چین اور یورپی یونین جامع اسٹریٹجک پارٹنر ہیں، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
چین اور یورپی یونین جامع اسٹریٹجک پارٹنر ہیں، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 6 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ: چینی صدر شی جن پھنگ، یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا اور یورپی کمیشن کی صدر ارسلا لیئن نے چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر مبارکباد کے پیغامات کا تبادلہ کیا۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بقشی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین اور یورپی یونین جامع اسٹریٹجک پارٹنر ہیں، اور کثیر قطبی دنیا کو فروغ دینے والی دو بڑی طاقتیں، عالمی سطح پر تجارت کو سپورٹ کرنے والی دو بڑی منڈیاں، اور تنوع کی وکالت کرنے والی دو بڑی تہذیبیں ہیں۔ سفارتی تعلقات کے قیام کے 50 سالوں میں، دونوں فریقوں کے درمیان تمام سطحوں اور شعبوں میں قریبی تعلقات رہے ہیں، مکالمے اور تعاون کے ثمرات نمایاں رہے ہیں، ثقافتی تبادلے رنگارنگ رہے ہیں، اور کثیرالجہتی ہم آہنگی مؤثر رہی ہے۔
چین-یورپی یونین تعلقات دنیا کے سب سے زیادہ اثرانگیز دو طرفہ تعلقات میں سے ایک بن چکے ہیں، جو چین اور یورپ کے عوام کی فلاح و بہبود کو بڑھانے اور عالمی امن اور ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔شی جن پھنگ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صحت مند اور مستحکم چین-یورپ تعلقات نہ صرف ایک دوسرے کے لیے فائدہ مند ہیں بلکہ پوری دنیا کو روشن کرتے ہیں۔
میں چین-یورپ تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتا ہوں اور صدر کوسٹا اور صدر ارسلا لیئن کے ساتھ مل کر 50 ویں سالگرہ کے موقع پر چین-یورپ تعلقات کی ترقی کے تجربات کا خلاصہ کرنے، اسٹریٹجک روابط کو گہرا کرنے، باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد کو بڑھانے، شراکت داری کی پوزیشن کو مستحکم کرنے، باہمی کھلے پن کو وسعت دینے، تنازعات اور اختلافات کو مناسب طریقے سے نمٹانے اور چین-یورپ تعلقات کے لیے ایک زیادہ روشن مستقبل کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کرنا چاہتا ہوں۔یورپی یونین کے رہنماؤں نے کہا کہ گزشتہ 50 سالوں میں چین نے تاریخ میں تیز ترین اقتصادی ترقی حاصل کی ہے۔ یورپی یونین اور چین کے درمیان وسیع تعلقات قائم ہوئے ہیں، اور وہ ایک دوسرے کے سب سے اہم تجارتی شراکت دار بن گئے ہیں، جس نے دونوں فریقوں کے عوام کی فلاح و بہبود اور اقتصادی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
موجودہ عالمی غیر یقینی صورتحال اور جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کے تناظر میں، یورپی یونین چین کے ساتھ شراکت داری کو گہرا کرنے، روابط اور تعاون کو مضبوط بنانے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کا تحفظ کرنے، مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے، اور دنیا میں امن، سلامتی، خوشحالی اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے ہاتھ ملانے کے لیے تیار ہے۔اسی دن چینی وزیراعظم لی چھیانگ ، انتونیو کوسٹا اور ارسلا لیئن کے درمیان بھی مبارکباد کے خطوط کا تبادلہ ہوا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین-یورپی یونین تعلقات کا قیمتی تجربہ باہمی احترام اور مشترکہ مقصد کی تلاش ہے، چینی وزارت خارجہ چین-یورپی یونین تعلقات کا قیمتی تجربہ باہمی احترام اور مشترکہ مقصد کی تلاش ہے، چینی وزارت خارجہ چین میں یوم مئی کی تعطیلات کے دوران آمدورفت میں تیزی کا رجحان آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں، پاکستان نے آئی ایم ایف کو ٹیکس ڈیٹا فراہم کردیا صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے شرح سود میں 1فیصد کمی کو مایوس کن قرار دیدیا چین میں یوم مئی کی تعطیلات کے دوران اندرون ملک ٹرپس کی کل تعداد 1.467 بلین تک پہنچنے کی توقع چین،آٹھویں ڈیجیٹل چائنا کنسٹرکشن سمٹ کا اختتام 228 ارب یوآن مالیت کے معاہدوں پر دستخط
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین اور یورپی یونین
پڑھیں:
یورپی اداروں کے اہلکاروں کا حساس موبائل ڈیٹا فروخت کیے جانے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپ کے متعدد میڈیا اداروں کی مشترکہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بیلجیئم میں لاکھوں شہریوں اور حساس اداروں کے ملازمین کے موبائل فونز کی لوکیشن اور ڈیٹا خفیہ طور پر جمع کرکے فروخت کیا جارہا ہے، اس ڈیٹا میں یورپی یونین کے اداروں، نیٹو ہیڈکوارٹرز اور فوجی اڈوں کے ملازمین کے فونز بھی شامل ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی اخبار Le Monde، بیلجیئن جریدے L’Echo، جرمن نشریاتی اداروں BR اور ARD، ویب سائٹ Netzpolitik.org اور BNR Nieuwsradio کی رپورٹ کے مطابق مختلف موبائل ایپلی کیشنز صارفین کی اجازت کے بغیر ان کا مقام (location data) اکٹھا کرتی ہیں، جسے بعد میں ڈیٹا بروکرز مارکیٹنگ اور دیگر مقاصد کے لیے فروخت کرتے ہیں حالانکہ ان معلومات کو باضابطہ طور پر گمنام یا anonymous قرار دیا جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ ڈیٹا افراد کی نقل و حرکت کو انتہائی درست انداز میں ظاہر کرتا ہے، جن سے ان کے گھروں، دفاتر اور معمول کے مقامات کی نشاندہی ممکن ہوجاتی ہے۔ اس عمل سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو حساس یا دفاعی اداروں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موبائل سگنلز ناتو ہیڈکوارٹرز (Brussels)، SHAPE (Supreme Headquarters Allied Powers Europe – Mons)، بیلجیئن جوہری بجلی گھروں Doel اور Tihange، اور فوجی اڈوں Kleine-Brogel سمیت متعدد حساس مقامات پر پائے گئے جہاں امریکی جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ایک نیٹو ترجمان نے تسلیم کیا کہ تھرڈ پارٹی ڈیٹا کلیکشن کے خطرات سے آگاہ ہیں اور ان خطرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں، صرف نیٹو مقامات پر ہی ایک ہزار سے زائد موبائل فونز کی موجودگی ریکارڈ کی گئی۔
بیلجیئن وزارت دفاع نے وضاحت کی کہ تمام حساس علاقوں میں موبائل فون کا استعمال ممنوع ہے، جبکہ نیوکلیئر پلانٹس کے آپریٹر Engie نے کہا کہ جوہری تنصیبات کے اندر صرف پیشہ ورانہ مقاصد کے لیے ہی ڈیوائسز استعمال کی جاسکتی ہیں۔
تحقیقی ٹیم نے یہ ڈیٹا اُن بروکرز سے خریدا جو مختلف ایپس سے معلومات اکٹھی کرکے فروخت کرتے ہیں۔ ان کے مطابق صرف بیلجیئم سے متعلق لوکیشن ڈیٹا سالانہ 24 ہزار سے 60 ہزار ڈالر میں دستیاب ہے، جو روزانہ سات لاکھ موبائلز کی نگرانی پر مشتمل ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر گمنام دکھایا جانے والا ڈیٹا بھی آسانی سے de-anonymize کیا جاسکتا ہے کیونکہ کسی شخص کے گھر اور دفتر جیسے صرف دو مقامات جان لینے سے اس کی 95 فیصد درست شناخت ممکن ہے۔
یورپی کمیشن نے اس انکشاف کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ نجی ڈیٹا کی اس غیر قانونی تجارت پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔