بشریٰ انصاری کا پاک بھارت کشیدگی پر اظہار رائے کرتے ہوئے کہنا ہے کہ عوام نہیں، بااثر شخصیات عوام میں نفرت کو ہوا دے رہی ہیں۔

پاکستان کی سینئر فنکارہ بشریٰ انصاری نے ایک حالیہ ویڈیو بیان میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے عام شہریوں کے درمیان نفرت کی فضا نہیں ہے، بلکہ مسئلے کی جڑ کچھ بااثر بھارتی شخصیات ہیں جو اشتعال انگیزی اور نفرت انگیز بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں۔

بشریٰ انصاری نے واضح کیا کہ عام لوگ امن اور ہم آہنگی کے خواہاں ہیں، جبکہ میڈیا اور مشہور شخصیات کی جانب سے منفی بیانات حالات کو مزید خراب کر رہے ہیں۔ سینئر اداکارہ نے بھارتی فلم رائٹر جاوید اختر کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ یہاں آتے ہیں تو لڈیاں ڈالتے ہوئے جاتے ہیں اور پھر وہاں جاکر زہر اُگلتے ہیں۔

A post common by Niche Lifestyle (@nichelifestyle)

انہوں نے جاوید اختر کو خاموشی اختیار کرتے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ نصیر الدین شاہ اور دیگر لوگ بھی ہیں جو خاموش ہیں اگر آپ کچھ اچھا نہیں کہہ سکتے تو خدا سے ڈریں۔

ان کے مطابق عوام کے جذبات کو بھڑکانے اور غلط فہمیوں کو ہوا دینے والے یہی چہرے دونوں قوموں کے درمیان پائے جانے والے تعلقات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ عوام کو ایک دوسرے کو دشمن کے طور پر دیکھنے کے بجائے، ان عناصر کو پہچاننا چاہیے جو جان بوجھ کر نفرت پیدا کر رہے ہیں۔ بشریٰ انصاری کے اس بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: رہے ہیں

پڑھیں:

نفرت انگیز تقریر نسل کشی تک لے جا سکتی ہے،ملکہ رانیہ

 

برلن: (ویب ڈیسک) اردن کی ملکہ رانیہ عبداللہ نے جرمنی کے دورے کے دوران اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ جنگ کے بارے میں استعمال کی جانے والی زبان کو نازی دور کے پروپیگنڈا سے تشبیہ دی ہے۔

ملکہ رانیہ نے ون ینگ ورلڈ سمٹ میں نوجوان مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ نفرت انگیز تقریر نسل کشی تک لے جا سکتی ہے، جیسا کہ 1930 اور 1940 کی دہائی میں جرمنی میں نازی پروپیگنڈا کے نتیجے میں یہودیوں کی نسل کشی کے دوران ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اسے صرف بات چیت سمجھ کر نظر انداز کرنا خطرناک ہے، ہر نسل کشی کی ابتدا الفاظ ہی سے ہوئی، انسانیت سوز زبان ہمیشہ تاریخ کے بدترین ابواب سے پہلے سامنے آئی ہے۔

ملکہ رانیہ نے مختلف تاریخی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ 1930 کی دہائی میں نازی پارٹی نے یہودیوں کو کیڑے مکوڑے کہا، روانڈا میں ٹیٹسـی اقلیت کو کاکروچز کہا گیا، اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو آوارہ کتوں سے تشبیہ دی گئی۔

انہوں نے اسرائیل کے سابق وزیرِ دفاع یواف گالانٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کے الزامات زیرِ سماعت ہیں، کیونکہ انہوں نے 2023 میں غزہ کے عوام کو انسانی جانور قرار دیا تھا اور غزہ پر مکمل محاصرہ نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ملکہ رانیہ نے کہا کہ جب ایک اسرائیلی وزیر نے غزہ کے عوام کو انسانی جانور کہا، وہ ایک پرانے آزمودہ طریقے پر عمل کر رہا تھا، عوام کو قائل کرو کہ تم جانوروں سے نبرد آزما ہو، پھر تشدد نہ صرف جائز بلکہ ضروری محسوس ہونے لگتا ہے۔

ان بیانات کو جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے میں بطور ثبوت پیش کیا گیا ہے، غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ علاقے کا بیشتر حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔

ملکہ رانیہ نے مزید کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں قحط اور نسل کشی کی تصدیق آزاد بین الاقوامی اور اقوامِ متحدہ کے اداروں نے کی ہے، دنیا دیکھتی رہی، مگر روکنے کے لیے کچھ نہ کیا، انہوں نے یورپ میں بڑھتی ہوئی اسلام مخالف اور فلسطین مخالف نفرت انگیز تقاریر کو بھی نازی طرز کے بیانیے سے تشبیہ دی، اور خبردار کیا کہ ایسی زبان انسانیت کے لیے خطرناک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیاسی انار کی نے ملکی ترقی کو روک دیا ہے، جاوید قصوری
  • نفرت انگیز تقریر نسل کشی تک لے جا سکتی ہے،ملکہ رانیہ
  • قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خود مختاری یقینی بنائی جائے، جاوید قصوری
  • دنیا کی بااثر ترین شخصیات:پاکستانی وزیر اعظم،فیلڈ مارشل،مفتی تقی عثمانی شامل
  • تجاوزات کا خاتمہ سول انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کا نہیں: جاوید عالم اوڈھو
  • میر واعظ عمر فاروق ایک بار پھر دنیا کی 500 بااثر ترین مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل
  • معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی مسلم دنیا کی بااثر شخصیت قرار
  • مفتی تقی عثمانی مسلم دنیا کی دوسری بااثر ترین شخصیت قرار
  •  فیلڈ مارشل کو ملنے والا اعزاز پوری پاکستانی قوم کے لیے باعث فخر ہے، جاوید اقبال انصاری 
  • درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید