پاک بھارت کشیدگی: لاہور کی فضائی حدود ایک بار پھر بند
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے لاہور کی فضائی حدود کو مختلف روٹس کےلیے ایک بار پھر بند کردیا گیا ہے۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے نئے نوٹم کے مطابق لاہور کی فضائی حدود کے روٹس آئندہ 24 گھنٹوں کےلیے بند کیے گئے ہیں۔
آپریشنل پابندیوں کے دوران ائیر اسپیس کو 48 گھنٹوں کے لیے معطل کیا گیا تھا۔
نوٹم میں کہا گیا کہ اسلام آباد آنے والی پروازوں کو ایئرٹریفک کنٹرول سے معاونت کے بعد آنے کی اجازت ہوگی۔
نوٹم میں مسافروں کو علاقائی صورتحال کے پیش نظر اپنی متعلقہ ایئرلائنز سے رابطے میں رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات آپریشنل پابندیوں کے دوران ایئر اسپیس کو 48 گھنٹوں کےلیے بند کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی کے بعد عالمی ایئر لائنز نے پاکستانی فضائی حدود کا استعمال روک دیا
پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے جس کے اثرات عالمی فضائی سفر پر بھی پڑنے لگے ہیں دنیا کی کئی بڑی ایئر لائنز نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے سے گریز کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد پروازیں متبادل روٹس اختیار کر رہی ہیں ذرائع کے مطابق لفتھانزا، امارات، برٹش ایئرویز، ایئر فرانس اور سوئس ایئر لائنز نے پاکستان کی فضائی حدود کا استعمال ترک کر دیا ہے۔ ان ایئر لائنز کی بھارت اور دیگر ممالک جانے والی پروازیں اب لمبے روٹس پر سفر کرنے پر مجبور ہیں، جس سے پروازوں کا دورانیہ بڑھ گیا ہے اور ایندھن کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ لفتھانزا ایئر نے باقاعدہ تصدیق کی ہے کہ اس نے 22 اپریل 2025 کے پہلگام حملے کے بعد پاکستان کی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرز پر دیگر بڑی ایئر لائنز نے بھی بھارت جانے والی پروازوں کے لیے نئی روٹنگ اپنا لی ہے برٹش ایئرویز کی لندن سے دہلی جانے والی پرواز بی اے 142، لفتھانزا کی فرینکفرٹ سے دہلی جانے والی پرواز ایل ایچ 760 اور امارات کی دبئی سے دہلی جانے والی پرواز ای کے 517 سبھی کو پاکستانی حدود سے گریز کرتے ہوئے زیادہ وقت درکار ہو رہا ہے۔پاکستان نے باضابطہ طور پر بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے جبکہ بھارت نے بھی پاکستانی ایئر لائنز پر فضائی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس کشیدگی کے باوجود پاکستان نے بین الاقوامی ایئر لائنز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، تاہم کچھ ایئر لائنز نے رضاکارانہ طور پر متبادل روٹس کا انتخاب کیا ہے ماہرین کے مطابق اگر صورتحال مزید بگڑتی ہے تو اس کے اثرات عالمی فضائی نظام اور مسافروں پر مزید مرتب ہو سکتے ہیں