Daily Ausaf:
2025-11-06@16:05:50 GMT

ایٹم بم پھٹنے کے ہولناک اثرات

اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT

دنیا میں انسان نے جتنی ترقی کی ہے اتنے ہی خطرناک ہتھیار بھی ایجاد کرلئے ہیں۔ ان میں سب سے تباہ کن ہتھیار ایٹم بم ہے۔ اگرچہ یہ ہتھیار جنگی مقاصد کے لیے بنایا گیا مگر اس کے اثرات صرف دشمن فوج یا عسکری اہداف تک محدود نہیں رہتے بلکہ شہری آبادی، نسلوں، ماحول اور انسانیت پر اس کے دیرپا اور ہولناک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اگرایٹم بم کسی آبادی میں پھٹ جائےتو اسکے اثرات تصورسے زیادہ ہولناک ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے زبردست روشنی اور حرارت پیدا ہوتی ہے جو ہزاروں ڈگری سینٹی گریڈ پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس حرارت کی وجہ سے قریبی انسان، جانور، درخت، عمارتیں، سب کچھ راکھ بن جاتے ہیں۔ جو لوگ کچھ فاصلے پر ہوتے ہیں وہ یا تو جھلس جاتے ہیں یاشدید زخمی ہو جاتے ہیں۔ پھر ایک زوردار دھماکہ خیز لہر (blast wave) آتی ہے جو کئی کلومیٹر کے دائرے میں عمارتوں کو زمین بوس کر دیتی ہے۔ اس کے بعد تابکاری (radiation) کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ یہ نظر نہ آنے والی زہریلی توانائی انسانی جسم کے خلیوں کو تباہ کر دیتی ہے۔ متاثرہ افراد کو الٹی، بخار، بال جھڑنے، جلد کا سیاہ ہونا، اندرونی خون بہنا اور دیگر مہلک علامات لاحق ہو جاتی ہیں۔ بعض افراد فوری موت کا شکار ہو جاتے ہیں اور کچھ وقت کے ساتھ کینسر یا دیگر بیماریوں سے مرتے ہیں۔
ایٹمی حملے کے صرف فوری اثرات ہی نہیں ہوتے بلکہ اس کے طویل المدتی نتائج بھی تباہ کن ہوتے ہیں۔ تابکاری زمین، پانی اور ہوا کو آلودہ کر دیتی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں کئی سال تک فصلیں نہیں اگتیں، جانور بیمار ہو جاتے ہیں، اور انسانوں میں جینیاتی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ آئندہ نسلوں میں معذوری، دماغی کمزوری اور پیدائشی نقائص دیکھنے میں آتے ہیں۔یہ سب صرف نظریاتی خطرات نہیں بلکہ 1945 ء میں جاپان پر ہونے والے دو ایٹمی حملے ان کا عملی ثبوت ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے آخری دنوں میں امریکہ نے جاپان کے دو شہروں پر ایٹم بم گرائے۔6 اگست 1945 ء کو امریکہ نے ہیروشیما پر “Little Boy” نامی یورینیم بم گرایا۔ اندازا 70,000 لوگ فورا ہلاک ہو گئے۔ اگلے چند دنوں، ہفتوں اور مہینوں میں مزید ہزاروں افراد تابکاری، زخموں اور بیماریوں سے مر گئے۔ شہر کا 90 فیصد حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔9اگست 1945 ء کو ناگاساکی پر “Fat Man” نامی پلوٹونیم بم گرایا گیا، جس سے تقریبا ً40,000 افراد فوری طور پر ہلاک ہو گئے اور بعد میں مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب پہنچی۔ دونوں شہروں میں نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی، معاشی اور سماجی تباہی کئی دہائیوں تک جاری رہی لیکن آج جو ایٹمی ہتھیار دنیا کے کچھ ممالک بشمول پاکستان اور بھارت کے پاس ہیں ان کی طاقت ہیروشیما پر گرائے گئے بم سے درجنوں یا سینکڑوں گنا زیادہ ہے۔ جدید نیوکلیئر ہتھیار نہ صرف بڑے علاقے کو آنِ واحد میں تباہ کر سکتے ہیں بلکہ ان کے بعد آنے والی تابکاری، ماحولیاتی آلودگی اور ’’نیوکلیئر ونٹر‘‘ جیسے اثرات پوری دنیا کو متاثر کر سکتے ہیں۔جدید تھرمو نیوکلیئر بم جب پھٹتے ہیں تو وہ تقریبا 28 ملین ڈگری سینٹی گریڈ (یعنی تقریبا 50 ملین ڈگری فارن ہائٹ) تک حرارت پیدا کرتے ہیں جو سورج کے مرکز کے درجہ حرارت جتنا یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔
تھرمو نیوکلیئر بم دو مراحل پر مشتمل ہوتا ہے۔ پہلے مرحلے کو ’’فشن‘‘ کہا جاتا ہے جس میں ایک عام ایٹم بم جیسا دھماکہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یورینیم یا پلوٹونیم کے ایٹمز کو توڑ کر بے پناہ توانائی پیدا کی جاتی ہے۔ یہ توانائی دوسرے مرحلے یعنی ’’فیوژن‘‘ کے لیے استعمال ہوتی ہے جس میں ہائیڈروجن کے ایٹمز کو آپس میں ملا دیا جاتا ہے اور اس عمل سے کئی گنا زیادہ توانائی خارج ہوتی ہے۔ یہ وہی عمل ہے جو کائنات کے خالق و مالک اللہ رب العزت نے سورج میں پیدا کیا ہے۔ تھرمو نیوکلیئر بم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ملین ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کا دائرہ اثر سینکڑوں کلومیٹر تک پہنچ جاتاہے۔اس میں پیداہونے والی تابکاری، شدیدحرارت، جھٹکا اوردبائو چاروں انتہائی خطرناک ہوتے ہیں۔ اس کی تباہی کا دائرہ محض ایک شہر تک محدود نہیں رہتا بلکہ پورے ملک کو متاثر کرسکتا ہے۔ اس خوفناک دھماکے سے بچ جانے والے افراد شدید تابکاری کا شکار ہو جاتے ہیں جس کے نتیجےمیں انہیں کینسر،جسمانی و ذہنی بیماریاں، جلدکا جھلس جانا اور جینیاتی خرابیاں لاحق ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بم سے اٹھنے والے دھوئیں اور راکھ کی موٹی تہہ سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے روک دیتی ہے جس سے زمین کا درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے، فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں اور دنیا بھر میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، جسے جوہری سردی یا نیوکلیئر ونٹر کہا جاتا ہے۔
جاپان پر کئےگئے حملوں کے بعد دنیا کو پہلی بار ایٹمی ہتھیاروں کی ہولناکی کا احساس ہوا۔ تب سے لے کر آج تک دنیا بھر میں ایٹمی ہتھیار تو بنائے گئے، تجربات بھی ہوئے، مگر کسی ملک نے دوبارہ کسی دوسرے ملک پر ایٹم بم استعمال نہیں کیا۔ یہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ ایٹمی جنگ کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔دنیا میں اب نو ممالک ایٹمی ہتھیاروں کے حامل ہیں جن میں امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس، بھارت، پاکستان، اسرائیل (غیر رسمی طور پر) اور شمالی کوریا شامل ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی جنگیں ہو چکی ہیں اور دونوں ممالک کی ایٹمی صلاحیت نے ایک توازن پیدا کر رکھا ہے مگر یہ توازن بہت نازک ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ ہوتی ہے تو لاکھوں افراد فوری ہلاک ہو سکتے ہیں اور اس کے بعد کے اثرات پورے برصغیر بلکہ پوری دنیا میں محسوس کیے جائیں گے۔ تابکاری، ماحولیاتی تبدیلی، غذائی قلت، اور عالمی معیشت پر شدید اثرات پڑ سکتے ہیں۔ایٹمی ہتھیاروں کے خطرات کو دیکھتےہوئےدنیا میں کئی معاہدے اور کوششیں کی جا رہی ہیں جیسے NPT (Non-Proliferation Treaty) اور CTBT (Comprehensive Test Ban Treaty)، مگر بدقسمتی سے ان پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ طاقتور ممالک اپنے مفادات کی خاطر ان معاہدوں کو نظرانداز کرتے ہیں جس سے ایٹمی ہتھیاروں کا پھیلائو جاری ہے۔انسانیت کو اس وقت سب سے بڑا خطرہ کسی روایتی جنگ سے نہیں بلکہ ایٹمی جنگ سے ہے۔ اس لیے تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے دفاع کے نام پر ایسے ہتھیاروں کی دوڑ سے باہر نکلیں اور پائیدار امن کی کوشش کریں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایٹمی ہتھیاروں ایٹمی ہتھیار ہو جاتے ہیں ہوتے ہیں دنیا میں سکتے ہیں ہیں اور ایٹم بم جاتا ہے ہوتی ہے دیتی ہے کے بعد

پڑھیں:

پاکستان‘چین ‘ روس اورشمالی کور یاخفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں‘ ٹرمپ کا دعویٰ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-01-22

 

واشنگٹن/ بیجنگ  ( خبر ایجنسیاں + مانیٹرنگ ڈیسک )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان، چین، روس اورشمالی کوریا خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں۔ان کے بقول وہ نہیں چاہتے کہ امریکا واحد ملک ہو جو ایسا نہ کرے۔ٹرمپ نے امریکی ٹی وی پروگرام ’سکسٹی منٹس‘ میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ یہ ممالک زیر زمین ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر اس کا اعلان کرتے ہیں نہ ہی کسی کو بتاتے ہیں۔ان سے یہ سوال اْس وقت پوچھا گیا جب گفتگو کا موضوع ان کی حالیہ ہدایت بنی، جس کے مطابق انہوں نے پینٹاگون کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔حالیہ دنوں میں ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں امریکی محکمہ جنگ کو ہدایت دی تھی کہ وہ ’فوری طور پر‘ ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرے، اس اعلان کے بعد سے یہ الجھن پائی جا رہی ہے کہ آیا وہ 1992ء کے بعد امریکا کے پہلے ایٹمی دھماکے کا حکم دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔جب انٹرویو میں ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس کسی بھی ملک سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں تخفیفِ اسلحہ کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے اور میں نے اس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ سے بات بھی کی تھی۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتا ہے، روس کے پاس بھی بہت سے ہتھیار ہیں اور چین کے پاس بھی ہوں گے۔جب میزبان نے سوال کیا کہ ’پھر ہمیں اپنے ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟‘ تو ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا کہ کیونکہ آپ کو دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ کام کیسے کرتے ہیں، روس نے اعلان کیا کہ وہ تجربہ کرے گا، شمالی کوریا مسلسل تجربے کر رہا ہے، دوسرے ممالک بھی کر رہے ہیں، ہم واحد ملک ہیں جو تجربے نہیں کرتا، میں نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک ہوں جو ایسا نہ کرے۔میزبان نے نشاندہی کی کہ شمالی کوریا کے سوا کوئی ملک ایٹمی تجربے نہیں کر رہا، کیونکہ روس اور چین نے بالترتیب 1990ء اور 1996ء کے بعد سے کوئی تجربہ نہیں کیا، اس پر ٹرمپ نے کہا کہ روس اور چین بھی تجربے کرتے ہیں، بس آپ کو اس کا علم نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک کھلا معاشرہ ہیں، ہم اس بارے میں بات کرتے ہیں، روس یا چین میں رپورٹرز نہیں ہیں جو ایسی چیزوں پر لکھ سکیں، ہم بات کرتے ہیں کیونکہ آپ لوگ رپورٹ کرتے ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ ہم تجربے کریں گے کیونکہ دوسرے ملک بھی کرتے ہیں، شمالی کوریا کرتا ہے، پاکستان کرتا ہے، مگر وہ اس بارے میں نہیں بتاتے، وہ زمین کے بہت نیچے تجربے کرتے ہیں جہاں کسی کو پتا ہی نہیں چلتا کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے، آپ صرف ایک ہلکی سی لرزش محسوس کرتے ہیں۔ ٹرمہ نے کہا کہ ہمیں اپنے ہتھیاروں کا تجربہ کرنا ہوگا، ورنہ آپ کو معلوم ہی نہیں ہوگا کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں۔انٹرویو کے دوران میزبان نے یہ بھی کہا کہ ماہرین کے مطابق امریکا کو اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ پہلے ہی دنیا کے بہترین ہتھیار ہیں۔اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’میرے مطابق بھی ہمارے ہتھیار بہترین ہیں، میں ہی وہ شخص ہوں جس نے انہیں اپنی 4 سالہ مدت کے دوران جدید بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ کام کرنا پسند نہیں تھا کیونکہ ان کی تباہ کن صلاحیت ایسی ہے کہ اس کا تصور بھی خوفناک ہے، مگر اگر دوسرے ملکوں کے پاس ہوں گے تو ہمیں بھی رکھنے ہوں گے، اور جب ہمارے پاس ہوں گے تو ہمیں ان کا تجربہ بھی کرنا ہوگا، ورنہ ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں، ہم انہیں استعمال نہیں کرنا چاہتے، مگر ہمیں تیار رہنا چاہیے۔علاوہ ازیں ٹرمپ نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اگر چین نے تائیوان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج کیا ہوں گے۔ ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ اگر چین نے تائیوان پر فوجی کارروائی کی تو کیا وہ امریکی افواج کو حرکت میں لائیں گے؟ اس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو آپ جان جائیں گے اور وہ اس کا جواب جانتے ہیںتاہم ٹرمپ نے مزید وضاحت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے راز نہیں بتا سکتا، دوسری جانب والے سب جانتے ہیں۔دوسری جانب چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمے دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عاید غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے کہا کہ ایک ذمے دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پْرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عاید عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم میں صوبائی خود مختاری کو چھیڑا گیا تو مسائل پیدا ہوں گے، بیرسٹر گوہر
  • سعودی عرب سے یمن جانے والی مسافر بس کو ہولناک حادثہ؛ 30 افراد زندہ جل گئے
  • 27ویں آئینی ترمیم کے بارے میں 7 بڑے پروپیگنڈے اور ان کے برعکس حقائق
  • بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
  • 27ویں ترمیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سب کو پتا ہے کون کروارہا ہے، حامد خان
  • چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز
  • 27ویں آئینی ترمیم کے اثرات انتہائی خطرناک ہوں گے، منظور نہیں ہونے دیں گے، اپوزیشن اتحاد
  • ہمارے ایٹمی ہتھیار پوری دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کے پاس اتنے ایٹمی ہتھیار ہیں کہ پوری دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتا ہے: امریکی صدر
  • پاکستان‘چین ‘ روس اورشمالی کور یاخفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں‘ ٹرمپ کا دعویٰ