چینی صدر کی فریڈرک مرز کو جرمنی کے چانسلر کے طور پر منتخب ہونے پر مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
بیجنگ :چین کے صدر شی جن پھنگ نے فریڈرک مرز کو وفاقی جمہوریہ جرمنی کے چانسلر کے طور پر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چین اور جرمنی ہمہ جہت اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ دنیا کی دوسری اور تیسری سب سے بڑی معیشتوں اور عالمی اثر و رسوخ رکھنے والے بڑے ممالک کی حیثیت سے چین اور جرمنی کو تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو گہرا کرتے ہوئے اتحاد و تعاون کو مضبوط بنانا چاہئے، اور مشترکہ طور پر ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور جامع اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دینا چاہئے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ وہ چین جرمنی تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور چانسلر مرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں تاکہ چین جرمنی ہمہ جہت اسٹریٹجک شراکت داری کا ایک نیا باب تخلیق کیا جا سکے، چین اور یورپی یونین کے تعاون کو درست سمت میں آگے بڑھایا جا سکے اور مشترکہ طور پر عالمی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کو فروغ دیا جا سکے۔ چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے بھی اسی روز مرز کو جرمن چانسلر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ۔اسی دن نومنتخب جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے جرمن بنڈس ٹاگ میں حلف اٹھایا۔ جرمن بنڈس ٹاگ میں ووٹنگ کے دوسرے دور میں ، مرز نے 325 ووٹ حاصل کیے ، جو مطلوبہ اکثریت سے 9 ووٹ زیادہ تھے ، اس طرح وہ سرکاری طور پر وفاقی جمہوریہ جرمنی کے 10 ویں چانسلر کے طور پر منتخب ہوئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جرمن عوام نے اسرائیل کو امن کا خطرہ قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: غزہ پر اسرائیل کے حالیہ وحشیانہ حملوں کے بعد جرمنی میں عوامی رائے میں غیرمعمولی تبدیلی رونما ہوئی ہے اور اب اکثریتی جرمنی شہری اسرائیل کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق معروف جرمن ادارے آلنس باخ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے فرینکفرٹر الگمائنے سائٹونگ اخبار کے لیے کیے گئے تازہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ 57 فیصد جرمن عوام اسرائیل کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں جبکہ صرف دو سال قبل یہ شرح صرف 23 فیصد تھی۔
سروے کے نتائج کے مطابق جرمن عوام میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں، 65 فیصد شہریوں نے اسرائیلی حملوں کو “نامناسب” قرار دیا جبکہ صرف 13 فیصد نے اس کی حمایت کی، اس سے واضح ہوتا ہے کہ جرمن قوم اب اسرائیلی اقدامات کو نہ صرف غیرمنصفانہ بلکہ خطرناک سمجھنے لگی ہے۔
سروے میں 73 فیصد افراد نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ اسرائیل غزہ میں جو کچھ کر رہا ہے وہ “نسل کشی” کے زمرے میں آتا ہے جبکہ صرف 9 فیصد نے اس اصطلاح کو رد کیا، یہ ایک چونکا دینے والا رجحان ہے جو نہ صرف اسرائیلی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے بلکہ مغربی دنیا میں رائے عامہ کی بڑی تبدیلی کا عندیہ بھی ہے۔
سروے میں سب سے تشویشناک بات یہ سامنے آئی کہ 37 فیصد جرمن عوام اب اسرائیل کو عالمی امن کے لیے ایک “بڑا خطرہ” تصور کرتے ہیں جبکہ جنوری 2021 میں یہ شرح صرف 11 فیصد تھی یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیلی جارحیت نے نہ صرف فلسطین میں تباہی مچائی ہے بلکہ یورپ میں اسرائیل کے حامی رائے عامہ کو بھی تیزی سے مخالف بنا دیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایک واضح اشارہ ہے کہ اب جرمن قوم اسرائیلی پالیسیوں کو آنکھ بند کر کے قبول کرنے کو تیار نہیں بلکہ وہ اسے ایک جابر ریاست کے طور پر دیکھنے لگی ہے جس کی کارروائیاں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہیں۔