امریکی اڈے ہمارے نشانے پر ہیں، کسی بھی جارحیت پر بھرپور جواب دینگے؛ ایران
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
ایران نے امریکا اور اسرائیل کی دھمکیوں کے جواب میں کہا ہے کہ کوئی بھی کسی خوش فہمی نہ رہے۔ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے وزیر دفاع عزیز نصیر زادہ نے سرکاری ٹیلی ویژن پر بتایا کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو دو ٹوک جواب دیں گے۔
ایرانی وزیرِ دفاع نے کہا کہ امریکی فوجی اڈے ہمارے نشانے پر ہیں، اگر خود امریکا یا پھر اسرائیل نے کوئی جارحیت دکھائی تو ان اڈوں کو نشانہ بنائیں گے۔
وزیر دفاع عزیز نصیر زادہ نے مزید کہا کہ ایران کی امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ درست موقع پر درست جواب دیں گے۔
یاد رہے کہ حوثیوں کے حملوں پر اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی تھی کہ حوثی باز نہ آئے تو ان کے سرپرست ایران کو نشانہ بنائیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم حوثیوں کو اُس وقت اور اُس جگہ جواب دیں گے جو ہم منتخب کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی ایک سابق پوسٹ دوبارہ وائرل ہورہی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ حوثیوں کے حملوں کے پیچھے ایران ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا کہ حوثیوں کے حملوں کا منبع ایران ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جواب دیں گے
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت سے صرف خون ریزی میں اضافہ ہو رہا ہے، برطانیہ
سوشل میڈیا ایکس پر اپنے پیغام میں برطانوی وزیر خارجہ نے لکھا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے نئے حملے مکمل طور پر غیر ذمہ دارانہ اور خوفناک ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی وزیر خارجہ نے غزہ پر اسرائیل کے نئے حملوں کے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ کارروائیاں غیر ذمہ دارانہ اور خوفناک ہیں اور اس سے صرف بے گناہ شہریوں کی ہلاکت ہوگی۔ برطانوی وزیر خارجہ یوویٹ کوپر نے غزہ پر اسرائیل کے نئے حملوں کو مکمل طور پر غیر ذمہ دارانہ اور خوفناک قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا ایکس پر اپنے پیغام میں برطانوی وزیر خارجہ نے لکھا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے نئے حملے مکمل طور پر غیر ذمہ دارانہ اور خوفناک ہیں۔ انہوں نے سوشل نیٹ ورک X (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا کہ یہ عمل صرف مزید خونریزی، بے گناہ شہریوں کی ہلاکت، اور باقی یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں) کو خطرے میں ڈالے گا۔ کوپر نے فوری جنگ بندی، تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، انسانی امداد کی غیر مشروط ترسیل، اور پائیدار امن کے راستے کی تشکیل کی ضرورت کا اعادہ کیا۔