بھارتی جارحیت کو ہرگز نظرانداز نہیں کیا، کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کو ہرگز نظرانداز نہیں کیا جائے گا، کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستانی سرزمین اور شہری اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے بھارت نے بزدلانہ حملہ کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے بزدلانہ اور بلا اشتعال حملوں میں شہری علاقوں کو نشانہ بنانا جنگی جارحیت ہے، معصوم خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانا طاقت نہیں بلکہ درندگی ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قوم کی بھرپور حمایت کے ساتھ مسلح افواج بھارتی جارحیت کا جواب دے رہی ہیں، بھارت کی جانب سے کی جانے والی جارحیت کو کچل دیا جائے گا۔بلاول نے کہا کہ ہم اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی ہرگز برداشت نہیں کریں گے، پاکستان متحد ہے، سر اٹھا کر کھڑا ہے، اور مکمل طور پر تیار ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری کہا کہ
پڑھیں:
کارتک آریان بھی بھارت کے ’’پاکستان فوبیا‘‘ کا نشانہ بن گئے
بھارت میں ’قوم پرستی‘ کا بخار اس قدر چڑھ چکا ہے کہ اب فنکاروں کو بھی کھانے پینے کی دکانوں کے نام دیکھ کر دعوت نامے رد کرنے پڑ رہے ہیں۔
بالی ووڈ اداکار کارتک آریان کو مغربی انڈین فلم ورکرز کی فیڈریشن (FWICE) نے سخت لہجے میں وارننگ دے دی کہ خبردار! کہیں پاکستانیوں کے زیر انتظام کسی تقریب میں شرکت کی تو اچھا نہیں ہوگا۔
ہوا کچھ یوں کہ امریکا کے شہر ہیوسٹن میں ایک پاکستانی ریسٹورنٹ ’’آغاز ریسٹورنٹ اینڈ کیٹرنگ‘‘ نے 15 اگست کو ایک پروگرام رکھا ’’آزادی اُتسو‘‘۔ بھارتی یومِ آزادی منانے کا ایونٹ! اور اسی ریسٹورنٹ کے مالک شوکت مریدیا اسی ہفتے پاکستان کے یومِ آزادی کے لیے ’’جشنِ آزادی‘‘ بھی منعقد کرا رہے ہیں جس میں عاطف اسلم کی پرفارمنس ہوگی۔
بھارت کے خود ساختہ ’’محب وطن‘‘ ادارے FWICE کو یہ دہری تقریب ایک آنکھ نہ بھائی۔ انہوں نے فوراً کارتک آریان کو خط بھیجا جس میں پہلے تو ان کی تعریفوں کے پل باندھے ’’آپ بھارتی سنیما کے روشن ستارے ہیں، نوجوانوں کے رول ماڈل ہیں، قوم آپ پر فخر کرتی ہے‘‘ اور پھر اچانک یو ٹرن لیتے ہوئے کہا ’’لیکن خبردار! آپ اس تقریب میں مہمانِ خصوصی کے طور پر کیوں شامل ہیں جہاں پاکستانی بھی پروگرام کرا رہے ہیں؟ یہ قومی مفاد کے خلاف ہے!‘‘
کارتک آریان کی ٹیم نے فوراً وضاحت دی کہ ’’ہم نے نہ کبھی ایسی تقریب کا اعلان کیا، نہ ہم کسی طور اس میں شامل ہیں۔ ہم نے منتظمین سے کہا ہے کہ وہ ہمارے پوسٹرز اور تصاویر ہٹا دیں۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ احتجاج صرف اس لیے کیا جا رہا ہے کہ وہ تقریب ایک پاکستانی کی ملکیت ریسٹورنٹ میں ہو رہی ہے، چاہے تقریب کا موضوع بھارتی یومِ آزادی ہی کیوں نہ ہو۔ اور دوسری طرف بھارت کے فنکاروں کو پاکستان میں کام کےلیے پرمٹ تک درکار نہیں ہوتا (جب ماحول اچھا ہو)۔
FWICE کے خط میں یہ بھی ہرزہ سرائی کی گئی کہ چونکہ پاکستان نے ’’پہلگام حملے‘‘ جیسی کارروائیاں کی ہیں، اس لیے ہر بھارتی فنکار پر لازم ہے کہ وہ ہر قسم کے پاکستانی روابط سے پرہیز کرے، خواہ وہ امریکا میں پکوڑے بیچتا پاکستانی ہو یا شو کرواتا کوئی ریسٹورنٹ مالک!
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کی فلم انڈسٹری کا اتنا بڑا ادارہ ایک ایسی تقریب پر واویلا کیوں کر رہا ہے جس سے کارتک آریان کا کوئی لینا دینا نہیں؟ کہیں یہ سب کچھ ’اپنے میڈیا‘ کو مزید مصالحہ فراہم کرنے کے لیے تو نہیں؟
کارتک آریان اس معاملے پر خود خاموش ہیں، لیکن ان کی ٹیم نے ’سیاسی بارودی سرنگ‘ سے خود کو بچا لیا ہے۔