بی این پی کے سربراہ ا خترمینگل نے عوامی مزاحمت کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں
ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز پر گئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا اس لیے اب ہماری جماعت قومی اور عوامی مزاحمت کی جدوجہد اور سیاست کرے گی، احتجاجی جلسے سے خطاب
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ۔کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ کوئی اس کا یہ مطلب نہ لے کہ ہم اپنی سیاست اور جدوجہد سے دستبردار ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سیاست اور جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوں گے بلکہ اب ہم مزاحمت کریں گے اور وہ مزاحمت جو کہ ہرجمہوری کلچر اور ملک میں کی جاتی ہے ، ہم یہ کریں گے خواہ اس کی آپ ہمیں اجازت دیں یا نہ دیں جس کی ہمیں پرواہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ اب ہمارا آئین بلوچ قوم اور بلوچستان ہے اور ہماری جمہوریت ہمارے عوام ہیں ، اب ہم انہی کی سیاست کریں گے جس کی جانب آپ نے ہمیں دھکیلا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ کہا جاتا ہے کہ آپ لوگ احتجاج نہ کریں تو ہم حکمرانوں سے یہ کہتے ہیں کہ آپ لوگ اپنے غلط اعمال چھوڑ دیں تاکہ احتجاج کی نوبت نہ آئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں اور آپ کے گلے میں ہار ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ زیادتی کروگے تو ہم سے کسی اچھائی کی امید مت رکھو اور ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ آپ کی چھائونی کے باہر بھی احتجاج کریں گے ۔سردار اختر مینگل نے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خواتین اور سیاسی کارکنوں کو تھری ایم پی او کے تحت غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا لیکن عدالتیں اس غیر قانونی اقدام پر تاریخوں پر تاریخیں دے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان آج جن مسائل سے دوچار ہے اس کی ذمہ داری یہاں کی اسٹیبلشمنٹ اور ادارے ہیں اور انہی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں حالات اس نہج تک پہنچ چکے ۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کو مبینہ جعلی مقابلوں میں مارنے کا سلسلہ جاری ہے ۔جلسے میں متعدد قرار دادیں منظور کی گئیں جن میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر رہنمائوں اور کارکنوں کے علاوہ بانی پی ٹی آئی ، علی وزیر سمیت تمام گرفتار سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
چین کے بعد ترکیہ نے بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا
اسلام آباد: چین کے بعد برادر اسلامی ملک ترکیہ نے بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں ترک سفیر نے خطے میں کشیدگی کم کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نےکہا کہ بھارت کو قابل اعتماد، شفاف اور غیر جانب دار بین الاقوامی تحقیقات کی پاکستان کی پیشکش کا جواب دینا ہے، اگر ترکیہ اس میں شامل ہوتا ہے تو اس کا خیرمقدم کیا جائےگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت اپنی اقتصادی بحالی اور ترقی پر مکمل توجہ رکھے ہوئے ہے، بھارتی اقدامات پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے لیے ترکیہ کی حمایت دونوں ممالک کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کی عکاس ہے ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا ہے، پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا بھارت پاکستان کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کی سازش کر رہا ہے، بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کسی بھی قسم کا ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے۔
اس موقع پر ترک سفیر کا کہنا تھا ترکیہ پاکستان کے مؤقف کا حامی ہے، ان کا کہنا تھا خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے موجودہ بحران میں تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
Post Views: 1