اسلام آباد:

جی ایس ایم اے نے پاکستان میں موبائل اور انٹرنیٹ سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ موبائل سیکٹر پر 33 فیصد ٹیکس خطے میں سب سے بلند سطح ہے۔

اسلام آباد میں جی ایس ایم اے کا دوسری ڈیجیٹل نیشن سمٹ ہوئی جہاں رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 68 فیصد کے پاس اسمارٹ فون ہے لیکن صرف 29 فیصد موبائل انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ کا 52 فیصد خلا خطے میں سب سے زیادہ ہے اور پاکستان میں اسپیکٹرم قیمتیں بہت زیادہ اور کنیکٹیویٹی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ موبائل سیکٹر پر 33 فیصد ٹیکس ہے جو خطے میں سب سے بلند سطح ہے، خواتین کا موبائل انٹرنیٹ استعمال 33 سے 45 فیصد تک بڑھا ہے۔

جی ایس ایم اے نے بتایا کہ پاکستان کو فوری مالی اور اسپیکٹرم اصلاحات کی ضرورت ہے، ملک میں 10 ملین نئے براڈبینڈ صارفین اور انٹرنیٹ استعمال میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 40  سافٹ ویئر پارکس، اے آئی ڈیٹا سینٹرز اور 17 ٹیلی کام منصوبوں پر کام ہے اور پاکستان جی فائیو، اے آئی اور آئی او ٹی میں علاقائی لیڈر بن سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں بتایا گیا جی ایس ایم اے بتایا گیا کہ پاکستان میں

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت کے باعث زیادہ متاثر ہونے والی نوکریاں کون سی ہیں؟

مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی کے باعث دنیا بھر میں کئی ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ مائیکروسافٹ کی تازہ رپورٹ نے ان پیشوں کی نشاندہی کی ہے جو اس ٹیکنالوجی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ رکھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’اے آئی‘ انقلاب: خواتین اور دفتری ملازمین کی نوکریاں خطرے میں، اقوام متحدہ کی وارننگ

رپورٹ ’ورکنگ ود اے آئی‘ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری سے ستمبر 2024 تک بنگ کوپائلٹ پر ہونے والی لاکھوں گفتگوؤں کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تحقیق سے یہ واضح ہوا کہ مصنوعی ذہانت مختلف دفتری کاموں میں نہایت تیزی سے تحریر، مشورہ، معلومات اکٹھی کرنے جیسے امور انجام دے سکتی ہے۔

مصنوعی ذہانت سے محفوظ نوکریاں

رپورٹ میں ان ملازمتوں کا ذکر کیا گیا ہے جو مصنوعی ذہانت کی آمد سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں، جن میں شامل ہیں

مترجم اور زبانوں کے ماہر

ٹکٹ ایجنٹ اور سفری کلرک

سروسز کے سیلز نمائندے

نشریاتی میزبان اور ریڈیو ڈی جے

مصنفین اور لکھاری

مورخ

کسٹمر سروس نمائندے

مسافروں کی دیکھ بھال کرنے والے

ٹیلیفون آپریٹرز

قانونی ماہرین کے معاون

رپورٹ کے مطابق مترجم اور زبانوں کے ماہرین کی سرگرمیاں بڑی حد تک مصنوعی ذہانت سے تبدیل کی جا سکتی ہیں، لہٰذا یہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والی نوکریوں میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت اور ملازمتوں کا مستقبل: خطرہ، تبدیلی یا موقع؟

اس کے برعکس، طبی عملے جیسے نرسنگ اسسٹنٹ، بلڈ سیمپل لینے والے، شپ انجینئر اور گاڑیوں کے ٹائر ٹیکنیشن جیسے عملی شعبے ابھی تک مصنوعی ذہانت سے محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔

ماہرین کی رائے

ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کو خطرہ سمجھنے کے بجائے اسے سیکھنے اور اس کے ساتھ چلنے کا وقت ہے۔ این ویڈیا کے سربراہ نے حالیہ بیان میں کہا

’آپ کی نوکری مصنوعی ذہانت نہیں چھینے گی، بلکہ وہ شخص چھینے گا جو اسے استعمال کرنا جانتا ہوگا، مصنوعی ذہانت کو خوف نہیں بلکہ ترقی کا موقع سمجھا جائے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news روزگار مائیکروسافٹ مصنوعی ذہانت نوکریاں

متعلقہ مضامین

  • آدھی سے زیادہ الیکشن پیٹیشنز ابھی تک زیر التوا ہیں، فافن کی رپورٹ
  • بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں اچانک انٹرنیٹ سروس بندش، شہریوں کو مشکلات
  • بلوچستان بھر میں موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا سروس بند، حکام
  • بھارت میں ایکس اور حکومت کے درمیان انٹرنیٹ سینسرشپ کی جنگ جاری
  • ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں نیوکلئیر سائنسدان سمیت دو افراد کو پھانسی دے دی
  • مصنوعی ذہانت کے باعث زیادہ متاثر ہونے والی نوکریاں کون سی ہیں؟
  • پاکستان کے مالی خسارے، سود , اخراجات اور محصولات پر اقتصادی تھنک ٹینک کی رپورٹ جاری
  • پاکستان کے مالی خسارے، سود اخراجات اور محصولات پر اقتصادی تھنک ٹینک کی رپورٹ جاری
  • پاکستان کا بجٹ خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر، مالی سال 2024-25 میں 5.4 فیصد ریکارڈ