ایم ڈبلیو ایم رہنماء ظہیر نقوی کی بھارتی حملے میں شہید معصوم ارتضیٰ عباس کی نمازِ جنازہ میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
انہوں نے شہید کے والد، اہلِ خانہ اور عزیز و اقارب سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم بانیانِ پاکستان کی اولاد ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے کہ قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک ہم نے اس پاک سرزمین کی اپنے خون سے آبیاری کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری انجینئر سید ظہیر عباس نقوی نے بھارت میں ہندوتوا دہشتگردی کا نشانہ بننے والے معصوم شہید ارتضیٰ عباس طوری کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے شہید کے والد، اہلِ خانہ اور عزیز و اقارب سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم بانیانِ پاکستان کی اولاد ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے کہ قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک ہم نے اس پاک سرزمین کی اپنے خون سے آبیاری کی ہے۔ دشمن سن لے کہ ہمارے بچے، ہماری جانیں اور ہمارا مال سب اس وطن پر قربان ہیں۔ ہم اپنی آخری سانس تک سبز ہلالی پرچم کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دیں گے اور دشمن کی ہر سازش اور بزدلانہ وار کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ شہید ارتضیٰ عباس طوری جیسے معصوموں کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا، یہ قربانیاں ہمارے عزم و استقلال کو مزید جِلا بخشیں گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
چمن میں آوارہ کتوں کا حملہ، 11 معصوم بچے زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چمن: بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں آوارہ کتوں کے حملے نے شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا، جب ہندوسوز چوک پر ہونے والے افسوسناک واقعے میں 11 معصوم بچے زخمی ہو گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب بچے کھیلنے کے لیے گلی میں موجود تھے کہ اچانک کئی آوارہ کتوں نے ان پر حملہ کر دیا، مقامی لوگوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بچوں کو کتوں کے نرغے سے نکالا اور انہیں فوری طور پر سول اسپتال چمن منتقل کیا، جہاں زخمی بچوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق زخمی ہونے والے بچوں میں سے بعض کے بازو، ٹانگوں اور چہرے پر گہرے زخم آئے ہیں، تمام بچوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچوں کو اینٹی ریبیز ویکسین لگائی جا رہی ہے اور ان کی مسلسل نگرانی جاری ہے، واقعے کے بعد علاقے میں تشویش اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ چمن میں آوارہ کتوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے، لیکن ضلعی انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی جا رہی، اگر انتظامیہ نے فوری اقدامات نہ کیے تو وہ احتجاجی مظاہرے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ یہ مسئلہ صرف ایک علاقے تک محدود نہیں بلکہ پورے شہر میں پھیل چکا ہے،وعدوں کے بجائے عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔
مقامی رہائشیوں نے ڈپٹی کمشنر چمن اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر آوارہ کتوں کے خاتمے کے لیے مؤثر مہم چلائی جائے تاکہ عوام، بالخصوص معصوم بچوں کی جانیں محفوظ رہ سکیں۔
ذرائع کے مطابق میونسپل حکام نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آوارہ کتوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔