چین میں “یوم مئی” کی مضبوط کھپت میں دنیا کو مواقع نظر آئے ہیں ، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
چین میں “یوم مئی” کی مضبوط کھپت میں دنیا کو مواقع نظر آئے ہیں ، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین میں گزشتہ “یوم مئی ” کی تعطیلات زیادہ سفر،مضبوط کھپت،نئے تجربے کی نمایاں خصوصیات کی حامل ہیں. اعداد و شمار کے مطابق ، یوم مئی کی تعطیلات کے دوران ، چین میں 314 ملین ملکی ٹریپس ہوئے جو سال بہ سال 6.
اس کی وجہ کیاہے؟ایک طرف ، تکنیکی جدت طرازی کی بدولت چین کے مختلف علاقوں میں ثقافتی سیاحت کی مصنوعات کے معیار کو مسلسل بہتر بنایا گیا ہے ، جو لوگوں کی بڑھتی ہوئی متنوع ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ کھپت کی تجدید پالیسیوں کی “حمایت” سے الگ نہیں ہے.رواں سال کے آغاز سےلیکر اب تک چین کی متعدد پالیسیوں پر عمل درآمد شروع ہوا ، جس کے باعث رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کی اقتصادی ترقی میں کھپت کا حصہ 51.7 فیصد رہا جو پورے گزشتہ سال کے مقابلے میں 7.2 فیصد زیادہ ہے۔ چین کی معیشت کھپت پر منبی ترقی کی طرف منتقل ہونے کے ساتھ ساتھ چین کی بڑی مارکیٹ کے زبردست امکانات اور صلاحیت ظاہر کرتی رہے گی۔
چین کی اچھی کھپت دنیا کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔ ٹرانزٹ ویزا سے استثنیٰ اور روانگی پر ٹیکس ریفنڈ پالیسی کی وجہ سے اب زیادہ سے زیادہ غیرملکی چین آئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ، “یوم مئی” کی تعطیلات کے دوران چین کے اندرون ملک سفر کے آرڈرز میں سال بہ سال 173 فیصد اضافہ ہوا۔ امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی ٹیرف وار کے سائے میں چین کی ” یوم مئی ” کی تعطیلات کی اچھی کھپت ، چین کی معیشت کی مضبوط لچک کو اجاگر کرتی ہے۔ “یوم مئی” کی تعطیلات کے آخری دن ، 137 ویں چائنا امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ میلے کی آف لائن نمائش کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی اور متعدد اشارے نے نئے تاریخی ریکارڈ قائم کر رکھے ہیں۔ چین تعاون کے “دروازے” کو مسلسل وسیع کر رہا ہے اور مشترکہ کامیابیوں کے مواقع پیدا کر رہا ہے – موجودہ یوم مئی کی تعطیلات کے دوران دنیا نے اسے زیادہ واضح طور پر دیکھا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقوم افواج کے ساتھ کھڑی ہے، دشمن کو منہ توڑ جواب ملا، اسحاق ڈار چین کا امریکہ کے ساتھ بات چیت کرنے کا فیصلہ روس کے تمام سماجی حلقے چینی صدر کے دورہ روس کے منتظر ہیں، چینی میڈیا چینی صدر کی فریڈرک مرز کو جرمنی کے چانسلر کے طور پر منتخب ہونے پر مبارکباد پاک بھارت کشیدگی: پاکستان اور بھارت کی اسٹاک ایکسچینچز میں شدید مندی سونے کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر بڑا اضافہ چین اور یورپی پارلیمنٹ کا بیک وقت باہمی تبادلوں پر پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ، چینی وزارت خارجہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
سماجی و معاشی مواقع میں فرق سے لوگوں کی اوسط عمر متاثر، ڈبلیو ایچ او
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 مئی 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہےکہ کمزور صحت کی بنیادی وجوہات عموماً معیاری تعلیم، رہائش، اور روزگار کے مواقع کی کمی جیسے عوامل سے جنم لیتی ہیں جن پر قابو پا کر اوسط عمر میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
اچھی صحت کے سماجی عوامل کے بارے میں 'ڈبلیو ایچ او' کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جہاں لوگوں کو باسہولت رہائش، تعلیم کے بہتر مواقع اور اچھا روزگار میسر نہ آئے تو وہاں اوسط یا متوقع عمر کم ہوتی ہے اور یہ صورتحال امیر و غریب دونوں ممالک میں لوگوں کو یکساں طور سے متاثر کرتی ہے۔
Tweet URLجن ممالک میں متوقع عمر کا دورانیہ زیادہ ہوتا ہے وہاں کے لوگ دیگر کے مقابلے میں اوسطاً 33 برس زیادہ زندہ رہتے ہیں۔
(جاری ہے)
اس رپورٹ کے اجرا پر 'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کا کہنا ہے کہ دنیا میں عدم مساوات عام ہے۔ لوگ جس جگہ پیدا ہوتے، پرورش پاتے، زندگی گزارتے اور کام کرتے ہیں اس کا ان کی صحت اور بہبود پر گہرا اثر پڑتا ہے۔
ناموافق سماجی حالاتصحت کے حوالے سے عدم مساوات کا ناموافق سماجی حالات اور تفریق کی سطحوں سے قریبی تعلق ہوتا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ کسی فرد کی صحت کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ کہاں رہتا ہے اور اس کی آمدنی کتنی ہے۔ جو لوگ غریب علاقوں میں رہتے ہیں اور جن کی آمدنی کم ہوتی ہے انہیں طبی مسائل لاحق ہونے اور حسب ضرورت طبی سہولیات میسر آنے کے امکانات بھی کم رہ جاتے ہیں جس کا اثر ان کی متوقع عمر پر ہوتا ہے۔تفریق اور پسماندگی کا شکار لوگ شدید درجے کی عدم مساوات کا سامنا کرتے ہیں جن میں قدیمی مقامی لوگ بھی شامل ہیں جن کی اوسط عمر دیگر کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
طبی اہداف کو خطرہ'ڈبلیو ایچ او' نے یہ رپورٹ شائع کرنے کا سلسلہ 2008 میں شروع کیا تھا جب صحت کے سماجی عوامل سے متعلق ادارے کے کمیشن نے اوسط عمر کے علاوہ بچپن میں اور زچگی کے دوران اموات کے حوالے سے فرق کو کم کرنے کے لیے 2040 تک کے اہداف طے کیے تھے۔
حالیہ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ آئندہ ڈیڑھ دہائی میں یہ اہداف حاصل نہیں ہو سکیں گے۔
معلومات کی کمی کے باوجود اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ صحت کے حوالے سے عدم مساوات کم ہونے کے بجائے مزید بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ غریب ممالک میں پیدا ہونے والے بچوں کے پانچ سال کی عمر سے قبل موت کے منہ میں جانے کا امکان امیر ممالک کے مقابلے میں 13 گنا زیادہ ہوتا ہے۔اگرچہ 2000ء سے 2023ء کے درمیان زچگی کی اموات میں 40 فیصف تک کمی آئی ہے لیکن ایسی 94 فیصد اموات اب بھی کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ہو رہی ہیں۔
مزید برآں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں امیر ترین اور غریب ترین لوگوں کے مابین فرق کو ختم یا کم کر کے تقریباً 20 لاکھ بچوں کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کی سفارشات'ڈبلیو ایچ او' نے معاشی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے اجتماعی اقدامات پر زور دیتے ہوئے سماجی ڈھانچے اور خدمات کی فراہمی پر سرمایہ کاری کے لیے کہا ہے۔
ادارے نے اس مقصد کے لیے دیگر اقدامات بھی تجویز کیے ہیں جن میں بنیادی تفریق، مسلح تنازعات، ہنگامی حالات اور جبری نقل مکانی جیسے عوامل پر قابو پانا بھی شامل ہے۔