کرم کے لاکھوں عوام کئی ماہ سے بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
تحریک تحفظ آئین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی کارکنوں اور خواتین کی گرفتاریاں عوام کی آواز دبانے کی مذموم کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ پارا چنار کا راستہ مکمل طور پر غیر محفوظ ہے۔ دہشتگر نہتے عوام کو نشانہ بناتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ فارم 47 کی حکومت کی جانب سے عوامی احتجاج کو روکنے کے لیے غیر قانونی ہتھکنڈوں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں بی این پی، پشتونخوا میپ، پی ٹی آئی اور ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی کارکنوں اور خواتین کی گرفتاریاں عوام کی آواز دبانے کی مذموم کوشش ہے۔ فارم 47 کے تحت بنائی گئی جعلی حکومت عوامی رائے سے خائف ہے اور عوامی احتجاج کو روکنے کے لیے غیر قانونی ہتھکنڈوں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع کرم کے لاکھوں عوام گذشتہ کئی ماہ سے بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں، جبکہ پارا چنار کا راستہ عوام کے لئے مکمل طور پر غیر محفوظ ہو چکا ہے، جہاں دہشت گردوں کی جانب سے روزانہ نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود
پڑھیں:
وفاقی بجٹ دکھاوا ہے، عوام کو ریلیف نہیں ملا، صدر سپریم کورٹ بار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد رؤف عطا نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے مالی سال 2025-26ء کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے “دکھاوا” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں اصل اصلاحات کے بجائے محض نمائشی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جو عوامی مشکلات میں مزید اضافہ کریں گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میاں محمد رؤف عطا نے کہا کہ یہ بجٹ عوام کے لیے نہیں صرف مراعات یافتہ طبقے کے فائدے کے لیے بنایا گیا ہے، مہنگائی کے اس طوفان میں ضروری اشیاء کی قیمتیں پہلے ہی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں، اور یہ بجٹ ان مشکلات میں اضافہ کرے گا۔”
سپریم کورٹ بار کے صدر نے حالیہ دنوں میں اعلیٰ عدلیہ، اسپیکر، چیئرمین سینیٹ، اور ارکانِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں “غیر معمولی اضافہ” پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک کے معاشی حالات دگرگوں ہیں تو اشرافیہ کی مراعات بڑھانا ناانصافی ہے، اور کم از کم تنخواہ کو 37 ہزار روپے پر برقرار رکھنا عوام کے ساتھ مذاق ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے امیر طبقے کو سبسڈی دے کر غریب کو نظرانداز کیا ہے، بجٹ میں غیرترقیاتی اخراجات کے لیے بھاری فنڈز مختص کیے گئے جب کہ تعلیم اور صحت جیسے بنیادی شعبوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
انہوں نےمزید کہاکہ تعلیم، صحت اور روزگار کے شعبے اس بجٹ میں پیچھے رہ گئے، وزارتیں ختم کرنے یا ان کا انضمام کرنے سے عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے، جب تک حکومت اپنی شاہانہ روش ترک نہیں کرتی۔
رؤف عطا نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے اخراجات پر نظرثانی کرے اور غریب عوام کے لیے عملی ریلیف فراہم کرے، بصورت دیگر اس بجٹ سے عوام میں مزید بےچینی اور مایوسی پیدا ہوگی۔