اسٹیٹ بینک کی جانب سےبنیادی شرح سود میں کمی پر ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلیجنس کا تبصرہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بنیادی شرح سود میں ایک فیصد کمی کا فیصلہ مارکیٹ کی توقعات سے زیادہ قرار دیا گیا ہے۔ بین الاقوامی ریسرچ ادارے ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلیجنس نے کہا ہے کہ مرکزی بینک نے شرح سود کو 11 فیصد مقرر کر کے مالیاتی پالیسی میں نرمی کی طرف واضح اشارہ دیا ہے۔
ایس اینڈ پی کے مطابق حالیہ مہنگائی میں کمی اور بیرونی کھاتوں میں بہتری کے بعد اسٹیٹ بینک کے پاس آئندہ مہینوں میں شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو سال 2025 کے اختتام تک شرح سود میں مزید 100 بیسز پوائنٹس کی کمی متوقع ہے۔
عالمی سطح پر امریکی ٹیرف پالیسیوں کے باعث پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ ایس اینڈ پی نے کہا ہے کہ مقامی سطح پر صنعتی سرگرمیوں میں بہتری دیکھی جارہی ہے، تاہم پاکستان کی برآمدات میں کمی تشویش کا باعث ہے۔
ایس اینڈ پی نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل قریب میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی کا دباؤ دوبارہ بڑھ سکتا ہے، جو مالیاتی پالیسی کے لیے چیلنج بن سکتا ہے۔
ادارے کے مطابق جون 2025 کے اختتام تک اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، تاہم پاکستان کو قرضوں کی سالانہ ادائیگی کے لیے مجموعی طور پر 27 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2025 کے لیے پاکستان نے اب تک 16 ارب ڈالر کی ادائیگیاں مکمل کر لی ہیں، جب کہ مزید 1.
ایس اینڈ پی کے مطابق دوست ممالک سے رول اوورز کے باوجود اگلے مالی سال میں پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں کے لیے تقریباً 9 ارب ڈالر کا اضافی بندوبست کرنا ہوگا۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ایس اینڈ پی اسٹیٹ بینک ارب ڈالر کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا امریکا کے ساتھ مجموعی تجارتی سرپلس 4 سال میں 14 ارب 44 کروڑ ڈالر پر پہنچ گیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2025 )پاکستان کا امریکا کے ساتھ مجموعی تجارتی سرپلس 4 سال میں 14 ارب 44 کروڑ ڈالر پر پہنچ گیا، پاکستان کے لیے امریکا سب سے بڑا برآمدی ملک اور تجارتی توازن پاکستان کے حق میں ہے . رپورٹ کے مطابق پاکستان کی امریکا سے درآمدات کم اور اس کے مقابلے میں برآمدات کہیں زیادہ ہیں، جس کے باعث امریکا کا پاکستان کے ساتھ تجارتی خسارہ مسلسل بڑھتا چلا جارہا ہے، امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان کے ساتھ بڑے تجارتی خسارے پر ہی تشویش ہے.(جاری ہے)
حکومتی ذرائع کاکہنا ہے کہ امریکا کے لیے گزشتہ 4 مالی سالوں میں پاکستانی مجموعی برآمدات 23 ارب 24 کروڑ ڈالر اور اس کے مقابلے میں امریکا سے 4 سال میں مجموعی پاکستانی درآمدات 8 ارب 80 کروڑ ڈالر رہیں اس کے نتیجے میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ مجموعی تجارتی سرپلس 14 ارب 44 کروڑ ڈالر ہوگیا پاکستان کے سرپلس ہونے کا مطلب امریکا کا تجارتی خسارہ ہے، ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال 25-2024 میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس 4 ارب 9 کروڑ ڈالر تھا. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات 5 ارب 84 کروڑ ڈالر اور امریکا سے درآمدات ایک ارب 74 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھیں ذرائع کے مطابق مالی سال 24-2023 میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس 4 ارب 2 کروڑ ڈالر تھا، اس سال پاکستان کی برآمدات کا حجم 5 ارب 29 کروڑ ڈالر اور امریکا سے ایک ارب 26 کروڑ ڈالر کی درآمدات کی گئی تھیں. رپورٹ کے مطابق مالی سال 23-2022 میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس 3 ارب 25 کروڑ ڈالر تھا، امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات 5 ارب 28 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور امریکا سے پاکستان نے 2 ارب 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالرزکی درآمدات کی تھیں ذرائع کے مطابق مالی سال 22-2021 میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس 3 ارب 7 کروڑ ڈالر تھا جب کہ امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات 6 ارب 83 کروڑ ڈالر اور امریکا سے پاکستانی درآمدات کا حجم 3 ارب 76 کروڑ ڈالر تھا.