بھارتی جارحیت کا جواب: نیشنل سیکیورٹی کمیٹی آج اہم فیصلے کرے گی: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
بھارت نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان کے 6 مقامات پر میزائل حملوں کے فوری بعد افواج پاکستان نے بھرپور کاروائی سے منہ توڑ جواب دیا۔جس پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ دیکھتے ہیں کہ ہماری نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کیا فیصلہ کرتی ہے۔ صبح کچھ اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ ہمارا ردعمل جاری ہے اور ہم بھارتی جارحیت کا جواب دے رہے ہیں۔ ہم بھارتی حملے کا جواب دے رہے ہیں اور بھارت کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ خیال رہے کہ بھارت نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان کے 6 مقامات پر میزائل داغ دیئے جس کے فوری بعد پاکستان نے جوابی کارروائی شروع کر دی۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے بھارتی فوج کے ایک بریگیڈ ہیڈکوارٹرز کو تباہ کردیا ہے اور اس کے 5 طیارے مار گرائے ہیں جن میں 3 رافیل بھی شامل ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ہمیں خدشہ تھا کہ بھارت جارحیت کرے گا، بھارت نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا وہاں دہشت گردی کے کیمپ نہیں تھے۔ وہ بین الاقوامی نشریاتی اداروں ”بی بی سی“، ”سکائی نیوز“ اور ”ٹی آر ٹی ورلڈ“ سے گفتگو کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے پانچ مختلف مقامات پر بلا اشتعال حملہ کیا جس کے نتیجے میں خواتین اور بچے شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی اور مقامی صحافیوں کو دو روز قبل لائن آف کنٹرول کے قریب ان تمام علاقوں کا دورہ کرایا گیا جن کے بارے میں بھارت نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ وہاں دہشت گردوں کے کیمپ موجود ہیں۔ عطاء اللہ تارڑ نے واضح کیا کہ پہلگام واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد بھارت کے پاس موجود نہیں ہیں، یہ علاقہ لائن آف کنٹرول سے 200 کلومیٹر دور واقع ہے اور یہ واقعہ بھارتی سکیورٹی فورسز کی ناکامی ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنانے کو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے اور خود بھی دہشت گردی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نے 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے اور آج بھی اپنے مغربی علاقوں اور سرحدوں پر دہشت گردوں سے نبرد آزما ہیں‘۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارت خود دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ جعفر ایکسپریس جیسے واقعات کے بعد بھی بھارت نے مذمت تک نہیں کی۔ بھارت امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں سکھوں کے قتل میں ملوث ہے۔ ہمارے پاس بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن میں کلبھوشن یادیو کا کیس سب سے نمایاں ہے جو بھارتی نیول افسر اور دہشت گردی میں ملوث پایا گیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان عالمی امن کا ضامن ہے اور ہم دہشت گردوں اور دنیا کے درمیان ایک دیوار ہیں۔ پاکستان آج بھی قیمتی جانوں کی قربانی دے کر دہشت گردی کے خلاف لڑ رہا ہے۔ آج بھی بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کو کسی سے کمتر نہ سمجھا جائے۔ پاکستان بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج صبح طلب کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سفارتی محاذ پر کئی ممالک کے سفیروں سے ملاقاتیں کی ہیں اور عالمی رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں۔ پاکستان نے پہلگام واقعہ کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی بھی پیشکش کی ہے۔ وفاقی وزیر نے زور دے کر کہا کہ پاکستان نے کبھی جارحیت میں پہل نہیں کی لیکن اپنے دفاع سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کریں گے: بھارتی وزیر داخلہ
نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا، ہم وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھا، نہر بنا کر راجستھان لے جائیں گے، پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جو اسے مل رہا تھا۔
امت شاہ نے کہا ہے کہ نئی دہلی اسلام آباد کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کرے گا اور پاکستان جانے والے پانی کا رخ اندرون ملک استعمال کے لیے موڑ دیا جائے گا۔
ٹائمز آف انڈیا کو انٹرویو امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کو وہ پانی کبھی نہیں ملے گا جو اسے ’’ناجائز طور‘‘ پر مل رہا تھا۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی سطح پر متفقہ طور پر تسلیم شدہ قوانین کے تحت پانی پر زیریں علاقوں کا حق ہوتا ہے یعنی ان دریاؤں کے پانی پر پاکستان کا حق ہے اور یہ پاکستان کے دریا ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان متعدد بار کہہ چکا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں یک طرفہ طور پر دستبرداری کی کوئی گنجائش نہیں اور پاکستان جانے والے دریائی پانی کو روکنا جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
حکومت پنجاب بھارت کی جانب سے معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف بین الاقوامی قانون کے تحت قانونی چارہ جوئی کے امکانات بھی تلاش کر رہی ہے۔
پہلگام میں 26 شہریوں کی اموات کا الزام اسلام آباد پر عائد کرکے انڈیا نے سندھ طاس معاہدے میں اپنی شرکت کو معطل‘ کر دیا تھا، 1960 میں ہونے والا یہ معاہدہ دریائے سندھ کے پانی کے نظام کے استعمال کو کنٹرول کرتا ہے۔
نئی دہلی نے پہلگام واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا جبکہ پاکستان نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی کی جس سے بھارت فرار ہو گیا۔
بعدازاں بھارت نے اسی واقعہ کو بنیاد بنا کر پاکستان پر جارحانہ حملے کیے جس کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا تو بھارت نے امریکہ سے درخواست کر کے جنگ بندی کرائی۔
Post Views: 3