پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی امیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن پر امریکی نائب صدر کے بیان کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت امریکی سفیر سے اس کی وضاحت طلب کرے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کی صورتحال میں مسئلہ فلسطین اور اہل غزہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن پر امریکی نائب صدر کے بیان کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت امریکی سفیر سے اس کی وضاحت طلب کرے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پہلگام میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن پر امریکی نائب صدر کے بیان کی شدید مذمت کی اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی سفیر کو طلب کرے اور پوچھے کہ ان کے نائب صدر نے بغیر تحقیقات کے یہ بیان کیسے دیا؟۔ حافظ نعیم نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے پر پاکستان کے تحقیقات کے مطالبے سے بھاگ رہا ہے اور امریکی نائب صدر کے بیان سے تاثر ملتا ہے کہ امریکا بھارت کے مؤقف کو درست تسلیم کر رہا ہے، ہم اس موقع پر اپنے دوست ملک چین کی حمایت کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہلگام میں اپنے ہی سیاحوں کو قتل کرکے جو فالس فلیگ آپریشن کیا ہے، یہ پہلا آپریشن نہیں ہے، اس سے پہلے بھی یہ کبھی تاج ہوٹل کبھی پارلیمنٹ پر حملہ کروا چکا ہے، کبھی یہ الفاران نامی تنظیم بنا کر سیاحوں کو اغوا اور کبھی سکھوں کا قتل کرواتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بھارت کی آبی دہشتگردی کا تو کوئی تذکرہ ہی نہیں کر رہا، بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے، اس معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا، اس حوالے سے پاکستان کو اپنی سفارتی کوششیں تیز کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت قومی یکجہتی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، ہمیں بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھنا ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی کی صورتحال میں مسئلہ فلسطین اور اہل غزہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، دونوں محاذوں پر کام کرنا ہوگا، اسرائیل اور بھارت دونوں کو امریکی حمایت حاصل ہے اور تینوں کا ایک شیطانی اتحاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے شہروں میں ملین مارچ اور 26 اپریل کی ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کے بعد 17 مئی کو ایبٹ آباد اور 18 مئی کو مالا کنڈ میں عظیم الشان اور تاریخی ”یکجہتی غزہ مارچ“ کیا جائے گا اور صہیونی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم بھی تیز اور مؤثر بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی ملک کا اقتصادی حب ہے، لیکن اس کے ساتھ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت بدترین سلوک کر رہی ہے اور پیپلز پارٹی کی کراچی دشمنی مسلسل جاری ہے اور کے فور منصوبہ تاحال نامکمل ہے۔

کراچی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہائیڈرینٹس کو تو پانی مل جاتا ہے لیکن شہریوں کے گھروں کے نلکوں میں پانی نہیں آتا اور عوام مہنگے داموں ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پچھلے چار دنوں سے آدھے شہر کا پانی بند ہے اور لوگ شدید اذیت کا شکار ہیں، 8 ماہ میں 6 مرتبہ پانی کی بڑی لائن پھٹ چکی ہیں، حکومت سندھ، واٹر بورڈ، مرتضیٰ وہاب کہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹاؤن کو فنڈز نہیں دیئے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنے پر تیار نہیں، کینالز کے معاملے پر ہم نے بھرپور آواز اُٹھائی ہے، اس پر نظر ثانی کرنا اچھا اقدام ہے اس حوالے سے متبادل طریقے اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جو پانی آ رہا ہے اس کی مناسب تقسیم کا کوئی نظام نہیں ہے، پیپلز پارٹی کے وڈیرے سیلابی صورتحال میں پانی کا رخ دوسری طرف کر دیتے ہیں اور جب خشک سالی ہوتی ہے تو سارا پانی کھینچ کر اپنے پاس لے آتے ہیں جس سے عام لوگوں کا بُرا حال ہو جاتا ہے۔ 

حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ 3 مئی کو صحافت کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس موقع پر ہمیں غزہ کے صحافیوں کو ضرور یاد رکھنا چاہیے، غزہ میں 211 صحافی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 28 خواتین صحافی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر آنے والی حکومت صحافت پر حملہ آور ہوتی ہے اور صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کرتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ صحافت کو غیر جانب دار ہونا چاہیے، صحافی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں، جماعت اسلامی کا بہت واضح مؤقف ہے کہ تمام میڈیا ورکرز کو ان کے بنیادی حقوق ملنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں امریکی سرپرستی میں اسرائیلی دہشتگردی جاری ہے، وہاں اب تک تقریباً 52 ہزار افراد شہید ہو چکے ہیں، افسوس کہ مسلم دنیا کے حکمران اپنے اقتدار کی خاطر امریکا کے آگے سربسجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اب شام پر بھی بمباری شروع کر دی ہے اور وہ وہاں مختلف سازشیں کرکے خانہ جنگی کروانا چاہتا ہے، وہ لبنان پر بھی حملے کر رہا ہے اور ایران کو اس نے نشانے پر رکھا ہوا ہے، اسرائیل صہیونیوں کی بات کرتا ہے اور بھارت ہندوتوا کی اور ان دونوں کو امریکا کی حماعت حاصل ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی نائب صدر کے حافظ نعیم الرحمان نے فالس فلیگ آپریشن نہیں کیا جا سکتا انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی پیپلز پارٹی پہلگام میں کرتے ہوئے بھارت کے ہیں اور ہے اور رہا ہے

پڑھیں:

جی7 اجلاس میں صدر ٹرمپ کا غیر متوقع قدم، جنگ بندی کی کوشش یا نئی کشیدگی؟

امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر گروپ آف سیون یعنی جی7  اجلاس میں قیام مختصر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ سربراہانِ مملکت کے ساتھ عشائیے کے بعد وطن واپس روانہ ہو جائیں گے۔

امریکی صدارتی ترجمان کیرولین لیوٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ کئی امور پر پیش رفت ہوئی، لیکن مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے باعث صدر ٹرمپ عشائیے کے بعد وطن واپس جا رہے ہیں، انہوں نے اجلاس میں پیش کیے گئے ایران-اسرائیل کشیدگی میں کمی سے متعلق مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے بھی انکار کر دیا ہے۔

جی7 اجلاس میں پہلے ہی روس-یوکرین جنگ اور ایران-اسرائیل کشیدگی جیسے عالمی تنازعات پر رکن ممالک کے مابین واضح اختلافات موجود تھے، ٹرمپ کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی کھلی حمایت اور G7 اتحادی ممالک پر درآمدی محصولات عائد کرنے کی پالیسی نے ماحول مزید کشیدہ بنا دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

تاہم فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ٹرمپ کی اچانک روانگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی روانگی دراصل مثبت پیش رفت ہے، کیونکہ اس کا مقصد جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔

کینیڈا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال کے باعث جلد از جلد واشنگٹن واپس جا رہے ہیں، دوسری جانب صدر ٹرمپ نے ایرانی عوام کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر خبردار کرتے ہوئے فوراً تہران خالی چھوڑنے کا بھی کہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اصل میں منگل کے آخر تک کینیڈا میں رہنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن پیر کی دوپہر تک یہ اشارہ دینا شروع کر دیا تھا کہ ان کی توجہ کسی اور طرف ہے کیونکہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے اپنے اختیارات پر غور کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کناناسکس کے ریزورٹ ٹاؤن میں رہنماؤں سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ان کے خیال میں ایران بنیادی طور پر مذاکرات کی میز پر ہے جہاں وہ معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ ’جیسے ہی میں یہاں سے جاؤں گا، ہم کچھ کرنے جا رہے ہیں۔‘

ادھر وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکا اب تک اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں شامل نہیں، تاہم اگر امریکی مفادات کو نشانہ بنایا گیا تو سخت جواب دیا جائے گا۔

جی7 اجلاس میں اختلافات، ٹرمپ کا مشترکہ اعلامیہ پر دستخط سے انکار

جی سیون اجلاس میں یورپی رہنماؤں کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے تنازع پر پیش کردہ مشترکہ اعلامیہ کو صدر ٹرمپ نے مسترد کر دیا ہے، اعلامیے میں اسرائیل کے دفاع کے حق اور ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے پر زور دیا گیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اجلاس میں شرکت ہی یکجہتی کا اظہار ہے۔

روس کو ثالث بنانے پر بھی اختلاف

امریکی صدر نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ثالثی کے لیے موزوں قرار دیا جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے روس کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین جنگ میں اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کے باعث روس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر روس آج بھی جی7 کا حصہ ہوتا تو شاید یہ جنگ نہ ہوتی۔

امریکی فوجی کارروائی پر صدر ٹرمپ کی خاموشی

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف ممکنہ امریکی فوجی کارروائی کے سوال پر جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ایران جوہری ہتھیار بنائے، اور ہم اس میں کامیابی کی طرف جا رہے ہیں اور کچھ ہونے والا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے 2 ماہ قبل ایران کو جوہری معاہدے پر دستخط کے لیے مہلت دی تھی، جو جمعہ کے روز مکمل ہوئی، اور اسی دن اسرائیل نے ایران پر غیر معمولی حملے شروع کر دیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکی صدر ایران جی7 ڈونلڈ ٹرمپ روس صدر پیوٹن کینیڈا

متعلقہ مضامین

  • بھارت مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی قبول نہیں کرے گا
  • بھارت مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی قبول نہیں کرے گا، مودی کا ٹرمپ کو پیغام 
  • کچے اور پکے کے ڈاکو مل کے سندھ کو لوٹ رہے ہیں، حافظ نعیم
  • اسرائیل اور امریکا کا اگلا ٹارگٹ پاکستان ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • اسرائیلی دہشت گردی کی وجہ سے خطے کا امن خراب ہو رہا ہے، حافظ نعیم
  • امکانی طویل جنگ اور مسئلہ فلسطین کا حل
  • امریکی منافقت ایک دفعہ پھر کھل کر سامنے آ گئی ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • ایران و فلسطین کی حمایت میں جرأت مندانہ اقدامات کیے جائیں( حافظ نعیم الرحمن کا حکومت سے مطالبہ)
  • جی7 اجلاس میں صدر ٹرمپ کا غیر متوقع قدم، جنگ بندی کی کوشش یا نئی کشیدگی؟
  • حکومت فلسطین اور ایران کے معاملے پر واضح، جرأت مندانہ اقدامات اٹھائے: حافظ نعیم الرحمان