پاک بھارت کشیدگی پر امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حملے فوری بند ہونے چاہئیں اور اگر ضرورت پڑی تو وہ ثالثی کے لیے تیار ہیں اوول ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ امریکا کے اچھے تعلقات ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ یہ دو ایٹمی طاقتیں مزید تصادم کی طرف بڑھیں انہوں نے کہا کہ اگر میری ضرورت پڑی تو میں کشیدگی کم کرانے کے لیے کردار ادا کروں گا گزشتہ روز بھارتی حملے پر اپنے ابتدائی بیان میں امریکی صدر نے اسے انتہائی شرمناک قرار دیا اور کہا کہ ہمیں بھارتی حملوں کی اطلاعات ملی ہیں اور اس پر تشویش ہے ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی ردعمل میں کہا ہے کہ وہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور پاکستان و بھارت کی قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو پُرامن حل کی طرف لانے کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں اور صدر ٹرمپ کی خواہش ہے کہ یہ تنازع جلد ختم ہو
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
فیلڈ مارشل کا دورہ امریکہ : بھارت میں صف ماتم
ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت سے خطے میں جنگ کے بادل گہرے ہو گئے ہیں۔ علاقائی امن کو کثیر الجہتی خطرات لاحق ہیں۔ ایران کا پڑوسی ہونے کے ناطے پاکستان تیزی سے پھیلتی کشیدگی کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ گزشتہ ماہ بھارت کے جنگی جنون کو پاکستان نے نہایت دلیری اور حکمت سے شکست دی۔ یہ پہلو توجہ طلب ہے کہ شرپسندانہ بھارتی آپریشن سندور کو اسرائیل کی حمایت اور تکنیکی معاونت دستیاب تھی۔ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ ایک ناقبل تردید حقیقت ہے۔ اسرائیل کی ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف فوجی جارحیت غیر معمولی واقع ہے۔ اس تناظر میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورہ امریکہ کئی لحاظ سے اہمیت اختیار کر گیا ہے ۔معرکہ حق میں بھارتی جنگی جنون کو شکست دینے کے بعد پاکستان کے سفارتی وفود نے امریکہ سمیت اہم ممالک میں مبنی برحق موقف کو مضبوط دلائل سے پیش کیا۔ اس سفارتی برتری پر بھارتی حکومت میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ فیلڈ مارشل کے دورہ امریکہ نے بھارت کی تلملاہٹ میں مزید اضافہ کر دیا۔ رہی سہی کسر صدر ٹرمپ کی فیلڈ مارشل سے غیر معمولی ملاقات نے پوری کر دی۔ بھارت اب کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچ رہا ہے۔فیلڈ مارشل عاصم منیر اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بدھ کے روز وائٹ ہائوس میں ہونے والی دوگھنٹے سے زیادہ دورانیے کی ملاقات جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر کے اہم ممالک میں انتہائی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ پاک بھارت اور ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں ہر ملک اس بات چیت کو اپنے زاویے سے دیکھ رہا ہے۔ بھارت نے اس کاپاگل پن کی حد تک اثر لیا ہے۔ بھارت میں حکومت مخالف سیاسی جماعتیں ہی نہیں، اپنوں کی نظر میں بھی وزیراعظم مودی کا کردار ایک سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔ کیونکہ مودی نے حقائق کا سامنا کرنے سے کتراتے ہوئے صدر ٹرمپ کی بات چیت کی پیشکش مسترد کردی ۔
آئی ایس پی آرکے مطابق صدر ٹرمپ سے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ظہرانے پر بات چیت کی ۔اس موقع پرامریکی سیکرٹری خارجہ مارکوروبیو،نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطی اسٹیووٹکوف اور پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیرلیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک بھی موجود تھے۔ صدر ٹرمپ نے ملاقات میں علاقائی امن واستحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان انسداد دہشت گردی کے مضبوط تعاون کا بھی اعتراف کیااور اسے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ تجارت سمیت پاکستان کے معدنی سیکٹر میں سرمایہ کاری،کرپٹو کرنسی اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔امریکی صدر نے پاکستان کے ساتھ باہمی فائدہ مند تجارتی شراکت داری میں دلچسپی ظاہر کی ۔آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں ایران اور اسرائیل کے درمیان موجودہ کشیدگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیااور دونوں کی طرف سے اس تنازعہ کے پرامن حل پر زور دیا گیا۔اس تاریخی ملاقات سے قبل اور اختتام پر صدر ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت دوایٹمی طاقتیں ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیرملک کی بااثر شخصیت ہیں اور پاک بھارت کشیدگی روکنے میں ان کا کردار پاکستان کی طرف سے انتہائی موثر رہا،جس کے اعتراف میں اور شکریہ ادا کرنے کیلئے میں نے انہیں مدعو کیا،آج ان سے ملاقات کرکے خود کو معزز محسوس کررہا ہوں۔صدر ٹرمپ نے وہ الفاظ پھر دہرائے، جنہیں وزیراعظم مودی نے اپنی چڑ بنالیا ہے کہ پاک بھارت جنگ امریکا نے بند کروائی۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات کئی ماہ پہلے طے تھی ،جسے آپریشن بنیان مرصوص اور جنگ بندی کے تناظر میں امریکی صدر کی طرف سے مزید عزت وتوقیر ملی ۔خواجہ آصف کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ اس ملاقات کے نہ صرف خطے میں بلکہ اس سے باہر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہونگے۔ اس ملاقات کے تناظر میں اب وقت آگیا ہے کہ امریکی قیادت اگر خطے میں واقعی پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے ایران اسرائیل جنگ بندی سمیت بھارت کو مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی میز پر لاتے ہوئے اپنے وعدے کی پاسداری کرنی چاہئے۔ بصورت دیگر صورتحال پہلے سے زیادہ گھمبیر اور اس کے اثرات انتہائی ہولناک ہوسکتے ہیں۔بھارت میں پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کے سوگ میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات نے یہ تاثر مزید گہرا کر دیا ہے کہ غیر ذمہ دار جنونی بھارت کے مقابل پاکستان امن پسند ذمہ دار ریاست ہے ۔ علاقائی تنازعات کی آگ میں تیل چھڑکنے کے بجائے پاکستان امن ترقی اور باہمی معاشی مفادات کے فروغ کے لیے ہمیشہ دست تعاون دراز کرتا ہے۔