نکاح پڑھانے کی ویڈیو پر تنقید، حمزہ علی عباسی نے مدلل جواب دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار حمزہ علی عباسی نے حال ہی میں اپنے قریبی دوست کی شادی میں نکاح پڑھانے پر ہونے والی تنقید کا مدلل جواب دیا ہے۔
کچھ عرصہ قبل وائرل ہونے والی ویڈیو میں جہاں حمزہ کو نکاح پڑھاتے دیکھا گیا تھا، وہیں انہوں نے دولہا کی طرف سے حق مہر کا اعلان بھی کروایا تھا۔
ایک تازہ پوڈکاسٹ انٹرویو میں حمزہ نے اس واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’نکاح پڑھانا یا جنازہ پڑھانا دراصل دین کا بنیادی علم ہے جو ہر مسلمان کو آنا چاہیے۔ میرے دوست نے خود مجھ سے درخواست کی تھی، اس لیے میں نے یہ ذمے داری اٹھائی‘‘۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ تقریب کے دوران ایک مذہبی اسکالر موجود تھے جو ان کی رہنمائی کر رہے تھے۔
حمزہ جو گزشتہ کئی سال سے دین اسلام کے گہرے مطالعے میں مصروف ہیں، نے اس موقع پر اپنے مذہبی رجحانات پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’میں جو باتیں کرتا ہوں وہ میری ذاتی رائے نہیں ہوتیں، بلکہ قرآن و حدیث اور علماء کے لیکچرز سے حاصل کردہ علم ہوتا ہے‘‘۔
اداکار نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ ’’غامدی اسکول آف تھاٹ‘‘ سے وابستہ ہیں اور 2017 کے بعد سے اپنی زندگی میں اخلاقی تبدیلیاں لائے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’میں اپنی حدود میں رہ کر کام کرتا ہوں اور شریعت کے مطابق کسی بھی حد کو عبور نہیں کرتا‘‘۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ۔ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں، اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی، اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔