بڑھتی آبادی معیشت کے لیے چیلنج، نوجوان اور خواتین کو مواقع دیے جائیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کے لیے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں متعلقہ وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں آبادی کی سالانہ شرح 2.55 فیصد ہے جو تشویشناک حد تک زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے مؤثر منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ انہیں ملکی معیشت کا فعال حصہ بنایا جا سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو معیشت میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے حکومت مختلف اقدامات کر رہی ہے۔ خواتین بھی ملکی افرادی قوت کا ایک بڑا اور اہم حصہ ہیں، لہٰذا ان کے لیے ملازمت کے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
مزید پڑھیں: یمن کی نصف آبادی کو بدترین بھوک کا سامنا، قحط کا خدشہ
وزیراعظم نے صوبوں کے تعاون سے ایک مؤثر حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کی تاکہ آبادی میں اضافے سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔ اس موقع پر انہوں نے قومی سطح پر ایک پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس مقصد کے لیے کمیٹی بنانے کی ہدایت بھی جاری کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو مختلف سفارشات پیش کی گئیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ معاشی ترقی کے تناظر میں آبادی میں اضافے سے متعلق عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی ڈاکٹر احسن اقبال، وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام شریک تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواتین ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی نوجوان وزیراعظم محمد شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خواتین ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی نوجوان وزیراعظم محمد شہباز شریف وفاقی وزیر کے لیے
پڑھیں:
نوجوان امریکیوں نے خود کو اسرائیل سے دور کر لیا ہے, سابق صیہونی وزیراعظم
غاصب اسرائیلی رژیم کے سابق وزیراعظم نے اس قابض رژیم کی امریکہ میں موجود عوامی حمایت میں نمایاں کمی کے بارے غیر معمولی بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کیلئے پہلے جیسی ہمدردی نہیں رکھتی! اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے اندھے حامی امریکہ میں 10 دن گزارنے کے بعد جاری ہونے والے اپنے تازہ بیان میں سابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے درمیان استوار تعلقات کو "نازک" قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں اسرائیل کی حیثیت کبھی بھی اتنی "کمزور" نہیں ہوئی جبکہ اس وقت اسرائیل، امریکیوں کی نظر میں ایک "مسترد شدہ ریاست" بن چکا ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے تاکید کی کہ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی ایک طویل عرصے سے اسرائیل کے ساتھ نہیں رہی اور اب یہ صورتحال ریپبلکن پارٹی تک بھی پھیل چکی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کے سابق وزیراعظم نے خبردار کیا کہ قدامت پسند گروہ، بشمول MAGA تحریک، بھی خود کو اسرائیل سے دور کر رہا ہے اور یہ کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کے لئے "کم ہمدرد" ہو چکی ہے۔
نفتالی بینیٹ نے غزہ کی پٹی پر مسلط کی جانے والی وسیع قحط کی صیہونی مہم کی کثیر جہتوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور لکھا کہ اسے امریکی عوام اور موثر طبقے کی اکثریت نے ایک "حقیقت" کے طور پر قبول کر لیا ہے۔ نفتالی بینیٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل اب امریکیوں کی نظر میں "امریکہ کے کاندھوں پر بھاری بوجھ" بن چکا ہے نیز یہ کہ امریکی یہودی کمیونٹی بھی اب (مبینہ طور پر) "یہود دشمنی کی وسیع لہر" کا سامنا کر رہی ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غاصب صیہونی کابینہ پر معلومات و پروپیگنڈے کے شعبے میں عدم فعالیت کا الزام لگایا، اور "مربوط و طاقتور معلوماتی ہیڈ کوارٹر" کے فقدان پر سخت تنقید کی۔ نفتالی بینیٹ نے نیتن یاہو کی کابینہ کے کئی ایک وزراء کے معاندانہ رویے کی جانب بھی اشارہ کیا کہ جنہوں نے، نفتالی بینیٹ کے بقول، اپنے "تباہ کن الفاظ" کے ساتھ اسرائیلی فوج کی ساکھ کو "شدید نقصان" پہنچایا ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں بینیٹ نے خبردار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ صورتحال عالمی سطح پر "اسرائیل کی عملیاتی آزادی" پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے۔