حماس کے ساتھ جو کیا وہ ایران مت بھولے، اسرائیل کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مئی 2025ء) اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا جمعرات آٹھ مئی کو کہنا تھا، ''میں ایرانی قیادت کو خبردار کرتا ہوں، جو حوثی دہشت گرد تنظیم کی مالی معاونت کر رہی، اسے اسلحہ فراہم کر رہی اور اسے استعمال کر رہی ہے۔‘‘
یمن کے ایران نواز حوثی باغیوں کے میزائل حملے کے نتیجے میں تل ایب کے قریب واقع اسرائیل کے بین گوریون ہوائی اڈے کو معمولی نقصان پہنچا تھا۔
اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حوثیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعاء کے ہوائی اڈے پر اور شہر کے گرد و نواح میں قائم پاور اسٹیشنز پر حملے کیے تھے۔
اسرائیلی وزیر نے مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا ذمہ دار ایرانی قیادت کو ٹھہراتے ہوئے مزید کہا، ''ہم نے بیروت میں جو کچھ حزب اللہ کے ساتھ کیا، غزہ میں حماس کے ساتھ کیا اور دمشق میں شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ کیا، وہی ہم تہران میں آپ کے ساتھ بھی کریں گے۔
(جاری ہے)
‘‘ مشرق وسطیٰ کا نام نہاد 'مزاحمتی اتحاد‘ کیا ہے؟حزب اللہ اور حماس کے ساتھ ساتھ یمن کے حوثی باغی بھی ایران کے ''مزاحمتی اتحاد‘‘ کا حصہ قرار دیے جاتے ہیں۔ یہ اتحاد اسرائیل اور امریکہ کے خلاف سرگرم ہے۔
سات اکتوبر سن 2023 کو حماس کی طرف سے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کیے جانے کے بعد جب اسرائیل نے غزہ پٹی میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کی، تو لبنانی جنگجو گروہ حزب اللہ نے اسرائیل پر حملے کرنا شروع کر دیے تھے۔
ایک سال تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد گزشتہ برس نومبر میں اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین جنگ بندی کی ایک ڈیل طے پا گئی تھی۔ تاہم اس دوران اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کو تقریباً کچل کر رکھ دیا تھا۔ اسی طرح غزہ پٹی کی جنگ میں اسرائیلی دفاعی افواج حماس کی قیادت کو بھی بڑی حد تک ختم کر چکی ہیں۔
گزشتہ اتوار کو حوثی باغیوں نے تل ابیب کے قریب اسرائیل کے مرکزی ہوائی اڈے پر حملہ کیا تھا۔ کہا گیا تھا کہ یہ کارروائی غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل کے خلاف جاری مہم کا حصہ تھی۔ اگرچہ ایران نے ان حملوں میں حوثیوں کی مدد کرنے کی تردید کی تھی تاہم حوثی باغی ایران نواز قرار دیے جاتے ہیں۔
ادارت: مقبول ملک، عدنان اسحاق
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل کے حزب اللہ کے ساتھ
پڑھیں:
اصل جواب ابھی باقی ہے، پاکستان کا انتباہ جاری
بی جے پی کے حامی بھارتی صحافی ادتیا راج کول کا کہنا تھا کہ پاکستان راجستھان، جموں و کشمیر اور گجرات کے سرحدی علاقوں میں حملے کرکے کہے گا کہ اس نے بلوچستان میں دہشت گردی کیلئے بھارت کی جانب سے قائم کیے گئے کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی حملے کے بعد جوابی کارروائی میں پاکستان نے بھارت کے طیارے تو مار گرائے تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اصل جواب ابھی باقی ہے۔ پاکستان کے اس موقف پر بھارت میں کھلبلی مچی ہوئی ہے اور بھارتی صحافی پاکستانی حملے کے حوالے سے قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔ بھارتی صحافیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان جواب میں بھارت کے اندر 8 مقامات پر حملے کر سکتا ہے۔
بی جے پی کے حامی بھارتی صحافی ادتیا راج کول کا کہنا تھا کہ پاکستان راجستھان، جموں و کشمیر اور گجرات کے سرحدی علاقوں میں حملے کرکے کہے گا کہ اس نے بلوچستان میں دہشت گردی کیلئے بھارت کی جانب سے قائم کیے گئے کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان میں سیکورٹی ذرائع کے مطابق اگرچہ پاکستان نے بھارتی طیارے مار گرا کا بھرپور کارروائی کی ہے تاہم پاکستان کا جواب اس سے آگے کا ہوگا اور کئی آپشن زیر غور ہیں۔