احمد سلیم کی فکری روایت نئی نسل تک منتقل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر محمد سلیم مظہر
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
احمد سلیم کی فکری روایت نئی نسل تک منتقل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر محمد سلیم مظہر WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
کہانی لکھنا نوجوانوں کے لیے ایک شعوری، تخلیقی اور تخلیقی عمل ہے
خالد فتح محمد
اسلام آباد ()
ادارہ فروغِ قومی زبان، اسلام آباد میں احمد سلیم اسٹڈی سرکل کے زیرِ اہتمام ایک روزہ سیمینار بعنوان “کہانی کیسے لکھیں” کا انعقاد کیا گیا۔ یہ ادبی و فکری نشست معروف محقق، مترجم اور دانشور احمد سلیم کی علمی و فکری خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے اور ان کی فکر کو نئی نسل تک پہنچانے کے مقصد سے منعقد کی گئی۔
ڈائریکٹر جنرل ادارہ فروغِ قومی زبان، پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ اپنے خطاب میں انھوں نے احمد سلیم کی فکری جہتوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ احمد سلیم کا تحقیقی و فکری سرمایہ ہمارے علمی ورثے کا اہم حصہ ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ نوجوان نسل کو اقبال کی فکر اور احمد سلیم جیسے فکری رہنماؤں کے نظریات سے جوڑنا وقت کی ضرورت ہے۔
سیمینار میں احمد سلیم اسٹڈی سرکل کے قیام کے اغراض و مقاصد پر بھی روشنی ڈالی گئی، جس کا مقصد احمد سلیم کی فکری روایت کو فروغ دینا اور نئی نسل کو تحقیق، ادب اور شعور سے ہم آہنگ کرنا ہے۔
تقریب کی ترتیب کاری نامور ناول نگار خالد فتح محمد نے کی، جب کہ انتظامی ٹیم میں ڈاکٹر غزل یعقوب، ڈاکٹر امجد کلو، ڈاکٹر حمیرا اشفاق اور محترمہ انمول فاطمہ شامل تھیں۔
پروگرام کے دوسرے حصے میں نامور ناول نگار خالد فتح محمد نے نوجوان لکھنے والوں کے لیے ایک تربیتی نشست سے خطاب کیا، جس میں کہانی نویسی کے فنی و تکنیکی پہلوؤں جیسے تخلیقی عمل، کردار نگاری، مکالمہ نویسی اور ادبی اظہار پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔نشست کے دوران مختلف جامعات سے تعلق رکھنے والی طالبات نے کہانی نویسی کے حوالے سے سوالات کیے، جن کے خالد فتح محمد نے نہایت بصیرت افروز اور رہنمائی پر مبنی جوابات دیے۔ انھوں نے لکھنے کے عمل کو ایک مستقل مزاجی، مشاہدے اور گہرے مطالعے کا نتیجہ قرار دیا۔
اس موقع پر دو نوجوان طالبات آمنہ نیر اور انمول فاطمہ نے اپنے افسانے پیش کیے، جن پر حاضرین نے تنقیدی تبصرے کیے اور تخلیقی بہتری کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔ تقریب کے اختتام پر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر اور خالد فتح محمد نے سیمینار کے شرکاء میں اسناد(سرٹیفیکیٹس) تقسیم کیے گئے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے اپنے اختتامی کلمات میں ایسے مطالعاتی حلقوں کی اہمیت پر زور دیا اور ڈاکٹر حمیرا اشفاق و دیگر منتظمین کو ان کی کوششوں پر خراج تحسین پیش کی کہا کہ ایسے سیمینار نوجوانوں کو مسلسل پڑھنے، سیکھنے اور لکھنے کا پیغام پر زود دیتا ہے
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی صدر سرکاری دورے پر روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے بھارتی حملے کا ممکنہ خطرہ، ملک کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ پاک فوج نے چار مزید بھارتی ڈرونز مار گرائے بھارتی حملے میں شہید قاری عبدالمالک، خالد، مدثر کی نمازِ جنازہ مریدکے میں ادا بھارتی جارحیت کے خلاف قوم، حکومت اور افواج متحد ہیں: چوہدری شجاعت بھارتی بزدلانہ حملے کا پاک فوج کا منہ توڑ جواب، سانگھڑ پوسٹ پر بھارتی فوج نے گھٹنے ٹیک دیئے پاکستان بھارت کشیدگی: امن کے قیام کیلئے برطانیہ، روس اور جاپان میدان میں آگئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر محمد سلیم مظہر احمد سلیم کی فکری خالد فتح محمد نے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی 100 ارب ڈالر ’بلیو اکانومی‘ کی صلاحیت کو اجاگر کرنا ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی ’بلیو اکانومی‘ (سمندری معیشت) ملک کی مستقبل کی اقتصادی ترقی میں گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، جس کی ممکنہ صلاحیت 2047 تک 100 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
وہ کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس (PIMEC) کے افتتاحی اجلاس سے بطور مہمانِ خصوصی ورچوئل خطاب کر رہے تھے۔ یہ کانفرنس پاکستان نیوی اور وزارتِ بحری امور کے اشتراک سے ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد کی گئی۔
وزیر خزانہ نے اپنے خطاب میں پاکستان نیوی، وزارتِ بحری امور اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کو عالمی معیار کی کانفرنس منعقد کرنے پر سراہا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ترکیہ کا بحری شعبے میں مشترکہ سرمایہ کاری پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ سمندری معیشت پاکستان کے لیے ایک ایسا شعبہ ہے جو پائیدار ترقی اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں معیشت میں استحکام آ رہا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، افراطِ زر سنگل ڈیجٹ پر برقرار ہے، اور شرحِ سود میں کمی سے معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئی ہے۔
وزیر خزانہ کے مطابق عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کا اقتصادی آؤٹ لک قریباً 3 سال بعد مستحکم قرار دیا ہے، جو عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ حالیہ اسٹاف لیول معاہدہ حکومت کی اصلاحاتی پالیسیوں پر عالمی برادری کے اعتماد کو مزید مستحکم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی پہلی چینی سب میرین 2026 میں فعال ہو جائے گی
پاکستان اس وقت چین، امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے شراکت دار ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دے رہا ہے تاکہ سرکاری سطح سے آگے بڑھ کر تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو وسعت دی جا سکے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے بتایا کہ اس وقت بلیو اکانومی کا حصہ قومی جی ڈی پی میں محض 0.5 فیصد یعنی قریباً ایک ارب ڈالر ہے، تاہم اس شعبے کو 2047 تک 100 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے وزارتِ بحری امور کے وژن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہدف بظاہر بلند ہے مگر قابلِ حصول بھی، بشرطِ یہ کہ پالیسیوں میں تسلسل برقرار رکھا جائے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مچھلیوں کے شعبے، ایکوا کلچر، ویلیو ایڈڈ پراسیسنگ، کولڈ چین لاجسٹکس اور جدید معیارِ صفائی کے ذریعے پاکستان کی سی فوڈ برآمدات 500 ملین ڈالر سے بڑھا کر اگلے 3 تا 4 سال میں 2 ارب ڈالر تک لے جائی جا سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع
انہوں نے کراچی، پورٹ قاسم اور گوادر کی بندرگاہوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور جدید انتظامی نظام متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ خطے میں تجارتی روابط کو مضبوط بنایا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ساحلی توانائی کے منصوبے، جیسے ٹائیڈل اور آف شور وِنڈ انرجی، کے ذریعے متبادل توانائی کے نئے ذرائع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو ’بلیو بانڈز‘ اور ’بلینڈڈ فنانسنگ‘ جیسے جدید مالیاتی ذرائع متعارف کرانے چاہییں تاکہ پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار
وزیر خزانہ نے بلیو اکانومی کو مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور معدنیات جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں کے ہم پلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے معاشی مستقبل کی سمت متعین کر سکتی ہے۔
آخر میں انہوں نے کانفرنس کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس فورم میں ہونے والی گفتگو پاکستان کی سمندری اور معاشی ترقی کے لیے مفید ثابت ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’بلیو اکانومی‘ 100 ارب ڈالر پاکستان سمندری معیشت پاکستان سینیٹر محمد اورنگزیب وفاقی وزیر خزانہ و محصولات