Nawaiwaqt:
2025-08-07@19:24:35 GMT

پاکستان کے پہلے گرین سکوک بانڈز کا اجراء

اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT

پاکستان کے پہلے گرین سکوک بانڈز کا اجراء

پاکستان نے پہلے گرین سکوک بانڈز کے اجراء کا اعلان کر دیا۔

اس حوالے سے جاری کیے گئے وزارتِ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق گرین سکوک سے ماحول دوست منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ترغیب ہو گی، بانڈز کا ابتدائی اجراء 20 سے 30 ارب روپے تک ہو گا، جن کی نیلامی کی جائے گی۔

اعلامیے میں وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ بانڈز کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے لسٹ اور فروغ دیا جائے گا، بانڈز کے اجراء میں مختلف نجی بینک بھی جوائنٹ فنانشل ایڈوائزرز ہیں، کابینہ کی منظور کردہ پائیدار سرمایہ کاری سکوک فریم ورک کی بنیاد پر اجراء کیا گیا ہے

وزارتِ خزانہ نے بتایا ہے کہ گرین سکوک بانڈز کے اجراء کا اقدام پاکستان کے وژن 2028ء سے ہم آہنگ ہے، اس سے سرمایہ کاروں کو ماحول دوست منصوبوں میں سرمایہ کاری کا منفرد موقع ملے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ پائیدار فنانس کو پاکستان کی ترقیاتی حکمتِ عملی میں ضم کرنے کا تاریخی قدم ہے، گرین سکوک وسیع تر سرمایہ کاروں کو راغب، مالیاتی منڈیوں کو گہرا کرے گا، اس سے ملک کی سبز اور لچک دار معیشت کی طرف منتقلی تیز ہو گی

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: گرین سکوک

پڑھیں:

کیا بحریہ ٹاؤن سرمایہ کاری کے لیے اب بھی محفوظ ہے؟

بحریہ ٹاؤن ٹائیکون ملک ریاض کے سوشل میڈیا پیغام اور بحریہ ٹاؤن سے متعلق نیلامی کے اشتہار نے ایک بار پھر بحریہ ٹاؤن کے مستقبل پر سوال اٹھا دیا۔

سرمایہ لگانے والے اپنے سرمائے کی فکر میں ہیں تو پراپرٹی خریدنے والے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، ایک سوال یہ ہے کہ کیا بحریہ ٹاؤن ڈی ایچ اے میں ضم ہو رہا ہے؟ یا بلکل ختم ہو رہا ہے؟

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن انتظامیہ منی لانڈرنگ میں ملوث، ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا گیا، عطااللہ تارڑ

بحریہ ٹاؤن کراچی میں ریئل اسٹیٹ سے منسلک فیصل شیروانی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ بحریہ ٹاؤن کبھی بند ہوگا اس کی وجہ بحریہ ٹاؤن کا نام، اس کا انفراسٹرکچر اور عوام کے کھربوں روپے کی سرمایہ کاری ہے، یہ سرمایہ کاری صرف پاکستان کے اندر سے نہیں بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کی بھی ہے۔

فیصل شیروانی کا کہنا ہے کہ یہ نسلہ ٹاور نہیں کہ آپ نے اسے زمین بوس کردیا اور قصہ ختم۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک ریاض کا ریاست سے ٹکراؤ ہے اور ایسے ٹکراؤ کے بعد دنیا بھر میں ٹیبل ٹاک کی طرف جا کر سیٹلمنٹ کی جاتی ہے۔

بحریہ ٹاؤن کی قیمتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 4 سال قبل بحریہ ٹاؤن کی قیمتیں بلند ترین سطح پر تھیں، بحریہ ٹاؤن کی قیمتیں بڑھنے اور کم ہونے کی کوئی لاجک نہیں ہے، یہ اسٹاک مارکیٹ کی طرح تیزی سے اوپر اور تیزی سے نیچے آتی ہے، آپ پورے ملک میں دیکھ لیں کسی بھی سوسائٹی میں پراپرٹی کی قیمتوں میں اتنا اتار چڑھاؤ نہیں ہوتا جتنا بحریہ ٹاؤن میں ہوتا ہے اس صورت حال میں ہمیشہ اینڈ یوزر نے فائدہ لیا کیوں کہ جو انفراسٹرکچر یا سہولیات بحریہ ٹاؤن دے رہا ہے پاکستان میں کوئی اور نہیں دے رہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کی کوشش ہوتی ہے کہ کچھ نہ کچھ سرمایہ بحریہ ٹاؤن میں لگایا جائے۔

فیصل شیروانی نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کبھی بھی ڈی ایچ اے میں ضم نہیں ہوسکتا کیوں کہ بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے کے انفراسٹرکچر میں بہت فرق ہے جو کام ایک پرائیویٹ ڈیولپر کر سکتا ہے وہ کوئی اور نہیں کرسکتا، بحریہ ٹاؤن میں کام آسانی سے ہو جاتا ہے جبکہ ڈی ایچ اے میں بہے وقت لگتا ہے اگر پھر بھی ایسا ہوا تو لوگوں کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔

مزید پڑھیے: بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کا نیلام عام، نیب نے تاریخ کا اعلان کر دیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب وقتی طور پر ہے اور برا وقت سہنے کے بعد اچھا وقت آئے گا بحریہ ٹاؤن کا مستقبل روشن ہے اور اس کا علاقہ بہت بڑا ہے یہ آباد ہوتے ہوتے 10 سال لگا دے گا، بحریہ ٹاؤن باقی سوسائٹیز کی طرح کبھی ڈوبے گا نہیں کیوں کہ نقشہ ایسا بنا ہے کہ جتنی چاہے بارش ہو پانی رکے گا نہیں، بحریہ ٹاؤن جب سے بنا ہے تب سے آج تک اس میں آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے کبھی کمی نہیں ہوئی ہے۔

ڈیفنس اینڈ کلفٹن ایسوسی ایشن آف رئیل اسٹیٹ کے صدر جوہر اقبال کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن بند نہیں ہونے جا رہا۔

ان کا کہنا ہے کہ کچھ جرمانے لگے ہیں کچھ مقدمات چل رہے ہیں لیکن اس کے باوجود لوگ بحریہ ٹاؤن کراچی میں پراپرٹی خرید رہے ہیں کیوں کہ اس سے اچھے ریٹ کہیں اور نہیں مل رہے۔

جوہر اقبال نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے جو چل رہا ہے یہ عدالتوں یا حکومتی سطح پر ختم ہو جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحریہ ٹاؤن کی نیلامی کا اشتہار لگا ہے اگر کوئی شخص بحریہ ٹاؤن میں نیلامی والی زمین لے رہا ہے تو سوال ہے کہ وہ پھر نیلامی والی زمین کے ساتھ کیا کرے گا؟

ان کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے اندر اب لوگوں کے پیسے لگے ہوئے ہیں، ملک ریاض کے حکومتی سطح پر جو بھی معاملات ہیں وہ اپنی جگہ لیکن پاکستانیوں کا سرمایہ بحریہ ٹاؤن میں لگا ہوا ہے اور ہماری خواہش ہے کہ بحریہ ٹاؤن میں پھر سے کام شروع ہو اگر کہیں کوئی گڑبڑ رہی ہے اسے ٹھیک کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ملک ریاض کیخلاف نیب کی کارروائی، بحریہ ٹاؤن کی رہائشی و تجارتی جائیدادیں سر بمہر، اکاؤنٹس اور گاڑیاں منجمد

انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک میں ایک اچھا بلڈر دیکھنا چاہتے ہیں جو پاکستان کے قانون کے مطابق کام کرے، مقامی اور اوور سیز پاکستانوں کو اگر ایک پرائیویٹ بلڈر سے اچھی سہولیات مل رہی ہیں انہیں رکنا نہیں چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بحریہ ٹاؤن بحریہ ٹاؤن کراچی بحریہ ٹاؤن میں سرمایہ کاری بحریہ کا ڈی ایچ اے میں انضمام ملک ریاض

متعلقہ مضامین

  • رانا ثنا اللہ کی زیرصدارت اجلاس ،سیاحت کے فروغ اور ایوی ایشن سیکٹر کی ترقی بارے جائزہ لیاگیا
  • وزیراعظم شہباز شریف 31 اگست کو شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے لیے چین روانہ ہوں گے
  • وزیراعظم شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس میں شرکت کیلیے 31 اگست کو چین روانہ ہوں گے
  • ایپل کا امریکا میں مزید 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • کیا بحریہ ٹاؤن سرمایہ کاری کے لیے اب بھی محفوظ ہے؟
  • صدر مملکت سے عمان کے سفیر کی ملاقات، تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی میں تعاون کا اعادہ
  • ’کارز‘ اور افغانستان میں امریکی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کی گیٹ وے جیسی حیثیت
  • گزشتہ مالی سال حکومتی آمدنی 9 ہزار 946 ارب، اخراجات 17 ہزار ارب روپے رہے، وزارت خزانہ
  • پوزیشن ہولڈر طلبہ کو مفت ای بائیکس، ای رکشوں پر سبسڈی کی منظوری
  • حکومت کا ترسیلات زر پر سبسڈی دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ