پاکستان میں موبائل سیکٹر پر ٹیکس خطے میں سب سے زیادہ ہے، جی ایس ایم اے کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
جی ایس ایم اے نے پاکستان میں موبائل اور انٹرنیٹ سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ موبائل سیکٹر پر 33 فیصد ٹیکس خطے میں سب سے بلند سطح ہے۔
اسلام آباد میں جی ایس ایم اے کا دوسری ڈیجیٹل نیشن سمٹ ہوئی جہاں رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 68 فیصد کے پاس اسمارٹ فون ہے لیکن صرف 29 فیصد موبائل انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ کا 52 فیصد خلا خطے میں سب سے زیادہ ہے اور پاکستان میں اسپیکٹرم قیمتیں بہت زیادہ اور کنیکٹیویٹی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ موبائل سیکٹر پر 33 فیصد ٹیکس ہے جو خطے میں سب سے بلند سطح ہے، خواتین کا موبائل انٹرنیٹ استعمال 33 سے 45 فیصد تک بڑھا ہے۔
جی ایس ایم اے نے بتایا کہ پاکستان کو فوری مالی اور اسپیکٹرم اصلاحات کی ضرورت ہے، ملک میں 10 ملین نئے براڈبینڈ صارفین اور انٹرنیٹ استعمال میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 40 سافٹ ویئر پارکس، اے آئی ڈیٹا سینٹرز اور 17 ٹیلی کام منصوبوں پر کام ہے اور پاکستان جی فائیو، اے آئی اور آئی او ٹی میں علاقائی لیڈر بن سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں بتایا گیا جی ایس ایم اے بتایا گیا کہ پاکستان میں
پڑھیں:
حکومتی دعوے دھرے رہ گئے، 18 اشیائے ضروریہ مہنگی، عوام کو ریلیف نہ مل سکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کے مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کی حقیقت کھول دی ہے، حالیہ ہفتے کے دوران 18 بنیادی اشیائے ضروریہ مہنگی ہو گئیں جس سے عوام پر ریلیف کے بجائے مزید بوجھ بڑھ گیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اعدادوشمار کے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چاول، انڈے، مٹن، گھی اور دال مونگ جیسی روزمرہ کی اشیا کے دام مزید بڑھ گئے، یہاں تک کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل بھی 1.06 فیصد مہنگا ہوگیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف ایک ہفتے کے دوران انڈے 0.91 فیصد، چاول 0.84 فیصد، بیف 0.42 فیصد اور مٹن 0.31 فیصد مہنگے ہوئے، اسی طرح ویجی ٹیبل گھی، دال مونگ اور انرجی سیور کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔
اعدادوشمار کے مطابق 17 ہزار روپے سے کم آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے بھی مہنگائی کی شرح اب بھی 3.82 فیصد ہے جبکہ 29 ہزار روپے سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کو بھی 4.97 فیصد مہنگائی جھیلنی پڑ رہی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ حکومت محض اعدادوشمار کے کھیل سے عوام کو سبز باغ دکھا رہی ہے، حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ براہ راست عوام کی جیب پر ڈاکا ہے، اگر یہی “مہنگائی میں کمی” ہے تو پھر اصل ریلیف کب ملے گا؟
اگرچہ 14 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جن میں پیاز، ٹماٹر، آٹا اور مرغی شامل ہیں، لیکن ان کی کمی وقتی اور غیرمستحکم قرار دی جا رہی ہے۔