وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت کے ساتھ مکمل جنگ کا خدشہ ظاہر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت کے ساتھ مکمل جنگ کا خدشہ ظاہر کردیا۔
امریکی نیوز آؤٹ لیٹ ’سی این این‘ کو انٹرویو میں خواجہ آصف دوٹوک پیغام دیا کہ پاکستان کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا، لیکن بھارت صورتحال مزید سنگین بنائے جارہا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ایک مکمل جنگ کے لیے بھرپور طریقے سے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک-بھارت تنازع ایک مکمل جنگ کی شکل اختیار کرسکتا ہے، بھارت نے بین الاقوامی سرحدی خلاف ورزی کرکے صورتحال مزید سنگین بنائی اور دہلی سرکار مسلسل کشیدگی بڑھارہی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ایک مکمل جنگ کے لیے بھرپور طریقے سے تیار ہیں، ہم کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتے لیکن بھارت مسلسل ایسے اقدامات کر رہا ہے، جن سے تنازعات میں اضافہ ہو۔
واضح رہے کہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب، اندھیرے میں پاکستان کے شہری علاقوں پر حملہ کرکے طبل جنگ بجادیا تھا۔
بھارتی حملے کے بعد پاکستان کی مسلح افواج نے بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 جنگی طیارے مارے گرائے، جب کہ ایک بریگیڈ ہیڈکوارٹر سمیت متعدد فوجی چیک پوسٹوں کو تباہ کردیا تھا، بھارتی فوج نے ایل اوسی کے چورا کمپلیکس پر سفید جھنڈ الہرا کر شکست تسلیم کرلی تھی۔
اس کے علاوہ قومی سلامتی کمیٹی نے پاک فوج کو جوابی کارروائی کے لیے اجازت اور مکمل اختیارات دے دیے ہیں، پاکستان نے بھارت کے حملے کا بھرپور جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کیلئے دیگر عرب ممالک پر دروازے بند نہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین طے پانے والے اہم معاہدے میں شامل ہونے کیلئے دیگر عرب ممالک پر ’دروازے بند نہیں ہیں۔’
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں قبل از وقت اس پر جواب نہیں دے سکتا، لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ دروازے بند نہیں ہیں۔‘معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت پر مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ نیٹو جیسے سسٹم کی بات کرتے رہے ہیں۔ ’میرے خیال میں مسلمان آبادی کا بنیادی حق ہے کہ وہ مل کر اپنے خطے، ممالک اور قوموں کا دفاع کریں۔واضح رہے کہ دونوں اسلامی ممالک کے درمیان معاہدے کے بعد پاکستان کے دیگر بڑے عرب ممالک کے ساتھ ممکنہ دفاعی معاہدے کی قیاس آرائیاں گردش کرنا شروع ہو گئیں تھیں۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ کئے گئے معاہدے میں ایسی کوئی شق شامل نہیں ہے جو دیگر کسی ملک کو شمولیت سے منع کرتی ہو یا پاکستان کو کسی اور ملک کے ساتھ ایسا ہی معاہدہ کرنے سے روکتی ہو۔معاہدے سے قبل امریکا کو اعتماد میں لینے کے سوال پر وزیرِ دفاع نے کہا کہ اُن کے خیال میں اس پیش رفت پر کسی تیسرے فریق کی شمولیت کا کوئی جواز نہیں ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر ایک ملک پر حملہ ہو تو کیا معاہدے کے تحت دوسرا ملک خودبخود شامل ہوگا؟ تو خواجہ آصف نے کہا کہ ’جی بالکل، اس میں کوئی شک نہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب میں موجود مقدس مقامت کی حفاظت پاکستان کے لیے مقدس فریضہ بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ دفاعی معاہدے کا نفاذ کسی مخصوص ملک سے نہیں جڑا، بلکہ یہ دونوں ممالک کی طرف سے فراہم کردہ ایک چھتری ہے کہ اگر کسی ایک پر جارحیت ہو گی تو اس کا مشترکہ دفاع اور جواب دیا جائے گا۔وزیر دفاع نے وضاحت کی کہ یہ کوئی جارحانہ معاہدہ نہیں بلکہ ایک دفاعی انتظام ہے، جو نیٹو جیسا ہے۔انہوں نے مزید واضح کیا کہ یہ معاہدہ بالادستی قائم کرنے کے لیے نہیں ہے۔ ‘ہمارا کسی کا علاقہ فتح کرنے یا حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، دفاع ہمارا بنیادی حق ہے جو ہم سے چھینا نہیں جا سکتا۔’معاہدے کے تحت پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے استعمال کے سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ’ہمارے پاس جو کچھ ہے، ہماری صلاحیتیں، وہ یقیناً اس معاہدے کے تحت دستیاب ہوں گی۔’ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے جس نے ہمیشہ اپنے ایٹمی اثاثے معائنہ کے لیے پیش کیے اور کبھی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ ‘جب سے پاکستان ایٹمی طاقت بنا ہے، کسی نے کبھی ہمارے ذمہ دار ایٹمی قوت ہونے کو چیلنج نہیں کیا۔‘خواجہ آصف نے غیر ذمہ دار ایٹمی طاقتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اسرائیل کا حوالہ دیا کہ انہوں نے کبھی اپنے ایٹمی اثاثوں کے معائنے کی اجازت نہیں دی۔