قوم افواج کے ساتھ کھڑی ہے، دشمن کو منہ توڑ جواب ملا، اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں صرف دفاعی اقدام کیے اور جنگ میں پہل نہ کرنے کا وعدہ نبھایا،پانچ فائٹر طیارے اڑائے گئے، ورنہ اجازت ملتی تو دشمن کے تمام جہاز گرا دیے جاتے،پاکستان نے عالمی برادری کو صورتحال سے فوری طور پر آگاہ کیا اور اپنا موقف واضح کر دیا۔
ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈارنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جو میسج دیا تھا قوم کو اور دنیا کو کہ ہم جنگ میں پہل نہیں کریں گے، یہ ہم نے ثابت کر دکھایا۔ ایک گھنٹے تک بھارتی پچھتر سے اسی جہازوں کے ساتھ مقابلہ جاری رہا۔اسحاق ڈار نے کہاکہ ہم نے اس تمام تر معاملے میں بھی دفاع اور روکنے کی کوشش کی، صرف دفاع کرتے ہوئے پانچ جیٹ فائٹر اڑائے، اگر ہماری ائیر فورس کو اجازت ہوتی پانچ کی بجائے پورے گرا دیتے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی قوم مبارکباد کے مستحق ہیں، کہ وہ افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس بزدلانہ کارروائی کے دوران پاکستان کی آرمی ائیر فورس اور تمام ادارے الرٹ تھے۔ وزارات خارجہ اس معاملے میں مسلسل کام کر رہا ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ترکی کے وزیر خارجہ کو بر وقت تمام تر معاملے سے آگاہ کیا۔ چائینیز سفیر اور اٹلی کے وزیر داخلہ کو بھی تمام تر معاملے سے آگاہ کیا۔ یو این کے سیکیورٹی کونسل کے پریذیڈنٹ کو وزارت خارجہ کی جانب سے خط بھجوایا گیا۔ ہم دنیا کو اپنی پوزیشن کلیئر کر چکے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کا امریکہ کے ساتھ بات چیت کرنے کا فیصلہ بھارتی حملے کا ممکنہ خطرہ، ملک کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ پاک فوج نے چار مزید بھارتی ڈرونز مار گرائے بھارتی حملے میں شہید قاری عبدالمالک، خالد، مدثر کی نمازِ جنازہ مریدکے میں ادا بھارتی جارحیت کے خلاف قوم، حکومت اور افواج متحد ہیں: چوہدری شجاعت بھارتی بزدلانہ حملے کا پاک فوج کا منہ توڑ جواب، سانگھڑ پوسٹ پر بھارتی فوج نے گھٹنے ٹیک دیئے سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلیز کے ٹرائل کو درست قرار دے دیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار کے ساتھ کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

ٹی ٹی پی معاملے پر افغان طالبان 3 دھڑوں میں تقسیم

‏طالبان رجیم کے قندھار گروپ، کابل حکومت اور حقانیوں کے درمیان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے معاملے پر سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔ قندھار شوریٰ ٹی ٹی پی پر سخت کنٹرول کی حامی ہے، جبکہ حقانی گروپ اور کابل حکومت اس سے گریزاں نظر آتے ہیں۔

حقانی گروپ کی سٹرٹیجک ترجیحات

‏حقانی دراصل پاکستان کے قبائلی علاقوں کو اپنی strategic depth کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ حقانی قندھار اور کابل کے طالبان گروپوں کے مقابلے میں پاکستان کے قبائلی علاقوں کو جغرافیائی اور انکی افرادی قوت کو اپنے زیر اثر لانا چاہتے ہیں۔ تا کہ مستقبل کی خانہ جنگی میں دوسرے دھڑوں کے مقابلے میں انکی پوزیشن مضبوط ہو۔

کابل حکومت کا موقف اور شیخ ہیبت اللہ کا فتویٰ

‏کابل حکومت اور قندھار شوری ساری صورتحال سے واقف ہے۔ مگر یہ بھی جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ شیخ ہیبت اللہ نے ایک فتوی بھی دیا کہ افغانی شہری ٹی ٹی پی کی تشکیلوں میں پاکستان جنگ کے لئے نہ جائیں۔ مگر ٹی ٹٰی پی کے زیر تسلط علاقوں میں اس فتوی پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

ٹی ٹی پی کے زیرِ اثر علاقے: عملی کنٹرول اور انتظام

‏کنڑ، ننگرہار، پکتیا، پکتیکا اور خوست کابل حکومت کے زیرِ اثر نہیں ہیں۔ درحقیقت ان علاقوں میں ٹی ٹی پی ہی کی حکومت قائم ہے، جو عوام سے ٹیکس بھی وصول کرتی ہے اور اپنی عدالتیں بھی چلاتی ہے۔ ان علاقوں میں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد سر عام گھومتے ہیں اور اپنے کیمپوں میں کابل حکومت کے سرکاری اہلکاروں کو بھی داخل نہیں ہونے دیتے۔ ٹی ٹی پی ازبک جنگجو، مدرسوں سے افغانی لڑکے اور شام سے منتقل ہونے والے جنگجوؤں کو اپنی صفوں میں شامل کر رہی ہے۔ ٹی ٹی پی اپنے مدرسے چلا رہی ہے اور کمانڈران گاؤں گاؤں جا کر پاکستان کے خلاف جہاد کی تبلیغ کر رہے ہیں۔

کابل کے لیے خطرہ: ٹی ٹی پی کو چیلنج کرنے کے ممکنہ نتائج

‏کابل حکومت بخوبی جانتی ہے کہ اگر اس نے ٹی ٹی پی کے کنٹرول کو چیلنج کیا تو صورتحال کھلی جنگ میں بدل سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارتی افواج میں خواتین افسران کیساتھ منظم جنسی ہراسانی کا انکشاف
  • چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ قائم کیا جائے جس کے ماتحت تمام مسلح افواج ہوں، اشتر اوصاف
  • ٹی ٹی پی معاملے پر افغان طالبان 3 دھڑوں میں تقسیم
  • سو خطرناک قیدی رہا کرنا، چالیس ہزار طالبانوں کو واپس لانا سنگین غلطی تھا، اسحاق ڈار
  • افغانستان میں چائے کا کپ ہمیں 2012 پر لے آیا، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے متحد ہونا پڑےگا، اسحاق ڈار
  • حکومت 27ویں آئینی ترمیم لارہی ہے اور یہ ضرور آئے گی، نائب وزیراعظم
  • مفاہمت یا مزاحمت کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے واضح جواب دے دیا
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ
  • ڈینگی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں جائیں،میئر حیدرآباد