پاکستانیوں کا بھارتی دفاعی اداروں پر سائبر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بھارتی میڈیا نے ”پاکستان سائبر فورس“ نامی گروہ کی جانب سے بھارتی دفاعی اداروں پر سائبر حملے اور حساس ڈیٹا تک رسائی کا دعویٰ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پاکستان سائبر فورس کے اکاؤنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس گروپ نے بھارتی ملٹری انجینئرنگ سروس اور منوہر پارکیر انسٹی ٹیوٹ آف ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ اینالیسز کے حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس دعوے میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے دفاعی اہلکاروں کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کی، جس میں ان کے لاگ اِن کریڈنشلز بھی شامل ہیں۔
اس ڈیٹا لیک کے علاوہ، یہ بھی رپورٹ کیا گیا ہے کہ اس گروپ نے ”آرمرڈ ویہیکل نگم لمیٹڈ“ (Armoured Vehicles Nigam) جو کہ وزارت دفاع کے تحت کام کرنے والی ایک پی ایس یو کمپنی ہے، اس کی آفیشل ویب سائٹ کو بھی ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔ ویب سائٹ کو پاکستانی پرچم اور ”الخالد“ ٹینک کی تصویر کے ساتھ ڈیفیس کیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آرمرڈ ویہیکل نگم لمیٹڈ کی ویب سائٹ کو احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے مکمل اور تفصیلی آڈٹ کے لیے آف لائن کر دیا گیا ہے تاکہ ڈیفیسمنٹ کی کوشش سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کا جائزہ لیا جا سکے اور ویب سائٹ کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
خیال رہے اس سے قبل بھی بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی ہیکرز نے عوامی طور پر دستیاب عسکری، فلاحی اور تعلیمی ویب سائٹس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں بھارت کے اہم قومی نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔
پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ بھارت کی جانب سے بھی آئے روز پاکستان پر سائبر حملے کیے جاتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ گروپ ”IOK Hacker“ کے نام سے کام کر رہا تھا، جس کا مقصد ویب پیجز کو خراب کرنا، آن لائن خدمات کو متاثر کرنا، اور ذاتی معلومات حاصل کرنا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا تک رسائی کے مطابق ویب سائٹ گیا ہے
پڑھیں:
’’پاک سعودی دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کےلئے ایٹمی تحفظ شامل‘‘ عالمی میڈیا کی رپورٹ
’’پاک سعودی دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کےلئے ایٹمی تحفظ شامل‘‘ عالمی میڈیا کی رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 September, 2025 سب نیوز
عالمی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے حالیہ دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کےلیے ایٹمی تحفظ کے شامل ہونے کا اشارہ دیا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے کئی عرب ممالک اسرائیل سے بڑھتے ہوئے خطرات محسوس کر رہے ہیں، ایسے میں اس ہفتے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے نے خطے کی سلامتی میں پاکستان اور اس کی ایٹمی طاقت کو ایک نئے زاویے سے شامل کردیا ہے۔
بدھ کو طے پانے والے ’’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ کے تحت مبصرین کے مطابق ریاض کے مالی وسائل اور پاکستان کی ایٹمی صلاحیتوں سے لیس بڑی فوجی طاقت ایک دوسرے کے ساتھ جڑ گئی ہے۔
ابھی معاہدے کی تفصیلات محدود ہیں، اور پاکستان کا سرکاری مؤقف یہی ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف روایتی حریف بھارت کے خلاف ہے۔ تاہم، ریاض کے اشاروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس معاہدے کے ذریعے وہ ایک طرح کا ’’ایٹمی ڈھال‘‘ حاصل کررہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ معاہدے میں ایٹمی ہتھیار شامل نہیں، البتہ اسے خلیج کے دیگر ممالک تک بھی بڑھایا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’’ہمارا اس معاہدے کو جارحیت کےلیے استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، لیکن اگر فریقین کو خطرہ لاحق ہوا تو یہ معاہدہ مؤثر ہوجائے گا۔‘‘ دوسری جاب سعودی نقطۂ نظر ایٹمی پہلو پر زیادہ زور دیتا محسوس ہوتا ہے۔
خلیجی ممالک کا کہنا ہے کہ اسرائیل، جس نے آج تک اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی کی تصدیق یا تردید نہیں کی، قطر پر حالیہ حملوں کے بعد براہِ راست خطرہ بن چکا ہے۔ سعودی عرب کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ایران نے ایٹمی صلاحیت حاصل کی تو وہ بھی پیچھے نہیں رہے گا۔
ایک سینئر سعودی اہلکار نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو ہر قسم کی فوجی صلاحیتوں کو اپنے دائرے میں لاتا ہے۔‘‘ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ اس حقیقت کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ خطے میں امریکا کی فراہم کردہ سلامتی پر اعتماد کمزور ہوتا جا رہا ہے۔
سعودی حکومت کے مطابق یہ معاہدہ ’’دفاعی تعاون کے مختلف پہلوؤں کو آگے بڑھانے اور مشترکہ دفاع کو مضبوط بنانے‘‘ کےلیے ہے۔ تاہم، سعودی حکام نے یہ وضاحت نہیں کی کہ آیا اس میں پاکستان کے ایٹمی ہتھیار شامل ہیں یا نہیں۔ واشنگٹن اور اسرائیل کے حکام نے بھی فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ اس پیش رفت پر بھارت اور ایران میں بھی خدشات بڑھ سکتے ہیں۔
پاکستان دنیا کا واحد ایٹمی طاقت رکھنے والا مسلم ملک ہے۔ بدھ کو کیے گئے اعلان میں نہ تو ایٹمی ہتھیاروں کا ذکر کیا گیا اور نہ ہی سعودی عرب کی جانب سے کسی مالی معاونت کا۔ البتہ معاہدے کے مطابق ’’کسی ایک ملک پر ہونے والی جارحیت دونوں پر حملہ تصور ہوگی۔‘‘
وزیرِاعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا کہ وہ سعودی سرمایہ کاری، تجارت اور کاروباری روابط کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
بھارت اور پاکستان نے 1990 کی دہائی کے آخر میں ایٹمی صلاحیت حاصل کی تھی، اور پاکستان کے پاس ایسی میزائل ٹیکنالوجی موجود ہے جو بھارت کے طول و عرض کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ نظریاتی طور پر یہ میزائل اسرائیل تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔ تاہم پاکستانی حکام کا ہمیشہ کہنا رہا ہے کہ ان کا ایٹمی پروگرام صرف بھارت کے خلاف دفاعی توازن کے لیے ہے۔
امریکا کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے گزشتہ برس کہا تھا کہ پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تیار کر رہا ہے جو مستقبل میں خطے سے باہر بھی اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں، لیکن اسلام آباد نے اس دعوے کی تردید کی۔
مشرق وسطیٰ میں پاکستان کا کردار
سعودی عرب میں پاکستان کی ایک چھوٹی فوجی موجودگی پہلے ہی موجود ہے، لیکن اس ہفتے ہونے والا معاہدہ خطے میں پاکستان کی زیادہ بھرپور شمولیت کی نشاندہی کرتا ہے۔
پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان کےلیے مشرق وسطیٰ میں یہ کردار بہت بڑی پیش رفت ہے، اگرچہ یہ ایک غیر مستحکم خطہ ہے۔‘‘
تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی فنڈز سے پاکستان کو بھارت کے سات گنا بڑے دفاعی بجٹ کے مقابلے میں توازن قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ سعودی عرب کئی دہائیوں سے اسلام آباد کی مالی مدد کرتا آیا ہے، اور حال ہی میں تین ارب ڈالر کا قرض بھی فراہم کیا ہے۔
بھارت نے جمعرات کو کہا تھا کہ وہ اس معاہدے کے ’’اپنی قومی سلامتی اور علاقائی و عالمی استحکام پر اثرات‘‘ کا بغور جائزہ لے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسوشل میڈیا پر دولت کی نمود و نمائش کرنے والے امیر افراد ایف بی آر کے ریڈار پر آگئے معروف ماہرِ معیشت ڈاکٹر وقار مسعود خان انتقال کر گئے امریکا میں ورک ویزا کے خواہشمندوں کےلیے بڑا جھٹکا، فیس میں بھاری اضافہ سکھر؛ ظلم کی انتہا، بااثر افراد نے مزدور کے اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی غزہ تباہی کی بدترین سطح پر، دنیا کو اسرائیل سے ڈرنا نہیں چاہیے: اقوام متحدہ پرتگال کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد حملہ سعودی عرب پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا: رانا ثناCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم