بھارتی حملوں میں شہید ہونے والوں کی متعدد مقامات پر نماز جنازہ ادا کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
راولپنڈی( ڈیلی پاکستان آن لائن ) بھارتی حملوں میں شہید ہونے والوں کی متعدد مقامات پر نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کی جانب سے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب ہونے والے میزائل حملوں میں 26 پاکستانی شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے۔میزائل حملے میں شہید ہونے والے 13 شہداء کی نماز جنازہ ڈرنگ سٹیڈیم بہاولپور میں ادا کی گئی۔ بہاولپور میں مسجد سبحان اللہ پر بزدلانہ بھارتی حملہ کیا گیا جس میں پرامن نہتے شہری شہید ہو ئے، شہداء کی نماز جنازہ اور تدفین میں شہداء کے لواحقین اور اہل علاقہ کی کثیر تعد اد نے شرکت کی ۔اس سے قبل شہداء کی نماز جنازہ سرکاری طور پر ڈرنگ سٹیڈیم میں ادا کی گئی۔
"یہ صرف اپنا دفاع تھا" حامد میر نے ایک اور ویڈیو شیئر کردی
’’جنگ ‘‘ کے مطابق پاجگراں مسجد بلال میں شہید ہونے والے 80 سالہ محمد یعقوب کی نمازہ جنازہ مظفر آباد کے یونیورسٹی گراؤنڈ میں ادا کی گئی۔مظفرآباد میں ادا کی جانے والی نماز جنازہ میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ جسٹس صداقت حسین راجہ، سینئر جسٹس لیاقت شاہین اور ہائی کورٹ کے ججز نے شرکت کی۔اس کے علاوہ آزاد کشمیر حکومت کے وزراء، ارکانِ اسمبلی، اعلیٰ سول و عسکری حکام، قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد اور وزیر اطلاعات سید مظہر سعید بھی نماز جنازہ میں شریک ہوئے۔
وزیر اطلاعات سید مظہر سعید نے کہا کہ بھارت کی اس دہشت گردی کی وجہ سے پوری قوم متحدہ ہوئی ہے، دنیا کے سامنے ایک مرتبہ پھر مسئلہ کشمیر اجاگر ہوا ہے۔
بھارتی میڈیا نے بھٹنڈہ میں طیارہ گرنے کی تصدیق کر دی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میں شہید ہونے میں ادا کی کی نماز
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری، ہزاروں فلسطینی مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ سے محروم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غاصب صہیونی ریاست اسرائیل نے ایک بار پھر مسلمانوں کے قبلۂ اول مسجد اقصیٰ کو نشانہ بناتے ہوئے ہزاروں فلسطینیوں کو نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا، صرف چند سو نمازیوں کو زبردست سیکیورٹی رکاوٹوں کے بعد مسجد میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی، ان ظالمانہ اقدامات کا مقصد مسلمانوں کو ان کے مقدس مقامات سے دور کرنا اور مذہبی آزادی کو کچلنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق علی الصبح سے ہی اسرائیلی قابض افواج نے مقبوضہ مشرقی یروشلم کے دروازوں اور مسجد اقصیٰ کے اطراف کو گھیرے میں لے لیا اور نمازیوں کو اندر جانے سے زبردستی روکا گیا، صرف 450 فلسطینیوں کو نماز کی اجازت دی گئی، جب کہ پورا مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ خالی دکھائی دیا، یہ مسجد، جو مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام ہے، ایک بار پھر صہیونی ظلم کا نشانہ بن گئی۔
خیال رہےکہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ جنگ مسلط کر رکھی ہے، قابض فوج نے پہلے مسجد اقصیٰ کو مکمل بند کیا اور اب جزوی کھولنے کے باوجود عبادت پر پابندیاں برقرار رکھی ہوئی ہیں، جس سے فلسطینی مسلمانوں کو ان کے بنیادی مذہبی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
واضح رہےکہ غزہ میں اسرائیلی درندگی کی نئی داستانیں رقم ہو رہی ہیں، صرف پچھلے ایک ہفتے کے دوران 300 سے زائد فضائی حملے کیے گئے، بمباری کا نشانہ بننے والے بیشتر افراد عام شہری، بچے اور خواتین ہیں۔
اسرائیلی افواج نے ایک بار پھر غزہ میں قتلِ عام کا ارتکاب کیا ہے اور تازہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک 55,700 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور معصوم بچوں کی ہے۔ یہ قتل عام جدید دور کا بدترین انسانی المیہ بن چکا ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی دہشتگردی میں اضافہ ہو چکا ہے، یہودی انتہاپسند آبادکاروں اور قابض فوج نے فلسطینی بستیوں، مساجد اور گھروں پر حملے کر کے ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے، جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے 980 سے زائد فلسطینی مغربی کنارے میں شہید کیے جا چکے ہیں جب کہ 7,000 سے زائد زخمی اور 17,500 کو غیر قانونی طور پر قید کر لیا گیا ہے۔
یہ تمام مظالم اُس صہیونی پالیسی کا حصہ ہیں جس کا مقصد پورے فلسطین کو فلسطینیوں سے خالی کرانا ہے، عالمی برادری، اقوام متحدہ، اور انسانی حقوق کی تنظیمیں تماشائی بنی ہوئی ہیں جبکہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔