سیاسی جماعتوں کو ان کیمرابریفینگ : جارحیت مسلط کی توافواج دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار : وزیراطلاعات ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے اور آئندہ کے موقف کے حوالے مشاورت کرنے کے لئے مختلف سیاسی رہنمائوں کے لئے ان کیمرا بیک گرائونڈ بریفنگ کا اہتمام کیا۔ ذرائع کے مطابق یہ ان کیمرا سیشن پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے تفصیلات سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ان کیمرا سیشن میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر قومی سلامتی کے امور زیر غور آئے۔ ذرائع کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے تناظر میں ہونے والے سیشن میں سیاسی جماعتوں کے رہنما بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سیاسی جماعتوں کے شریک رہنماؤں کو پاک فوج کی تیاریوں سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک پْرامن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان کیمرا سیشن میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے سیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات اور ریاستی موقف سے بھی آگاہ کیا۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے اس ان کیمرہ سیشن میں شرکت نہیں کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق سیاسی جماعتوں ان کیمرا ایس پی
پڑھیں:
فافن کی رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کے حوالے سے انکشافات پر مبنی رپورٹ
پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی آن لائن موجودگی اور شفافیت سے متعلق فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی تازہ رپورٹ نے تشویشناک انکشافات کیے ہیں۔
فافن کی رپورٹ کے مطابق ملک کی 166 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں میں سے صرف 58 کی ویب سائٹس جزوی یا مکمل طور پر فعال ہیں، جو مجموعی تعداد کا محض 35 فیصد بنتا ہے۔
فافن کے مطابق سیاسی جماعتوں کی اکثریت آئینی تقاضوں کے باوجود اپنی ویب سائٹس پر بنیادی معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ صرف 40 جماعتوں نے اپنے مرکزی عہدیداران کی فہرستیں شائع کیں جب کہ ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کی تفصیلات صرف 6 جماعتوں نے مہیا کی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سیاسی جماعتوں کی معلوماتی ذمہ داریوں کا متبادل نہیں بن سکتے۔ رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کی ویب سائٹ معلومات کی دستیابی کے اعتبار سے سب سے آگے ہے، جہاں 30 میں سے 18 اقسام کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
اس کے برعکس، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز (پی پی پی پی) کی ویب سائٹ نے 12 پوائنٹس، پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 11، عوامی نیشنل پارٹی نے 9، جبکہ حق دو تحریک بلوچستان (ایچ ڈی ٹی) اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) نے 8، سنی اتحاد کونسل اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے ایم اے پی) نے 7، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان (جے یو آئی پی) نے 6، مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے 5، بلوچستان عوامی پارٹی نے 4 اور پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) نے صرف 1 پوائنٹ حاصل کیا۔
پارلیمانی نمائندگی سے محروم جماعتوں میں پاکستان تحریک شادباد (پی ٹی ایس) نے 13 پوائنٹس کے ساتھ سبقت حاصل کی۔ فافن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ویب سائٹ صرف وی پی این (وی پی این) کے ذریعے ہی قابلِ رسائی ہے، جو عام صارفین کی رسائی کو محدود کرتی ہے۔
الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 208(4) کے تحت سیاسی جماعتوں کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے مرکزی عہدے داروں اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی تازہ ترین فہرستیں ویب سائٹس پر شائع کریں۔ تاہم فعال ویب سائٹس رکھنے والی جماعتوں میں بھی صرف 69 فیصد جماعتیں اس قانونی تقاضے پر عمل کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں مالی شفافیت کے فقدان کو سب سے کم رپورٹ ہونے والا پہلو قرار دیا گیا ہے۔ حیران کن طور پر، صرف ایک جماعت نے اپنے مالی گوشوارے ویب سائٹ پر شائع کیے ہیں، جبکہ کسی بھی جماعت کی ویب سائٹ پر امیدواروں کے انتخاب کا طریقہ یا جنرل کونسل کی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
فافن نے زور دیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو شفافیت، دسترس اور آئینی تقاضوں کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ویب سائٹس کو باقاعدگی سے اپڈیٹ کرنا چاہیے، تاکہ جمہوری عمل میں عوامی شمولیت کو فروغ دیا جا سکے۔