تحت دنیا کو اس خطرے سے مکمل طور پر پاک کرنے اور پائیدار ترقی و انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے کام کیا جائے گا۔
سیکرٹری جنرل نے اس مہم کا اعلان اقوام متحدہ کے متعدد رکن ممالک کی جانب سے بارودی سرنگوں پر پابندی کے کنونشن سے دستبرداری کے ارادے سامنے آنے کے بعد کیا ہے۔
Tweet URL1997 میں طے پانے والے اس معاہدے کو اٹاوا کنونشن بھی کہا جاتا ہے جس کے تحت انسانی جان کے لیے خطرہ بننے والی بارودی سرنگوں کے استعمال، انہیں ذخیرہ کرنے، ان کی تیاری اور انہیں منتقل کرنے کی ممانعت ہے۔
(جاری ہے)
بارودی سرنگوں کے خلاف تاریخی معاہدہتخفیف اسلحہ کے امور پر اقوام متحدہ کے دفتر (یونوڈا) نے کہا ہے کہ معاہدے ہونے کے بعد دنیا بھر میں بارودی سرنگوں کی تیاری بند ہو گئی تھی اور ان کے استعمال میں بھی نمایاں کمی آئی جبک 40 ملین سے زیادہ سرنگوں کو تباہ کیا گیا۔ اب تک 165 ممالک اس معاہدے کے فریق ہیں جبکہ 133 نے اس پر دستخط کر رکھے ہیں۔
یورپی ممالک ایسٹونیا، فن لینڈ، لٹویا، لیتھوانیا اور پولینڈ نے حالیہ دنوں میں اس معاہدے سے نکل جانے کا اعلان کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، روس سے لاحق سلامتی کے خدشات ان کے اس ارادے کا بنیادی سبب ہیں۔
کمزور تحفظ، پیش رفت کا نقصانسیکرٹری جنرل نے کسی ملک کا نام لیے بغیر اس صورتحال پر سنگین تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب شہریوں کو بڑھتی ہوئی جنگوں سے سنگین خطرات لاحق ہیں، اس معاہدے کو تقویت دینا لازمی اہمیت رکھتا ہے جو انسانی زندگی اور وقار کے تحفظ میں مددگار ہے۔
رکن ممالک کی جانب سے معاہدہ چھوڑنے کے اعلانات پریشان کن ہیں جس سے شہریوں کا تحفظ کمزور پڑ جائے گا اور انسانی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے اس معاہدے کے ذریعے دو دہائیوں تک ہونے والی پیش رفت کو نقصان پہنچے گا۔سیکرٹری جنرل نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تخفیف اسلحہ کے معاہدوں کی پابندی کریں اور انہیں ترک کرنے کے تمام اقدامات کو فوری طور پر روکیں۔
انہوں نے تخفیف اسلحہ کنونشن پر تاحال دستخط نہ کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایسا کریں۔ ان ممالک میں چین، ایران، اسرائیل، روس اور امریکہ بھی شامل ہیں۔مہم کے مقاصدانتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے آئندہ چھ ماہ میں اس مہم کے ذریعے تخفیف اسلحہ کے لیے حمایت کو بڑھایا جائے گا اور رکن ممالک کی جانب سے اٹھائے گئے ایسے ٹھوس اقدامات میں سہولت مہیا کی جائے گی جن سے انسانی اصولوں کو برقرار رکھنے اور بارودی سرنگوں کا خاتمہ کرنے کے اقدامات کو مضبوط بنانے میں مدد ملے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ ہنگامی توجہ کا متقاضی ہے اور معصوم جانوں کا تحفظ دنیا کے اجتماعی اقدام اور عزم سے وابستہ ہے۔