سشمیتا اور ایشوریا کے درمیان تعلقات پر نئی بحث چھڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)بین الاقوامی سطح پر بھارت کا نام روشن کرنے والی دو حسینائیں، سشمیتا سین اور ایشوریا رائے، 90 کی دہائی میں خوب سرخیوں میں رہیں۔
1994 میں ایک نے مس یونیورس کا خطاب جیتا تو دوسری نے مس ورلڈ کا تاج اپنے نام کیا۔ دونوں نے بعد ازاں فلمی دنیا میں قدم رکھا اور اپنی الگ پہچان بنائی۔ وقت کے ساتھ ان کے درمیان رقابت کی افواہیں بھی زور پکڑتی رہیں۔
تاہم حال ہی میں سشمیتا سین کا ایک پرانا انٹرویو کلپ منظرِ عام پر آیا ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس انٹرویو میں وہ نہایت وقار سے ایشوریا رائے کے ساتھ اپنے تعلقات اور مبینہ رقابت پرگفتگو کررہی ہیں۔
سشمیتا سین نے کہا:
“ہمارے پاس دشمن یا دوست بننے کا وقت ہی نہیں تھا۔ ہم ہمیشہ ایک دوسرے کو فاصلے سے جانتے تھے۔ ہر کوئی اپنے کام میں مصروف تھا۔ ہم وہ قریبی دوست نہیں تھے جو ایک دوسرے کے لیے کہیں کہ ’نہیں، پہلے تم آؤ‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ، ہم بس اپنی اپنی جگہ بہترین بننا چاہتے تھے اور ہم نے یہ ثابت بھی کیا۔ میں نے مس یونیورس جیتا اور ایشوریا نے مس ورلڈ۔ ہم دونوں کسی سے کم نہ تھے۔ ہم نے اپنا کام کیا، اور خوب کیا۔“
سشمیتا نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دو افراد بغیر دوست یا دشمن بنے بھی اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا:
”لوگوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اگر کبھی کوئی رقابت تھی بھی، تو وہ صرف اس بات کی تھی کہ میں اپنے کام میں بہتر بنوں۔ لوگ ایک دوسرے کا موازنہ تب ہی کرتے ہیں جب دونوں مکمل ہوں، لیکن ہم میں سے کوئی بھی کامل نہیں تھا۔ ہم دونوں نے نیا کیریئر شروع کیا تھا اور اپنی جگہ بنانے کے لیے سخت محنت کرنی پڑی۔ اس لیے رقابت جیسی کوئی چیز تھی ہی نہیں۔“
مزیدپڑھیں:نوکیا کا پاکستان میں فونز سستے کرنے کا اعلان۔۔ متوقع قیمت بھی بتا دی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ایران اور پاکستان کا ریڈیو نشریات اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
ملاقات میں پاکستان ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل نے میڈیا کی سرگرمیوں اور نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیشنل ریڈیو میڈیا کی جنگ اور نوآبادیاتی اور استکباری ممالک کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے ہے اور ثقافتی سفارت کاری پر انحصار کرتے ہوئے اقوام کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ (آئی آر آئی بی) کے نائب سربراہ احمد نوروزی کی سربراہی میں براڈکاسٹنگ کے وفد نے اپنے دورہ پاکستان کے دوسرے روز نیشنل ریڈیو آف پاکستان ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور ڈائریکٹر جنرل سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے ملاقات میں تکنیکی، تعلیمی اور نشریاتی مواد کے متعلق تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے قومی ریڈیو کی نشریات پر اظہار خیال کیا۔ اس میٹنگ میں دونوں فریقوں نے میڈیا کی موجودہ صلاحیتوں کا جائزہ لیا اور ثقافتی سفارت کاری کو مضبوط بنانے اور میڈیا سافٹ وار کا مقابلہ کرنے میں ریڈیو کے کردار پر زور دیا۔
ملاقات میں پاکستان ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل سعید احمد شیخ نے میڈیا کی سرگرمیوں اور نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیشنل ریڈیو میڈیا کی جنگ اور نوآبادیاتی اور استکباری ممالک کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے ہے اور ثقافتی سفارت کاری پر انحصار کرتے ہوئے اقوام کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریڈیو پاکستان سماجی، تعلیمی اور ثقافتی شعبوں میں 90 سے زائد چینلز کے ذریعے روزانہ مختلف پروگرام تیار کرتا ہے اور پاکستان میں شائقین اور فارسی بولنے والوں کے لئے فارسی نیوز بلیٹن بھی نشر کرتا ہے۔ پاکستانی میڈیا عہدیدار کے مطابق صوبہ بلوچستان اور سندھ اور پنجاب کے بڑے حصے میں تقریبا 95 فیصد لوگ ریڈیو پروگرام سنتے ہیں اور بعض گھنٹوں میں اس نیٹ ورک کے سامعین کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہو جاتی ہے۔
ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل نے ریڈیو کی وسیع صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کراچی، کوئٹہ اور تربت کے شہروں سے ایران کے ساتھ ریڈیو بیس اور فریکوئنسی شیئر کرنے کی آمادگی کا اعلان کیا اور تجویز دی کہ دونوں ممالک نئی مختصر اور لمبی لہروں کی تعمیر، نئے چینلز بنانے اور تکنیکی تجربات سے فائدہ اٹھانے کے میدان میں تعاون کریں۔ انہوں نے ثقافتی اور مذہبی حوالے سے فارسی پروگراموں کی نشریات کے لئے ایک خصوصی چینل کے قیام کو ایران اور پاکستان کے درمیان عوام سے عوام کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے ایک اہم قدم قرار دیا۔ اس ملاقات میں آئی آر آئی بی کے اوورسیز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ احمد نوروزی نے دونوں ممالک کے قومی ریڈیو کے درمیان تیار کردہ پروگراموں کے تبادلے کو ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور میڈیا تعلقات کو وسعت دینے کے لئے ایک موثر قدم قرار دیا۔
انہوں نے خطے میں دونوں ملکوں کے میڈیا کے درمیان ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی تیار کردہ دستاویزات اور ریڈیو سیریز پاکستانی قومی میڈیا کو فراہم کرنے اور ریڈیو چینلز اور ڈیٹا بیس کی ترقی میں پاکستانی ماہرین کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان دوستی کے عنوان سے ایک مشترکہ چینل شروع کرنے کی تجویز بھی پیش کی، جس میں دونوں ممالک کے ثقافتی، مذہبی اور سماجی پروگرام مشترکہ طور پر نشر کیے جا سکیں۔ آخر میں انہوں نے ڈائریکٹر جنرل پاکستان ریڈیو کو تہران کا دورہ کرنے اور تعاون کی صلاحیتوں کو مزید جاننے کی دعوت دی۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقوں نے مذاکرات کے تسلسل اور میڈیا میمورنڈم کی شکل میں معاہدوں کی پیروی پر زور دیا۔