وزیراعظم آزاد کشمیر کی ایمرجنسی ہیلتھ رسپانس سینٹر قائم کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے موجودہ صورتحال میں ایمرجنسی ہیلتھ رسپانس سینٹر قائم کرنے کی ہدایت کردی۔چوہدری انوارالحق کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں حالیہ بھارتی حملوں کے تناظر میں پیدا صورتحال سے نمٹنے کے لیے جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ مرکزی ایمرجینسی رسپانس سینٹر قائم کیا گیا ہے جو 24 گھنٹے کام کرے گا جب کہ مرکزی رسپانس سینٹر صورتحال کے بارے میں وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرے گا۔اس کے علاوہ اجلاس میں ایمرجنسی ہیلتھ رسپانس سینٹر قائم کرنے کی بھی ہدایات کی گئی ہے۔اس موقع پر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ ایل او سی پر شہید اور زخمی افراد کے ورثا کی مدد کی جائے، لائن آف کنٹرول پر تمام سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔وزیر اعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت میں مال مویشی، مکانات کے نقصان کا ڈیٹا اکٹھا اور ادویات سمیت عملہ کی کمی کو 24 گھنٹے میں پورا کیا جائے گا۔واضح رہے کہ بھارتی فوج نے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے علاقوں کوٹلی، مظفر آباد اور باغ کے علاوہ مریدکے اور احمد پور شرقیہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس میں 2 مساجد بھی شہید ہوئیں۔
بھارت کے حملوں کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 26 پاکستانی شہید اور 46 افراد زخمی ہوئے۔پاک فوج نے بھارتی بزدلانہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارتی فوج کے 3 رافیل، ایک سکوئی، ایک مگ 29 اور 2 ڈرون تباہ کر دیے جب کہ بھارتی فوج کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بلوچستان کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹرز میں امن و امان سے متعلق اہم اجلاس
کوئٹہ:بلوچستان کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹرز بدر لائن کوئٹہ میں سیکیورٹی امور سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس آئی جی پی آغا محمد یوسف نے کی۔
اجلاس میں صوبے کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال ادارہ جاتی نظم و ضبط اور اہلکاروں کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا خاص طور پر ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز تھانوں پر ہونے والے دہشت گرد حملے کو ناکام بنانے پر جوانوں کی جواں مردی کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا اور شہداء کے بلند درجات کے لیے دعا کی گئی۔
اجلاس کے دوران ایڈیشنل آئی جی پی آغا محمد یوسف نے شہید اہلکار الطاف حسین کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ شیرانی حملے میں ہمارے جوانوں نے غیر معمولی جرات اور قربانی کا مظاہرہ کیا، الطاف حسین نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملایا اور صوبے کی سلامتی کو یقینی بنایا، ان کی یہ قربانی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ شہید الطاف حسین کو قومی پولیس میڈل اور تمغہ شجاعت سے نوازنے کی سفارش کی جائے گی، مزید برآں شہید کی ٹیم کے تمام ارکان کے لیے نقد انعامات اور چیف کانسٹیبل انسپکٹر سرٹیفکیٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں ملک دشمن عناصر اور دہشت گرد سرگرمیوں کے خلاف سکیورٹی اقدامات کو مزید سخت کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ ایڈیشنل آئی جی نے واضح کیا کہ چینی ماہرین غیر ملکی سرمایہ کاروں اور دیگر اہم شخصیات کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، اجلاس میں سرحدی نگرانی میں اضافہ کرنے اور اضافی نفری تعینات کرنے سمیت دیگر اہم فیصلے کیے گئے۔
شیرانی حملے کی تفصیلات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب نامعلوم مسلح افراد نے میر علی خیل کے علاقے میں پولیس اور لیویز تھانوں پر بھاری اسلحے سے حملہ کیا، شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران دو گھنٹے سے زائد مقابلہ جاری رہا۔
حملہ آوروں نے ایک گاڑی کو نذرِ آتش کیا اور ایک لیویز اہلکار اعظم خان کو اغوا کرلیا جس کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے سیکیورٹی فورسز کی بروقت جوابی کارروائی سے دہشت گردوں کے بڑے نقصان کے منصوبے کو ناکام بنایا گیا۔
شہید الطاف حسین کی میت کو ان کے آبائی علاقے کان مہترزئی منتقل کردیا گیا جبکہ زخمی اہلکاروں کو کوئٹہ کے اسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔