ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں

ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز پر گئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا اس لیے اب ہماری جماعت قومی اور عوامی مزاحمت کی جدوجہد اور سیاست کرے گی، احتجاجی جلسے سے خطاب

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ۔کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ کوئی اس کا یہ مطلب نہ لے کہ ہم اپنی سیاست اور جدوجہد سے دستبردار ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سیاست اور جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوں گے بلکہ اب ہم مزاحمت کریں گے اور وہ مزاحمت جو کہ ہرجمہوری کلچر اور ملک میں کی جاتی ہے ، ہم یہ کریں گے خواہ اس کی آپ ہمیں اجازت دیں یا نہ دیں جس کی ہمیں پرواہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ اب ہمارا آئین بلوچ قوم اور بلوچستان ہے اور ہماری جمہوریت ہمارے عوام ہیں ، اب ہم انہی کی سیاست کریں گے جس کی جانب آپ نے ہمیں دھکیلا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ کہا جاتا ہے کہ آپ لوگ احتجاج نہ کریں تو ہم حکمرانوں سے یہ کہتے ہیں کہ آپ لوگ اپنے غلط اعمال چھوڑ دیں تاکہ احتجاج کی نوبت نہ آئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں اور آپ کے گلے میں ہار ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ زیادتی کروگے تو ہم سے کسی اچھائی کی امید مت رکھو اور ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ آپ کی چھائونی کے باہر بھی احتجاج کریں گے ۔سردار اختر مینگل نے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خواتین اور سیاسی کارکنوں کو تھری ایم پی او کے تحت غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا لیکن عدالتیں اس غیر قانونی اقدام پر تاریخوں پر تاریخیں دے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان آج جن مسائل سے دوچار ہے اس کی ذمہ داری یہاں کی اسٹیبلشمنٹ اور ادارے ہیں اور انہی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں حالات اس نہج تک پہنچ چکے ۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کو مبینہ جعلی مقابلوں میں مارنے کا سلسلہ جاری ہے ۔جلسے میں متعدد قرار دادیں منظور کی گئیں جن میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر رہنمائوں اور کارکنوں کے علاوہ بانی پی ٹی آئی ، علی وزیر سمیت تمام گرفتار سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

بلوچستان اس وقت سنگین امن و امان کے بحران سے دوچار ہے، علامہ مقصود ڈومکی

بختیرآباد ڈومکی میں مختلف شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حکومت اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے آئینی و اخلاقی ذمہ دار ہیں، لیکن بدقسمتی سے عوام کو وہ امن و تحفظ میسر نہیں جو انکا بنیادی حق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر تشویش ہے۔ عام شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ بلوچستان کا کھویا ہوا امن بحال کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دورۂ بختیار آباد ڈومکی کے دوران پاک وطن پارٹی کے چیئرمین اور ممتاز قبائلی رہنماء میر سیف اللہ خان ڈومکی سے خصوصی ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں ملکی و صوبائی سیاسی صورتحال، امن و امان اور عوامی مسائل پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے بشیر احمد ڈومکی کی رہائش گاہ پر مختلف معززینِ علاقہ، قبائلی و سماجی شخصیات سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اس وقت سنگین امن و امان کے بحران سے دوچار ہے۔ روزانہ کے بنیاد پر ہونے والے بدامنی کے واقعات نے عوام کو خوف و اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام شہری، تاجر اور مزدور طبقہ بدامنی کے سبب شدید متاثر ہیں۔ حکومت اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے آئینی و اخلاقی ذمہ دار ہیں، لیکن بدقسمتی سے عوام کو وہ امن و تحفظ میسر نہیں جو ان کا بنیادی حق ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان کا کھویا ہوا امن بحال کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اس کے لیے قبائلی و سیاسی قیادت، مذہبی رہنماء، سول سوسائٹی اور حکومت کو مشترکہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین امن، انصاف اور وحدت کے قیام کے لیے ہر سطح پر اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام محب وطن ہیں، مگر ان کے ساتھ معاشی، سماجی اور سیاسی ناانصافیوں نے احساس محرومی کو جنم دیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ امن و ترقی کے عمل میں عوامی نمائندوں کو شریک کرے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔ اس موقع پر میر سیف اللہ خان ڈومکی نے بھی علاقائی حالات، عوامی مشکلات اور سیاسی صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک میں امن، بھائی چارے اور قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے تمام محب وطن قوتوں کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • 13 آبان، ظلم کے خلاف عوامی مزاحمت اور بیداری کی علامت ہے، دفاع مقدس کا قومی میوزیم
  • بلوچستان اس وقت سنگین امن و امان کے بحران سے دوچار ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • افغانستان میں چائے کا کپ ہمیں 2012 پر لے آیا، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے متحد ہونا پڑےگا، اسحاق ڈار
  • شمالی کوریا: حکمران خاندان کے وفادار سابق علامتی سربراہِ مملکت انتقال کر گئے
  • ’سب جھوٹ تھا اور ہمیں دھوکا دیا گیا‘، مادھوری ڈکشت کے شو نے لوگوں کو مایوس کیوں کردیا؟
  • کراچی؛ ڈمپرز ایسوسی ایشن کے سربراہ کیخلاف مقدمہ درج، لیاقت محسود کا سپر ہائی وے بند کرنے کا اعلان
  • حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر
  • کیا حکومت نے یوم اقبال پر عام تعطیل کا اعلان کردیا؟
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان
  • جماعتِ اسلامی کے ’بد ل دو نظام’اجتماعِ عام میں بلوچستان سے لوگ شرکت کرینگے: مولانا ہدایت الرحمٰن