غزہ: اسرائیلی فوج کی پناہ گزین اسکول پر بمباری، 40 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
غزہ(نیوز ڈیسک)اسرائیلی فوج نے غزہ میں حملے کرتے ہوئے 24 گھنٹوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت 107 فلسطینی شہید کردیے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں مسجد خالی کرنے کا حکم دے کر قریبی پناہ گزین اسکول پر بمباری کردی جس کے نتیجے میں 2صحافیوں سمیت 40 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 24 گھنٹوں میں خواتین اور بچوں سمیت 107 فلسطینی شہید کردیے گئے۔
دوسری جانب لبنان پر حملہ کرکے حماس رہنما کو قتل کردیا جب کہ قحط زدہ غزہ کے بچے غذائی قلت سے نحیف ہوگئے۔
ورلڈ سینٹرل کچن نے امدادی سامان ختم ہونے پر غزہ میں کام روکنے کا اعلان کردیا جس کے بعد امریکی کانگریس کے 94 ڈیموکریٹ اراکین نے اسرائیل سے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل فوری بحال کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔
قلعہ عبداللہ میں پیٹرول پمپ پر دھماکا اور خوفناک آتشزدگی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فلسطینی شہید
پڑھیں:
غزہ کے 20 لاکھ افراد کی جبری منتقلی کی تیاری؟ اسرائیل نے خطرناک منصوبہ بنالیا
اسرائیلی فوج نے ایک ہی دن میں یمن، لبنان، شام اور غزہ پر فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 54 فلسطینی شہید ہو گئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں ایک نئی زمینی کارروائی کے اشارے بھی دے دیے ہیں، جس کے تحت 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو علاقے سے نکالنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
غزہ میڈیا آفس کے مطابق اسپتالوں کے پاس صرف 48 گھنٹے کی سہولیات باقی ہیں، اور ہزاروں مریضوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں 52,567 فلسطینی شہید اور 118,610 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ ملبے تلے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، اسرائیل کے 30 جنگی طیاروں نے یمن کے شہر الحدیدہ پر بمباری کی، جس میں ایک شخص ہلاک اور 35 زخمی ہوئے۔ یہ حملے تل ابیب کے ایئرپورٹ پر حوثیوں کے میزائل حملے کے بعد کیے گئے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ الحدیدہ کی بندرگاہ ایرانی اسلحے اور دہشت گردی کی معاونت کا ذریعہ ہے۔
ادھر، اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر قبضے اور فوجی کارروائی کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ حکومت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے متوقع دورے کی منتظر ہے۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے مغربی میڈیا کی جانب سے اسرائیل کے جنگی جرائم کو نظر انداز کرنے پر سخت تنقید کی ہے۔
مغربی کنارے میں انتہا پسند یہودی آبادکاروں نے فلسطینی کسانوں کے زیتون کے درجنوں درخت کاٹ دیے، جس سے مقامی کسان افسردہ اور بے بس ہو گئے ہیں۔