سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کیلئے نیا بینچ تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کیلئے نیا بینچ تشکیل WhatsAppFacebookTwitter 0 6 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کے لیے نیا 11 رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے جاری شیڈول کے مطابق جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کو بینچ میں شامل نہیں کیا گیا، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے نظر ثانی درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔جسٹس امین الدین 11 رکنی بینچ کے سربراہ ہوں گے جبکہ بینچ میں شامل دیگر ججز میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افگان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیشنل فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سینٹر کا افتتاح، 50اداروں کے درمیان پل کا کردار ادا کریگا نیشنل فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سینٹر کا افتتاح، 50اداروں کے درمیان پل کا کردار ادا کریگا مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ میں پھر تقسیم، نظرثانی منظور، جسٹس عقیل اور جسٹس عائشہ کا اختلاف سندھ سے سینیٹ کی خالی نشست پر پیپلز پارٹی کے وقار مہدی کامیاب عمران سے ملاقات کا دن، عمر ایوب اور پولیس کے درمیان جھڑپ، عامر ڈوگر پر تشدد اسرائیل کا یمنی دارالحکومت پر فضائی حملہ، صنعا ائیرپورٹ کو مکمل طور پر ناکارہ کرنیکا دعوی مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن گرینڈ الائنس میں شامل ہونے سے انکار کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی: کیا ایک پارٹی کی غلطی کی سزا قوم کو دیں، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران حکمراں جماعت مسلم لیگ ن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ وہ نظر ثانی میں اپنے کیس پر دوبارہ دلائل دے رہے ہیں لیکن نظر ثانی کے گراؤنڈز نہیں بتا رہے۔
مسلم لیگ ن کے وکیل حارث عظمت کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ جو باتیں آپ بتا رہے ہمیں وہ زمانہ طالب علمی سے معلوم ہیں، کیا اب آپ سپریم کورٹ کو سمجھائیں گے، آپ بار بار ایک سیاسی جماعت کا نام لے رہے ہیں اسے چھوڑ دیں۔
جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق فیصلہ دیا، آپ ہمیں بتائیں کہ فیصلے میں کیا غلطی ہے، آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی کے دائرہ اختیار پر دلائل دیں اور آپ اس فیصلے سے کیسے متاثر ہیں پہلے یہ بتاٸیں۔
یہ بھی پڑھیں:
سپریم کورٹ کے پی ٹی آئی کے حق میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ نظرثانی اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 13 رکنی لارجر بینچ کررہا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان بینچ کا حصہ ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق، جسٹس باقر نجفی بینچ میں شامل ہیں، سماعت کے آغاز پر مسلم لیگ ن کے وکیل حارث عظمت روسٹرم پر آگئے، ان کا مؤقف تھا کہ مخصوص نشستیں ایک ایسی جماعت کو دی گئیں جو کیس میں فریق نہیں تھی۔
جس پر جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ اس نکتے کا جواب فیصلے میں دیا جا چکا ہے، آپ کی نظرثانی کی بنیاد کیا ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے مطابق عدالت کے سامنے آراو کا آرڈر اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ موجود تھا۔
مزید پڑھیں:
حارث عظمت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وکلا کی فوج نے بھی ان آرڈرز کو چیلنج نہیں کیا، جس پر جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ کیا ہم ایک پارٹی کی غلطی کی سزا قوم کو دیں، کیا سپریم کورٹ کے نوٹس میں ایک چیز آئی تو اسے جانے دیتے۔
جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ عدالت نے سارے نکات تفصیل سے سن کر فیصلہ دیا تھا، جسٹس عقیل عباسی بولے؛ آپ نظر ثانی میں اپنے کیس پر دوبارہ دلائل دے رہے ہیں لیکن نظر ثانی کے گراؤنڈز نہیں بتا رہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے دریافت کیا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہوا تھا، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست بھی دائر ہے، پی ٹی آئی کے وکیل رہنما سلمان اکرم راجہ بولے؛ توہین عدالت کی درخواست آج لگی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:
جسٹس ہاشم کاکڑ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند سے دریافت کیا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا ہے، ہاں یا نہ میں اس سوال کا جواب دیں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن بولے؛ ہم نے ایک پیرااگراف کی حد تک عمل کیا ہے۔
جسٹس عقیل عباسی نے دریافت کیا کہ کیا یہ آپ کی منشا مرضی کی بات ہے کہ کس پیراگراف پر عمل کریں گے، اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ کیس کو چھوڑیں یہ آپ سپریم کورٹ کو لے کہاں جا رہے ہیں، کل کسی کو پھانسی کی سزا دیں تو کیا وہ کہے گا بس سر تک پھندا ڈال کر چھوڑ دیا۔
جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ انہیں دائر کردہ پٹیشن کے قابل سماعت ہونے سے متعلق ایک سوال ہے، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست اٹھا لیں تو کیا آپ اس کیس میں دلائل دے سکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن کمیشن جسٹس جمال مندوخیل جسٹس عائشہ ملک جسٹس عقیل عباسی جسٹس ہاشم کاکڑ حارث عظمت سپریم کورٹ سکندر بشیر مہمند مخصوص نشستوں نظر ثانی